Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 40
- SuraName
- تفسیر سورۂ غافر (مؤمن)
- SegmentID
- 1355
- SegmentHeader
- AyatText
- {34} {ولقد جاءكم يوسفُ}: بنُ يعقوب عليهما السلام {من قبل}: إتيان موسى بالبينات الدَّالَّة على صدقه، وأمركم بعبادة ربِّكم وحده لا شريك له، {فما زلتُم في شكٍّ مما جاءكم به}: في حياته، {حتى إذا هَلَكَ}: ازداد شكُّكم وشرككم، {وقلتم لن يبعثَ الله من بعده رسولاً}؛ أي: هذا ظنكم الباطل وحسبانكم الذي لا يليق بالله تعالى؛ فإنَّه تعالى لا يترك خلقه سدى لا يأمرهم وينهاهم، بل يرسل إليهم رسله؛ وظنٌّ أنَّ الله لا يرسل رسولاً ظنُّ ضلال، ولهذا قال: {كذلك يضلُّ الله من هو مسرفٌ [مرتابٌ] }: وهذا هو وصفهم الحقيقيُّ الذي وصفوا به موسى ظلماً وعلوًّا؛ فهم المسرفون بتجاوزهم الحقَّ وعدولهم عنه إلى الضلال، وهم الكذبةُ حيث نسبوا ذلك إلى الله وكذَّبوا رسوله؛ فالذي وصفُه السرفُ والكذبُ لا ينفكُّ عنهما لا يهديه الله ولا يوفِّقه للخير؛ لأنه ردَّ الحقَّ بعد أن وصل إليه وعرفه؛ فجزاؤه أن يعاقِبَه الله بأن يَمْنَعَه الهدى؛ كما قال تعالى: {فلما زاغوا أزاغَ الله قلوبَهم}، {ونقلِّبُ أفئدتَهم وأبصارَهم كما لم يؤمِنوا به أولَ مرَّةٍ ونَذَرُهم في طغيانهم يَعْمَهون}، {واللهُ لا يهدي القوم الظالمينَ}.
- AyatMeaning
- [34] ﴿وَلَقَدْ جَآءَكُمْ یُوْسُفُ ﴾ ’’اور یوسف(u) بھی تمھارے پاس آئے۔‘‘ یعنی یوسف بن یعقوبi ﴿مِنْ قَبْلُ ﴾ یعنی موسیٰu کی تشریف آوری سے پہلے یوسفu اپنی صداقت پر واضح دلائل لے کر آئے اور تمھیں اپنے اکیلے رب کی عبادت کرنے کا حکم دیا۔ ﴿فَمَا زِلْتُمْ فِیْ شَكٍّ مِّؔمَّا جَآءَكُمْ بِهٖ﴾ ’’تو وہ جو لائے تھے اس سے تم ہمیشہ شک میں رہے۔‘‘ یعنی حضرت یوسفu کی زندگی میں ﴿حَتّٰۤى اِذَا هَلَكَ ﴾ ’’حتیٰ کہ جب وہ فوت ہوگئے۔‘‘ تو تمھارے شک اور شرک میں مزید اضافہ ہو گیا اور ﴿قُلْتُمْ لَ٘نْ یَّبْعَثَ اللّٰهُ مِنْۢ بَعْدِهٖ رَسُوْلًا ﴾ ’’تم نے کہا کہ اس کے بعد اللہ کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے بارے میں تمھارا گمان باطل تھا اور تمھارا اندازہ قطعاً اس کی شان کے لائق نہ تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بے کار نہیں چھوڑتا کہ ان کو نہ نیکی کا حکم دے نہ برائی سے منع کرے، بلکہ ان کی طرف اپنے رسول مبعوث کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ گمان کرنا کہ وہ رسول مبعوث نہیں کرتا گمراہی پر مبنی نظریہ ہے اس لیے فرمایا: ﴿كَذٰلِكَ یُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ مُّرْتَابٌ﴾ ’’اسی طرح اللہ اس شخص کو گمراہ کردیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو۔‘‘ یہ ہے ان کا وہ حقیقی وصف جس سے انھوں نے محض ظلم اور تکبر کی بنا پر حضرت موسیٰu کو موصوف کیا۔ وہ حق سے تجاوز کر کے گمراہی میں مبتلا ہونے کے باعث حد سے گزرے ہوئے اور انتہائی جھوٹے لوگ تھے کیونکہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹ منسوب کیا اور اس کے رسول کو جھٹلایا، پس جھوٹ اور حد سے تجاوز کرنا جس کا وصف لاینفک ہو اللہ تعالیٰ اسے ہدایت سے نوازتا ہے نہ بھلائی کی توفیق سے بہرہ مند کرتا ہے کیونکہ جب حق اس کے پاس پہنچا تو اس نے حق کو پہچان لینے کے بعد بھی ٹھکرا دیا۔ پس اس کی جزا یہ ہے کہ اللہ اس سے ہدایت روک لیتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَلَمَّا زَاغُوْۤا اَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ ﴾ (الصف: 61؍5) ’’جب ان لوگوں نے کج روی اختیار کی تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کر دیا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَنُقَلِّبُ اَفْــِٕدَتَهُمْ وَاَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ یُؤْمِنُوْا بِهٖۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّنَذَرُهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ﴾ (الانعام: 6؍110) ’’ہم ان کے دل و نگاہ کو اسی طرح پھیر دیتے ہیں جس طرح وہ پہلی مرتبہ اس پر ایمان نہیں لائے تھے اور ہم ان کو ان کی سرکشی میں سرگرداں چھوڑ دیتے ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَاللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (البقرۃ:2؍258)’’اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [34]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF