Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 40
- SuraName
- تفسیر سورۂ غافر (مؤمن)
- SegmentID
- 1351
- SegmentHeader
- AyatText
- {12} ووبِّخوا على عدم فعل أسباب النجاة، فقيل لهم: {ذلكم بأنَّه إذا دُعِيَ الله وحده}؛ أي: إذا دعي لتوحيده وإخلاص العمل له ونُهي عن الشرك به، {كفرتم}: به، واشمأزَّتْ لذلك قلوبكم ونفرتُم غاية النفور، {وإن يُشْرَكْ به تؤمنوا}؛ أي: هذا الذي أنزلكم هذا المنزل وبوأكم هذا المقيل والمحلَّ أنكم تكفرونَ بالإيمان وتؤمنون بالكفر، ترضَوْن بما هو شرٌّ وفسادٌ في الدنيا والآخرة، وتكرهون ما هو خيرٌ وصلاحٌ في الدنيا والآخرة، تؤثرون سبب الشقاوة والذلِّ والغضب، وتزهدون بما هو سببُ الفوز والفلاح والظفر: {وإن يَرَوْا سبيل الرُّشْدِ لا يتَّخذوه سبيلاً وإن يَرَوْا سبيل الغَيِّ يتَّخذوه سبيلاً}. {فالحكم لله العليِّ الكبير}: العلي: الذي له العلو المطلق من جميع الوجوه: علو الذات، وعلو القدر، وعلو القهر، ومن علو قدره كمالُ عدله تعالى، وأنَّه يضع الأشياء مواضعها، ولا يساوي بين المتقين والفجار. الكبير الذي له الكبرياء والعظمة والمجد في أسمائه وصفاته وأفعاله، المتنزِّه عن كل آفة وعيب ونقص؛ فإذا كان الحكم له تعالى، وقد حكم عليكم بالخلود الدائم؛ فحكمه لا يغيَّر ولا يبدَّل.
- AyatMeaning
- [12] انھیں اسباب نجات اختیار نہ کرنے پر سخت زجروتوبیخ کی جائے گی۔ ان سے کہا جائے گا: ﴿ذٰلِكُمْ بِاَنَّهٗۤ اِذَا دُعِیَ اللّٰهُ وَحْدَهٗ﴾ ’’یہ اس سبب سے کہ جب اکیلے اللہ کو پکارا جاتا تھا۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ کی توحید، اس کے لیے اخلاص عمل کے لیے بلایا جاتا اور شرک سے روکا جاتا تھا ﴿كَفَرْتُمْ ﴾ ’’تو تم انکار کرتے تھے۔‘‘ تمھارے دل اس سے ناگواری محسوس کرتے اور تم اس سے سخت نفرت کرتے تھے ﴿وَاِنْ یُّشْرَكْ بِهٖ تُؤْمِنُوْا ﴾ ’’اور اگر اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تھے۔‘‘ تمھارے اس رویے نے تمھیں اس منزل پر پہنچایا۔ تم ایمان لانے سے انکار کرتے اور کفر پر ایمان لاتے رہے۔ تم اس طرز عمل پر راضی رہے جو دنیاوآخرت میں فساد اور شر کا باعث تھا اور اس طرز عمل کو برا سمجھتے رہے جس میں دنیاوآخرت کی بھلائی اور اصلاح تھی۔ تم بدبختی، ذلت اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی کے اسباب کو ترجیح دیتے رہے اور فوزوفلاح اور کامیابی کے اسباب سے منہ موڑتے رہے۔ ﴿وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لَا یَتَّؔخِذُوْهُ سَبِیْلًا١ۚ وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْ٘غَیِّ یَتَّؔخِذُوْهُ سَبِیْلًا ﴾ (الاعراف:7؍146) ’’اگر وہ سیدھا راستہ دیکھیں تو اسے اختیار نہ کریں گے اور اگر ان کو گمراہی کا راستہ نظر آجائے تو اس پر چل پڑیں گے۔‘‘ ﴿فَالْحُكْمُ لِلّٰهِ الْ٘عَلِیِّ الْكَبِیْرِ ﴾ ’’تو (آج) فیصلہ اللہ کے ہاتھ ہے جو عالی مقام (اور سب سے) بڑا ہے۔‘‘ (العلی) سے مراد وہ ہستی ہے جو علو ذات، علو قدر اور علو قہر یعنی ہر لحاظ سے مطلق بلندی کی مالک ہے۔ اس کے علو قدر میں سے اس کا کمال عدل ہے کہ وہ تمام اشیاء کو اپنے اپنے مقام پر رکھتا ہے۔ وہ تقویٰ شعار لوگوں اور فاسق و فاجر لوگوں کو مساوی قرار نہیں دیتا۔ (الکبیر) جو اپنے اسماء و صفات اور افعال میں کبریاء اور عظمت و مجد کا مالک ہے جو ہر آفت، ہر عیب اور ہر نقص سے پاک ہے۔ اور جب فیصلے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اور تمھارے لیے اللہ تعالیٰ نے جہنم میں دائمی خلود کا فیصلہ کیا ہے تو اس کے فیصلے میں کوئی تغیر و تبدل نہیں ہو سکتا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [12]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF