Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 39
- SuraName
- تفسیر سورۂ زمر
- SegmentID
- 1346
- SegmentHeader
- AyatText
- {69} {وأشرقتِ الأرضُ بنورِ ربِّها}: علم من هذا أنَّ الأنوار الموجودة تذهب يوم القيامةِ وتضمحلُّ، وهو كذلك؛ فإنَّ الله أخبر أنَّ الشمس تُكَوَّرُ والقمرَ يُخْسَفُ والنُّجومَ تُنْتَثَرُ ويكون الناس في ظلمةٍ؛ فتشرِقُ عند ذلك الأرضُ بنورِ ربِّها عندما يتجلَّى وينزِلُ للفصل بينهم، وذلك اليوم يَجْعَلُ الله للخلق قوَّةً، وينشئهم نشأةً يَقْوَوْن على أن لا يحرِقَهم نورُه ويتمكَّنون أيضاً من رؤيتِهِ، وإلاَّ؛ فنوره تعالى عظيمٌ، لو كَشَفَه؛ لأحرقتْ سُبُحاتُ وجهِهِ ما انتهى إليه بصرُهُ من خلقِهِ. {ووُضِعَ الكتابُ}؛ أي: كتاب الأعمال وديوانُه، وُضِعُ ونُشِرَ ليقرأ ما فيه من الحسناتِ والسيئاتِ؛ كما قال تعالى: {ووُضِعَ الكتابُ فترى المجرمين مشفِقينَ ممَّا فيه ويقولونَ يا وَيْلَتَنا ما لِهذا الكتابِ لا يغادِرُ صغيرةً ولا كبيرةً إلاَّ أحصاها ووَجَدوا ما عمِلوا حاضراً ولا يَظْلِمُ ربُّك أحداً}، ويقالُ للعامل من تمام العدل والإنصاف: {اقرأ كتابَكَ كفى بنفسِكَ اليوم عليك حسيباً}. {وجيء بالنَّبِيِّين}: لِيُسألوا عن التبليغ وعن أممهم ويشهدوا عليهم، {والشهداءِ}: من الملائكةِ والأعضاء والأرض، {وقُضِيَ بينَهم بالحقِّ}؛ أي: العدل التامِّ والقسطِ العظيم؛ لأنَّه حسابٌ صادرٌ ممَّن لا يظلِمُ مثقالَ ذرَّةٍ ومَنْ هو محيطٌ بكلِّ شيءٍ وكتابُه الذي هو اللوح المحفوظ محيطٌ بكلِّ ما عملوه، والحَفَظَة الكرام الذين لا يعصونَ ربَّهم قد كَتَبَتْ عليهم ما عَمِلوه، وأعدلُ الشهداء قد شَهِدوا على ذلك الحكم، فَحَكَم بذلك من يعلم مقاديرَ الأعمال ومقاديرَ استحقاقِها للثواب والعقاب، فيحصُلُ حكمٌ يُقِرُّ به الخلقُ، ويعترفون لله بالحمدِ والعدلِ، ويعرفونَ به من عظمتِهِ وعلمِهِ وحكمتِهِ ورحمتِهِ ما لم يَخْطُرْ بقلوبهم، ولا تعبِّرُ عنه ألسنتُهم.
- AyatMeaning
- [69] ﴿وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا ﴾ ’’اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ موجودہ تمام روشنیاں قیامت کے روز مضمحل ہو کر ختم ہو جائیں گی اور حقیقت میں ایسا ہی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ (قیامت کے روز) سورج بے نور ہو جائے گا، چاند کی روشنی ختم ہو جائے گی، ستارے بکھر جائیں گے اور لوگ تاریکی میں ڈوب جائیں گے، تب اس وقت زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی جب وہ تجلی فرمائے گا اور بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے نازل ہوگا۔ اس دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کو ایسی قوت اور ایسی تخلیق عطا کرے گا جس کی بنا پر وہ اللہ تعالیٰ کی تجلی کو برداشت کرنے کی قوت سے سرفراز ہوں گے، اللہ تعالیٰ کا نور ان کو جلا نہیں ڈالے گا، اس دن ان کے لیے اللہ تعالیٰ کا دیدار کرنا ممکن ہو گا، ورنہ اللہ تعالیٰ کا نور اس قدر عظیم ہے کہ اگر وہ اپنے چہرے سے پردہ ہٹا دے تو جہاں تک اس کی نگاہ پہنچے اس کے چہرے کا نور تمام مخلوق کو جلا کر راکھ کر ڈالے۔ ﴿وَوُضِعَ الْكِتٰبُ ﴾ ’’اور (اعمال کی) کتاب رکھ دی جائے گی۔‘‘ یعنی اعمال نامہ کھول کر پھیلا دیا جائے گا تاکہ بندہ اپنی نیکیوں اور گناہوں کو پڑھ لے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَوُضِعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْ٘مُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْهِ وَیَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ هٰؔذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُؔ صَغِیْرَةً وَّلَا كَبِیْرَةً اِلَّاۤ اَحْصٰىهَا١ۚ وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا١ؕ وَلَا یَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا﴾ (الکہف: 18؍49) ’’اور اعمال نامہ رکھ دیا جائے گا تو آپ مجرموں کو دیکھیں گے کہ وہ اپنے اعمال نامے کے مندرجات سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے ہماری ہلاکت! یہ کیسی کتاب ہے کہ ہمارا کوئی چھوٹا بڑا عمل ایسا نہیں جو اس نے درج نہ کیا ہو۔ وہ اپنے تمام اعمال کو اپنے سامنے موجود پائیں گے اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔‘‘ اور عمل کرنے والے سے مکمل عدل و انصاف کے ساتھ کہا جائے گا: ﴿اِقْ٘رَاْ كِتٰبَكَ١ؕ كَ٘فٰى بِنَفْسِكَ الْیَوْمَ عَلَیْكَ حَسِیْبًا﴾ (بنی اسراء یل:17؍14) ’’اپنی کتاب (اعمال نامہ )پڑھ، آج اپنا حساب لینے کے لیے تو خود ہی کافی ہے۔‘‘ ﴿وَجِایْٓءَ بِالنَّبِیّٖنَ ﴾ ’’اور نبیوں کو لایا جائے گا۔‘‘ تاکہ ان سے تبلیغ اور ان کی امتوں کے رویے کے بارے میں سوال کیا جائے اور یہ ان پر گواہی دیں ﴿وَالشُّهَدَآءِ ﴾ ’’اور گواہ‘‘ یعنی فرشتے، زمین اور انسان کے اعضاء گواہی دیں گے ﴿وَقُ٘ضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ ﴾ ’’اور ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیاجائے گا۔‘‘ یعنی پورے عدل اور کامل انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا۔ کیونکہ یہ حساب ایسی ہستی کی طرف سے کیاجائے گا جو ذرہ بھر ظلم نہیں کرتی اس کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اس کی کتاب یعنی لوح محفوظ ان کے تمام اعمال پر مشتمل ہے۔ کراماً کاتبین اپنے رب کی نافرمانی نہیں کرتے، بندے جو عمل بھی کرتے ہیں یہ ان کے اعمال ناموں میں درج کر لیتے ہیں۔ عادل ترین گواہ اس فیصلے میں گواہی دیں گے اور فیصلہ وہ ہستی کرے گی جو اعمال کی مقدار اور ان کے ثواب و عقاب کے استحقاق کی مقدار کو خوب جانتی ہے۔ فیصلہ ہو گا اور تمام مخلوق اس کا اقرار کرے گی۔ تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کے عدل کا اعتراف کرے گی وہ اس کی عظمت، اس کے علم و حکمت، اور اس کی رحمت کا اس طرح اعتراف کریں گے کہ دل میں کبھی اس کا خیال گزرا ہوگا نہ ان کی زبانوں نے کبھی اس کی تعبیر کی ہوگی۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [69]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF