Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
37
SuraName
تفسیر سورۂ صافات
SegmentID
1298
SegmentHeader
AyatText
{140} وذكر تعالى عنه أنَّه عاقَبَه عقوبةً دنيويَّةً أنجاه منها بسبب إيمانِهِ وأعمالِهِ الصالحة، فقال: {إذْ أبَقَ}؛ أي: من ربِّه مغاضِباً له ظانًّا أنه لا يقدِرُ عليه ويحبِسُه في بطن الحوت، ولم يذكُرِ الله ما غاضبَ عليه ولا ذَنْبَهُ الذي ارتكبه؛ لعدم فائِدَتِنا بذكرِهِ، وإنَّما فائدتُنا بما ذكرنا عنه أنه أذنبَ، وعاقبه الله مع كونِهِ من الرُّسل الكرام، وأنَّه نجَّاه بعد ذلك، وأزال عنه الملامَ، وقيَّضَ له ما هو سببُ صلاحِهِ. فلمَّا أبَقَ؛ لجأ {إلى الفلك المشحونِ}: بالركاب والأمتعة.
AyatMeaning
[140] اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں ذکر فرمایا کہ اس نے حضرت یونسu کو دنیاوی عقوبت میں مبتلا کیا، پھر آپ کے ایمان اور اعمال صالحہ کے سبب سے آپ کو اس عذاب سے نجات دی۔ ﴿اِذْ اَبَقَ ﴾ ’’جب بھاگے‘‘یعنی اپنے رب سے ناراض ہو کر یہ سمجھتے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو مچھلی کے پیٹ میں محبوس کرنے کی قدرت نہیں رکھتا کشتی میں فرار ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ سے ناراضی کا سبب نہیں بتایا اور نہ اس گناہ ہی کا ذکر فرمایا جس کا آپ نے ارتکاب کیا کیونکہ اس کے تذکرے میں ہمارے لیے کوئی فائدہ نہیں۔ ہمیں صرف اسی چیز میں فائدہ ہے جس کا ذکر کیا گیا کہ حضرت یونسu سے گناہ سرزد ہوا اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو، آپ کے رسول ہونے کے باوجود سزا دی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کرب سے نجات دی، آپ سے ملامت کو دور کر دیا اور آپ کے لیے وہ امور مقدر کیے جو آپ کی اصلاح کا سبب تھے۔ جب آپ بھاگ کر ﴿اِلَى الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ﴾ مسافروں اور سامان سے بھری ہوئی کشتی میں جاسوار ہوئے۔
Vocabulary
AyatSummary
[140
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List