Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 158
- SegmentHeader
- AyatText
- {10 ـ 11} لما ذكر يوم القيامة، ذكر أن جميع من كفر بالله، وكذب رسل الله لا بد أن يدخلوا النار ويصلوها، وأن أموالهم وأولادهم لن تغني عنهم شيئاً من عذاب الله، وأنه سيجري عليهم في الدنيا من الأخْذات والعقوبات ما جرى على فرعون وسائر الأمم المكذبة بآيات الله، {أخذهم الله بذنوبهم}؛ وعجل لهم العقوبات الدنيوية متصلة بالعقوبات الأخروية {والله شديد العقاب}؛ فإياكم أن تَسْتَهْوِنوا بعقابه فيهون عليكم الإقامة على الكفر والتكذيب.
- AyatMeaning
- [11,10] اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ اس کے ساتھ اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر کرنے والے، اس کے دین اور اس کی کتاب کا انکار کرنے والے، اپنے کفر اور گناہوں کی وجہ سے سزا اور سخت عذاب کے مستحق ہیں۔ وہاں انھیں اپنے مالوں اور اولادوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اگرچہ دنیا میں وہ آنے والی مصیبتوں کا ان کے ذریعے سے مقابلہ کرلیا کرتے تھے۔ اور کہا کرتے تھے ﴿ نَحْنُ اَكْثَرُ اَمْوَالًا وَّاَوْلَادًا١ۙ وَّمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِیْنَ﴾ (النساء:34؍35) ’’ہمارے مال اور ہماری اولادیں زیادہ ہیں۔ ہمیں عذاب نہیں ہوگا‘‘ قیامت کے دن انھیں ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کی انھیں بالکل توقع نہ ہوگی۔ ﴿وَبَدَا لَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا كَسَبُوْا وَحَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠﴾ (الزمر:39؍48) ’’ان کے کمائے ہوئے اعمال کا برا انجام ان کے سامنے آجائے گا اور انہیں وہ عذاب گھیر لے گا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے‘‘ اللہ کے ہاں مال اور اولاد کی قدر نہیں، بلکہ بندے کو اللہ پر ایمان لانے کا اور نیک اعمال کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ جیسے ارشاد ہے: ﴿وَمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَلَاۤ اَوْلَادُؔكُمْ بِالَّتِیْ تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْ٘فٰۤى اِلَّا مَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا١ٞ فَاُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ جَزَآءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوْا وَهُمْ فِی الْ٘غُرُفٰتِ اٰمِنُوْنَ﴾ (سبا:34؍37) ’’تمھارے مال اور تمھاری اولاد وہ چیز نہیں جو تمھیں ہمارا قرب بخشتی ہیں بلکہ جو ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیے انھی لوگوں کو اپنے اعمال کا دگنا بدلہ ملے گا، اور وہ بالا خانوں میں امن سے رہیں گے‘‘ اللہ نے بیان فرمایا ہے کہ کافر جہنم کا ایندھن ہیں، یعنی ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ قانون کہ کافروں کو ان کے مالوں یا اولادوں سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوسکے گا، گزشتہ امتوں میں بھی اللہ کا یہی قانون جاری رہاہے۔ فرعون، اس سے پہلے اور اس کے بعد آنے والے سب جابر، سرکش، مالوں اور لشکروں والے، ان سب کے ساتھ یہی ہوا کہ جب انھوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا، رسولوں کی لائی ہوئی تعلیمات تسلیم کرنے سے انکار کیا، اور ان سے دشمنی کی، اللہ نے ان کے گناہوں کی وجہ سے انھیں پکڑ لیا، یہ اس کا عدل تھا، ظلم نہیں۔ جو کوئی ایسا کام کرے جو سزا کا مستوجب ہے تو اللہ اسے سخت سزا دے دیتا ہے۔ عذاب کا یہ سبب کفر بھی ہوسکتا ہے، اور دوسرے گناہ بھی جن کی مختلف قسمیں اور بہت سے مراتب ہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [11,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF