Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
40
SuraName
تفسیر سورۂ غافر (مؤمن)
SegmentID
1355
SegmentHeader
AyatText
{35} ثم ذكر وصفَ المسرف الكذاب، فقال: {الذين يجادلونَ في آياتِ الله}: التي بينت الحقَّ من الباطل وصارت من ظهورها بمنزلة الشمس للبصر؛ فهم يجادلون فيها على وضوحها لِيَدْفَعوها ويُبْطِلوها {بغير سلطانٍ أتاهم}؛ أي: بغير حجَّة وبرهان، وهذا وصفٌ لازمٌ لكلِّ من جادل في آيات الله؛ فإنَّه من المحال أن يجادلَ بسلطان؛ لأن الحقَّ لا يعارضه معارضٌ؛ فلا يمكن أن يعارضَ بدليل شرعيِّ أو عقليٍّ أصلاً. {كَبُرَ}: ذلك القول المتضمِّن لردِّ الحقِّ بالباطل {مقتاً عند الله وعند الذين آمنوا}: فالله أشدُّ بغضاً لصاحبه؛ لأنَّه تضمَّن التكذيب بالحقِّ والتصديق بالباطل ونسبته إليه، وهذه أمورٌ يشتدُّ بغض الله لها ولمن اتَّصف بها، وكذلك عباده المؤمنون يمقتون على ذلك أشدَّ المقت موافقةً لربهم، وهؤلاء خواصُّ خلق الله تعالى؛ فمقتُهم دليلٌ على شناعة مَن مقتوه. {كذلك}؛ أي: كما طبع على قلوب آل فرعون، {يطبعُ الله على كلِّ قلبِ متكبرٍ جبارٍ}: متكبر في نفسه على الحقِّ بردِّه وعلى الخلق باحتقارِهِم، جبارٍ بكثرة ظلمه وعدوانه.
AyatMeaning
[35] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے حد سے گزرنے والے شکی شخص کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ ﴾ ’’جو لوگ اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں‘‘ جن آیات کی وجہ سے حق اور باطل میں امتیاز ہوا اور ظاہر و باہر ہونے کی بنا پر ایسے تھیں جیسے نگاہ کے لیے سورج۔ وہ ان آیات کے روشن اور واضح ہونے کے باوجود ان کے بارے میں جھگڑتے ہیں تاکہ ان کا ابطال کر سکیں۔ ﴿بِغَیْرِ سُلْطٰ٘نٍ اَتٰىهُمْ ﴾ ’’بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی سند (دلیل) آئی ہو۔‘‘ یعنی بغیر کسی حجت و برہان کے۔ یہ ہر اس شخص کا وصف لازم ہے جو اللہ تعالیٰ کی آیات کے بارے میں جھگڑتا ہے کیونکہ دلیل کے ساتھ جھگڑنا ممکن نہیں کوئی چیز حق کا سامنا نہیں کر سکتی اور یہ ممکن نہیں کہ دلیل شرعی یا دلیل عقلی حق کے معارض ہو۔ ﴿كَبُرَ ﴾ یہ قول بڑی ناراضی والا ہے جو باطل کے ذریعے سے حق کو ٹھکرانے کومتضمن ہے ﴿مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ وَعِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ﴾ ’’(سخت) ناپسندیدہ ہے یہ رویہ اللہ کے نزدیک اور ایمان والوں کے نزدیک‘‘ اللہ تعالیٰ ایسی بات کہنے والے پر سخت ناراض ہے۔ کیونکہ یہ حق کی تکذیب اور باطل کی تصدیق کو متضمن ہے۔ان اوصاف پر اور اس شخص پر جو ان اوصاف سے متصف ہوتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ کی ناراضی میں اضافہ ہوتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے مومن بندے بھی اپنے رب کی موافقت میں اس پر سخت ناراض ہوتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ہیں اس لیے ان کی ناراضی اس شخص کی قباحت اور برائی کی دلیل ہے جس پر یہ ناراض ہوں۔ ﴿كَذٰلِكَ ﴾ یعنی اسی طرح جیسے آل فرعون کے دلوں پر مہر لگا دی گئی۔ ﴿یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُ٘لِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ ﴾ ’’اللہ ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر لگا دیتاہے۔‘‘ جو حق کو ٹھکرا کر اپنے رویے میں تکبر کا اظہار کرتا ہے اور اللہ کی مخلوق کے ساتھ حقارت سے پیش آکر تکبر کا مظاہرہ کرتا ہے اور اپنے ظلم اور تعدی کی کثرت کی بنا پر جابروں کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[35]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List