Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
38
SuraName
تفسیر سورۂ ص
SegmentID
1306
SegmentHeader
AyatText
{17} فقال لرسوله: {اصْبِرْ على ما يَقولونَ}: كما صبر مَنْ قَبْلَكَ من الرُّسل؛ فإنَّ قولَهم لا يضرُّ الحقَّ شيئاً، ولا يضرُّونك في شيءٍ، وإنَّما يضرُّون أنفسَهم.
AyatMeaning
[17] اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسولe سے فرمایا: ﴿اِصْبِرْ عَلٰى مَا یَقُوْلُوْنَ ﴾ ’’یہ جو کچھ کہتے ہیں اس پر صبر کیجیے۔‘‘ جس طرح آپ سے پہلے انبیاء ومرسلین نے صبر کیا۔ ان کی باتیں حق کو کوئی نقصان پہنچا سکتی ہیں نہ آپ کو۔ وہ صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو صبر کرنے کا حکم دیا ہے، اس لیے آپ کو تلقین فرمائی کہ آپ اللہ وحدہ کی عبادت اور اس کے عبادت گزار بندوں کے احوال کو یاد کر کے صبر پر مدد لیں، جیسا کہ ایک دوسری آیت میں فرمایا: ﴿فَاصْبِرْ عَلٰى مَا یَقُوْلُوْنَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّ٘مْسِ وَقَبْلَ غُ٘رُوْبِهَا ﴾ (طٰہٰ:20؍130) (اے محمد!e) جو یہ کہتے ہیں اس پر صبر کیجیے اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے، اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجیے۔‘‘ سب سے بڑے عبادت گزار انبیاء میں سے اللہ کے نبی حضرت داؤ دu ہیں وہ ﴿ذَا الْاَیْدِ ﴾ ’’صاحب قوت تھے‘‘ جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے اپنے قلب و بدن میں عظیم طاقت رکھتے تھے ﴿اِنَّهٗۤ اَوَّابٌ ﴾ یعنی وہ تمام امور میں انابت، محبت، تعبد، خوف، امید، کثرتِ گریہ زاری اور کثرتِ دعا کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف بہت زیادہ رجوع کرنے والے تھے۔ اگر عبادت میں کوئی خلل واقع ہو جاتا، تو اس خلل کو دور کر کے سچی توبہ کے ساتھ اس کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔
Vocabulary
AyatSummary
[17]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List