Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 160
- SegmentHeader
- AyatText
- {14} أخبر تعالى في هاتين الآيتين عن حالة الناس في إيثار الدنيا على الآخرة، وبين التفاوت العظيم والفرق الجسيم بين الدارين، فأخبر أن الناس زينت لهم هذه الأمور فرمقوها بالأبصار، واستحلوها بالقلوب، وعكفت على لذاتها النفوس، كل طائفة من الناس تميل إلى نوع من هذه الأنواع، قد جعلوها هي أكبر همهم ومبلغ علمهم، وهي مع هذا متاع قليل مُنْقَضٍ في مدة يسيرة، فهذا {متاع الحياة الدنيا والله عنده حسن المآب}.
- AyatMeaning
- [14] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس نے لوگوں کے لیے دنیوی مرغوب چیزوں کی محبت مزین کردی ہے۔ ان میں مذکورہ بالا اشیاء کو خاص طورپر ذکر کیا ہے کہ دنیا کی مرغوب چیزوں میں سے یہ سب سے بڑھ کر ہیں۔ باقی سب ان کے تابع ہیں۔ جیسے ارشاد ہے: ﴿اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا﴾ (الکہف:18؍7)’’ہم نے زمین پر جو کچھ ہے اسے زمین کی زینت بنایا ہے‘‘ چونکہ یہ چیزیں مزین کردی گئیں ہیں۔ اور ان میں دلوں کو مائل کرنے کا وصف ہے، اس لیے لوگوں کے دل ان کی طرف مائل ہوگئے۔ اور عملی طورپر لوگوں کی دوقسمیں ہوگئیں۔ ایک قسم کے لوگ ہیں جنھوں نے انھی مادی اشیاء کو اپنا مقصود بنالیا، ان کی سوچیں، ان کے خیالات، ان کے ظاہری اور باطنی اعمال اسی کے لیے خاص ہوکر رہ گئے۔ اسی دنیوی مال و متاع میں مشغول ہوکر وہ اپنی تخلیق کے مقصد کو بھول گئے۔ دنیا سے ان کا وہ تعلق رہا جو چرنے والے مویشیوں کا ہوتا ہے۔ وہ اس کی لذتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ پروا نہیں کرتے کہ انھوں نے یہ کیسے حاصل کی اور کہاں خرچ کی۔ دنیا ان کے لیے مشقت و عذاب کے مقام (جہنم) کی طرف لے جانے والے سفر کا سامان بن جاتی ہے۔ دوسری قسم کے لوگ ہیں جنھوں نے اس کا اصل مقصود سمجھ لیا کہ اسے تو اللہ نے بندوں کے لیے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے تاکہ یہ ظاہر ہوجائے کہ کون اپنی خواہش نفس اور دنیوی لذت پر اللہ کی اطاعت اور رضا کو ترجیح دیتا ہے۔ چنانچہ انھوں نے دنیا کو آخرت کے حصول کا ذریعہ بنالیا۔ وہ اس سے فائدہ تو اٹھاتے ہیں، لیکن اس طرح کہ وہ اسے اللہ کی رضا کے حصول میں مددگار ثابت ہو۔ ان کے بدن تو اس کے ساتھ ہوتے ہیں، لیکن دل اس سے دور ہوتے ہیں، انھیں معلوم ہے کہ اس کی حقیقت وہی ہے جو اللہ نے ان الفاظ میں بیان فرمائی: ﴿ذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ﴾ ’’یہ تو دنیا کی زندگی کا مال و متاع ہے‘‘ انھوں نے اسے آخرت تک پہنچنے کا ذریعہ سمجھا۔ اسے ایک بازار جانا جس میں انھیں اخروی عظیم نفع کی امید ہے۔ ان کے لیے دنیا آخرت کے سفر کے لیے زاہ راہ بن گئی۔ علاوہ ازیں اس آیت میں ان ناداروں کو تسلی دی گئی ہے، جو اپنی ایسی خواہشات پوری نہیں کرسکتے جو دولت مند پوری کرسکتے ہیں اور اس کے دھوکے میں گرفتار ہوجانے والوں کو تنبیہ ہے اور روشن عقل والوں کو اس کی محبت سے روکا گیا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [14]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF