Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
37
SuraName
تفسیر سورۂ صافات
SegmentID
1294
SegmentHeader
AyatText
{88 ـ 93} فأراد عليه السلام أن يكسِرَ أصنامهم ويتمكَّن من ذلك، فانتهز الفرصةَ في حين غفلةٍ منهم لما ذهبوا إلى عيدٍ من أعيادهم، فخرج معهم، {فَنَظَرَ نظرةً في النجوم. فقال: إني سقيمٌ}: في الحديث الصحيح: «لم يكذبْ إبراهيمُ عليه السلام إلاَّ ثلاثَ كذباتٍ: قولُهُ: إني سقيمٌ، وقوله: بل فعله كبيرُهُم هذا، وقوله عن زوجته: إنها أختي». والقصدُ أنَّه تخلَّف عنهم ليتمَّ له الكيدُ بآلهتهم. ولهذا {تولَّوا عنه مدبِرينَ}، فلما وجد الفرصة؛ {فراغ إلى آلهتهم}؛ أي: أسرع إليها على وجه الخفية والمراوغة، {فقال} متهكِّماً بها: {ألا تأكُلونَ. ما لكم لا تنطقونَ}؛ أي: فكيف يليقُ أن تُعْبَدَ وهي أنقص من الحيوانات التي تأكُلُ و تُكلِّم، وهذه جمادٌ لا تأكل ولا تُكلِّم؟! {فراغَ عليهم ضرباً باليمين}؛ أي: جعل يضربها بقوَّتِهِ ونشاطِهِ حتى جعلها جذاذاً؛ إلاَّ كبيراً لهم لعلَّهم إليه يرجِعون.
AyatMeaning
[93-88] حضرت ابراہیمu نے ان کے بتوں کو توڑنے کا ارادہ فرمایا ، چنانچہ جب وہ اپنی کسی عید کے لیے باہر نکلے تو ان مشرکین کی غفلت کی بنا پر ابراہیمu کو اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنانے کا موقع ہاتھ آ گیا آپ بھی ان کے ساتھ باہر نکلے۔ ﴿فَنَظَرَ نَظْ٘رَةً فِی النُّجُوْمِۙ ۰۰ فَقَالَ اِنِّیْ سَقِیْمٌ ﴾ ’’تب انھوں نے ستاروں کی طرف ایک نظر کی اور کہا میں تو بیمار ہوں۔‘‘ صحیح حدیث میں آتا ہے کہ رسول اللہ e نے فرمایا: ’’حضرت ابراہیمu نے کبھی جھوٹ نہیں بولا، سوائے تین موقعوں کے ، ایک موقع پر فرمایا: ﴿اِنِّیْ سَقِیْمٌ ﴾ ’’میں بیمار ہوں‘‘ دوسرے موقع پر فرمایا: ﴿قَالَ بَلْ فَعَلَهٗ١ۖ ۗ كَبِیْرُهُمْ هٰؔذَا ﴾ (الانبیاء:21؍63) ’’بلکہ بتوں کے ساتھ یہ سلوک ان کے بڑے نے کیا ہے۔‘‘ اور تیسرے موقع پر اپنی بیوی کے بارے میں فرمایا: ’’یہ میری بہن ہے۔‘‘  ابراہیمu کا مقصد یہ تھا کہ وہ پیچھے رہ کر ان کے خود ساختہ معبودوں کو توڑنے کے منصوبے کی تکمیل کریں گے ﴿فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِیْنَ ﴾ ’’تو وہ ان سے پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے۔‘‘ پس ابراہیمu کو موقع مل گیا۔ ﴿فَرَاغَ اِلٰۤى اٰلِهَتِهِمْ ﴾ یعنی ابراہیمu جلدی سے اور چپکے سے ان کے معبودوں یعنی بتوں کے پاس گئے ﴿فَقَالَ﴾ اور تمسخر کے ساتھ ان سے کہا: ﴿اَلَا تَاْكُلُوْنَۚ۰۰ مَا لَكُمْ لَا تَنْطِقُوْنَ ﴾ ’’تم کھاتے کیوں نہیں؟ تمھیں کیا ہوا تم بولتے کیوں نہیں؟‘‘ وہ ہستی عبادت کے لائق کیسے ہو سکتی ہے جو حیوانات سے بھی کم تر ہو، حیوانات تو کھا پی اور بول بھی لیتے ہیں، یہ تو پتھر ہیں، کھا پی سکتے ہیں نہ بول سکتے ہیں۔ ﴿فَرَاغَ عَلَیْهِمْ ضَرْبًـۢا بِالْیَمِیْنِ ﴾ ’’، پھر ان کو اپنے ہاتھ سے مارنا شروع کیا۔‘‘ یعنی حضرت ابراہیمu نے نہایت قوت و نشاط کے ساتھ ان بتوں کو توڑنا شروع کیا، حتیٰ کہ تمام بتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، سوائے ان میں سے ایک بڑے بت کے، شاید کہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔
Vocabulary
AyatSummary
[93-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List