Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
38
SuraName
تفسیر سورۂ ص
SegmentID
1304
SegmentHeader
AyatText
{8} {أأُنزِلَ عليه الذِّكْرُ من بيننا}؛ أي: ما الذي فضَّله علينا حتى ينزل الذِّكْر عليه من دوننا ويخصَّه الله به؟! وهذه أيضاً شبهةٌ، أين البرهانُ فيها على ردِّ ما قاله؟ وهل جميع الرسل إلاَّ بهذا الوصف؟! يمنُّ الله عليهم برسالته ويأمُرُهم بدعوة الخلق إلى الله. ولهذا؛ لما كانت هذه الأقوالُ الصادرةُ منهم لا يَصْلُحُ شيءٌ منها لردِّ ما جاء به الرسول؛ أخبر تعالى من أين صَدَرَتْ، وأنَّهم {في شكٍّ من ذِكْري}: ليس عندَهم علمٌ ولا بيِّنةٌ، فلما وقعوا في الشكِّ وارتَضَوا به وجاءهم الحقُّ الواضحُ وكانوا جازمين بإقامتهم على شكِّهم؛ قالوا ما قالوا من تلك الأقوال لدفع الحقِّ، لا عن بيِّنة من أمرهم، وإنَّما ذلك من باب الائتفاكِ منهم. ومن المعلوم أنَّ مَنْ هو بهذه الصفة يتكلَّم عن شكٍّ وعنادٍ؛ فإنَّ قولَه غيرُ مقبول ولا قادح أدنى قدحٍ في الحقِّ، وأنَّه يتوجَّه عليه الذمُّ واللوم بمجرَّد كلامه، ولهذا توعَّدهم بالعذاب، فقال: {بل لَمَّا يَذوقوا عذابِ}؛ أي: قالوا هذه الأقوالَ وتجرَّؤوا عليها؛ حيث كانوا ممتَّعين في الدُّنيا، لم يصبْهم من عذاب الله شيءٌ؛ فلو ذاقوا عذابَه؛ لم يتجرَّؤوا.
AyatMeaning
[8] ﴿ءَاُنْزِلَ عَلَیْهِ الذِّكْرُ مِنْۢ بَیْنِنَا ﴾ ’’کیا ہم سب میں سے اسی پر نصیحت (کتاب) اتری ہے؟‘‘ یعنی اسے ہم پر کون سی فضیلت حاصل ہے کہ ہمیں چھوڑ کر، اس پر وحی نازل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ اسے وحی کے لیے مختص کرتا ہے؟ یہ بھی باطل شبہ ہے، اس میں رسول اللہ e کی دعوت کو رد کرنے کے لیے کون سی دلیل ہے؟ یا کیا تمام انبیاء و رسل کے یہی اوصاف نہ تھے کہ اللہ انھیں رسالت سے سرفراز فرماتا اور مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے کا حکم دیتا تھا۔ چونکہ ان سے صادر ہونے والے یہ تمام اقوال، کسی لحاظ سے بھی رسول (e)کی لائی ہوئی دعوت کو رد کرنے کے لیے درست نہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ یہ اقوال کہاں سے صادر ہوئے ہیں اور بے شک وہ ﴿فِیْ شَكٍّ مِّنْ ذِكْرِیْ ﴾ ’’میری نصیحت (کتاب) کے بارے شک میں ہیں۔‘‘ ان کے پاس کوئی علم اور دلیل نہیں اور جب وہ شک میں مبتلا ہو کر اس پر راضی ہو گئے، ان کے پاس واضح اور صریح حق آ گیا اور وہ اپنے شک پر قائم تھے، تب انھوں نے کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں بلکہ حق کو ٹھکرانے کے لیے یہ تمام باتیں کہیں۔ ان کی یہ تمام باتیں بہتان طرازی کے زمرے میں آتی ہیں۔ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ جو کوئی ان اوصاف کا حامل ہو اور وہ شک وعناد کی بنا پر باتیں کرے تو اس کا قول قابل قبول ہے نہ حق میں ذرہ بھر قادح ہے، بلکہ وہ تو ایسا شخص ہے جو محض اپنی اس بات کے سبب سے مذمت اور ملامت کا مستحق ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو عذاب کی وعید سناتے ہوئے فرمایا: ﴿بَلْ لَّمَّا یَذُوْقُ٘وْا عَذَابِ﴾ ’’انھوں نے عذاب کا مزہ نہیں چکھا۔‘‘ انھیں ایسی باتیں کہنے کی اس لیے جرأت ہوئی ہے کہ وہ دنیا میں مزے اڑا رہے ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل نہیں ہوا اگر انھوں نے اللہ تعالیٰ کے عذاب کا مزا چکھا ہوتا تو وہ ایسی باتیں کہنے کی کبھی جرأت نہ کرتے۔
Vocabulary
AyatSummary
[8]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List