Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 39
- SuraName
- تفسیر سورۂ زمر
- SegmentID
- 1324
- SegmentHeader
- AyatText
- {18} ولمَّا أخبر أنَّ لهم البُشرى؛ أمره الله ببشارَتِهِم، وذَكَرَ الوصفَ الذي استحقُّوا به البشارةَ، فقال: {فَبَشِّرْ عبادِ. الذين يستَمِعون القولَ فيتَّبِعونَ أحْسَنَهُ}: وهذا جنسٌ يشملُ كلَّ قول؛ فهم يستمعون جنس القول ليميِّزوا بين ما ينبغي إيثارُه مما ينبغي اجتنابُه؛ فلهذا كان من حزمهم وعقلهم أنَّهم يتَّبِعون أحسنَه، وأحسنُه على الإطلاق كلامُ الله وكلامُ رسوله؛ كما قال في هذه السورة: {اللهُ نَزَّلَ أحسنَ الحديثِ كتاباً متشابهاً ... } الآية. وفي هذه الآية نكتةٌ، وهي أنَّه لما أخبر عن هؤلاء الممدوحين أنَّهم يستمعون القول فيتَّبِعون أحسنَه؛ كأنَّه قيل: هل من طريقٍ إلى معرفة أحسنِهِ حتى نتَّصِفَ بصفات أولي الألباب، وحتى نعرِفَ أنَّ مَنْ آثره عَلِمْنا أنَّه من أولي الألباب؟ قيل: نعم؛ أحسنُه ما نصَّ الله عليه بقوله: {اللهُ نَزَّلَ أحسنَ الحديثِ كتاباً متشابهاً ... } الآية. أولئك {الذين يستمعونَ القولَ فيتَّبِعونَ أحسنَهُ أولئك الذين هداهُمُ اللهُ}: لأحسن الأخلاق والأعمال، {وأولئك هم أولو الألبابِ}؛ أي: العقول الزاكية، ومن لُبِّهم وحزمِهِم أنَّهم عَرَفوا الحسن من غيره، وآثروا ما ينبغي إيثارُهُ على ما سواه، وهذا علامةُ العقل، بل لا علامةَ للعقل سوى ذلك؛ فإنَّ الذي لا يميز بين الأقوال حسنِها وقبيحِها؛ ليس من أهل العقول الصحيحةِ، أو الذي يميِّزُ لكنْ غلبتْ شهوتُه عقلَه فبقي عقلُه تابعاً لشهوتِهِ فلم يؤثِرِ الأحسنَ؛ كان ناقصَ العقل.
- AyatMeaning
- [18] جب اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ ان مومن بندوں کے لیے خوشخبری ہے تو اس نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ وہ ان کو خوشخبری دے دیں اور وہ وصف بھی ذکر کر دیا جس کی بنا پر وہ بشارت کے مستحق قرار پائے ہیں۔ ﴿فَبَشِّرْ عِبَادِۙ۰۰ الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ ﴾ ’’پس میرے بندوں کو خوش خبری سنا دو، جو بات کو سنتے ہیں‘‘ یہاں (القول) ہر قسم کی بات کو شامل ہے وہ بات کو سنتے ہیں تاکہ وہ امتیاز کر سکیں کہ کس بات کو ترجیح دی جائے اور کس بات سے اجتناب کیا جائے۔ یہ ان کا حزم و احتیاط اور عقل مندی ہے کہ وہ اس میں سے بہترین بات کی پیروی کرتے ہیں۔ بہترین کلام علی الاطلاق اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (e)کا کلام ہے جیسا کہ آگے چل کر اسی سورۂ مبارکہ میں فرمایا: ﴿اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ كِتٰبًا مُّؔتَشَابِهًا ﴾ (الزمر: 39/23) ’’اللہ نے بہترین کلام نازل کیا ہے ایک ایسی کتاب کی صورت میں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہے۔‘‘ اس آیت کریمہ میں یہ نکتہ پنہاں ہے کہ جب ان ممدوح لوگوں کا یہ وصف بیان کیا گیا ہے کہ وہ بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس میں سے بہترین قول کی اتباع کرتے ہیں، تو گویا یہ کہا گیا ہے کہ آیا کوئی ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعے سے بہترین کلام کی معرفت حاصل ہو تاکہ ہم بھی عقل مندوں کی صفات سے متصف ہوجائیں اور جو کوئی اس صفت سے متصف ہو تو ہمیں پتہ چل جائے کہ یہ عقل مندوں میں سے ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہاں! بہترین کلام وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے منصوص فرمایا: ﴿اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ كِتٰبًا مُّؔتَشَابِهًا ﴾ (الزمر:39؍23) ’’اللہ نے بہترین کلام نازل کیا ہے ایک ایسی کتاب کی صورت میں جو ایک دوسرے کے مشابہ ہے۔‘‘ ﴿الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَهٗ١ؕ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِیْنَ هَدٰؔىهُمُ اللّٰهُ ﴾ ’’وہ لوگ جو بات کو توجہ سے سنتے ہیں ، پھر اس کے بہترین پہلو کی اتباع کرتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جنھیں اللہ نے ہدایت بخشی ہے‘‘ یعنی بہترین اخلاق و اعمال کی طرف ﴿وَاُولٰٓىِٕكَ هُمْ اُولُوا الْاَلْبَابِ ﴾ ’’اور یہی لوگ عقل مند ہیں۔‘‘ یعنی پاک عقل کے مالک ہیں۔ یہ ان کی عقل مندی اور ان کا حزم و احتیاط ہے کہ انھوں نے قول حسن اور غیر حسن کو پہچان لیا اور پھر اس قول کو ترجیح دی جس کو ترجیح دی جانی چاہیے تھی اور یہ عقل مندی کی علامت ہے، بلکہ عقل مندی کے لیے اس کے علاوہ کوئی اور علامت نہیں ہے کیونکہ وہ شخص جو قول حسن اور غیر حسن میں امتیاز نہیں کر سکتا، ان لوگوں کے زمرے میں نہیں آتا جو عقل صحیح کے مالک ہیں یا وہ اچھی اور بری بات کے درمیان امتیاز تو کر سکتا ہے لیکن جب شہوتِ نفس عقل پر غالب آجاتی ہے اور عقل شہوت کی محض تابع ہو جاتی ہے تو وہ بہترین کلام کی تعظیم نہیں کرتا تب وہ ناقص العقل قرار پاتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [18]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF