Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 37
- SuraName
- تفسیر سورۂ صافات
- SegmentID
- 1293
- SegmentHeader
- AyatText
- {75 ـ 82} يخبر تعالى عن عبدِهِ ورسولِهِ نوح عليه السلام أول الرسل أنَّه لما دعا قومه إلى الله تلك المدةَ الطويلة، فلم يزدهم دعاؤُهُ إلاَّ فراراً؛ أنه نادى ربَّه، فقال: {ربِّ لا تَذَرْ على الأرضِ من الكافرين ديّاراً ... } الآية، وقال: {ربِّ انصُرْني على القوم المُفْسِدينَ}. فاستجاب اللهُ له، ومدح تعالى نفسه، فقال: {فَلَنِعْمَ المجيبونَ}: لدعاء الداعينَ وسماع تَبَتُّلِهِم وتضرُّعهم، أجابه إجابةً طابقتْ ما سأل، نَجَّاه وأهلَه من الكرب العظيم، وأغرقَ جميع الكافرين، وأبقى نسلَه وذُرِّيَّته متسلسلين؛ فجميع الناس من ذُرِّيَّة نوح عليه السلام، وجعل له ثناءً حسناً مستمرًّا إلى وقت الآخرين، وذلك لأنَّه محسنٌ في عبادة الخالق، محسنٌ إلى الخلق، وهذه سنَّته تعالى في المحسنين؛ أنْ يَنْشُرَ لهم من الثناء على حسب إحسانهم، ودلَّ قولُه: {إنَّه من عبادِنا المؤمنينَ}: أنَّ الإيمانَ أرفعُ منازل العباد، وأنَّه مشتملٌ على جميع شرائع الدِّين وأصولِهِ وفروعِهِ؛ لأنَّ الله مَدَحَ به خواصَّ خلقِهِ.
- AyatMeaning
- [82-75] اللہ تعالیٰ اپنے بندے اور اولین رسول، حضرت نوحu کے بارے میں آگاہ کرتا ہے کہ وہ ایک طویل عرصہ تک اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے رہے، مگر ان کی دعوت نے اس سے زیادہ کچھ نہ کیا کہ وہ اس دعوت سے دور بھاگتے رہے تب حضرت نوحu نے اپنے رب کو پکارتے ہوئے دعا کی: ﴿رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْاَرْضِ مِنَ الْ٘كٰفِرِیْنَ دَیَّارًؔا ﴾ (نوح: 71؍26) ’’اے میرے رب! زمین پر کوئی کافر بستا نہ چھوڑ‘‘ اور فرمایا: ﴿ رَبِّ انْ٘صُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ﴾ (المؤمنون: 23/26) ’’اے میرے رب! ان کے جھٹلانے پر تو میری مدد فرما۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوحu کی دعا قبول فرمائی اور اپنی مدح و ثنا بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿فَلَنِعْمَ الْمُجِیْبُوْنَ ﴾ ہم پکارنے والے کی پکار اور اس کی آہ و زاری کو سنتے ہیں اور خوب جواب دیتے ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے نوحu کی دعا قبول فرمائی۔ یہ قبولیت نوحu کی درخواست سے مطابقت رکھتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے نوحu اور آپ کے گھر والوں کو اس کرب عظیم سے نجات دی اور تمام کفار کو سیلاب میں غرق کر دیا۔ آپ کی نسل اور اولاد کو تسلسل سے باقی رکھا، چنانچہ تمام انسان حضرت نوحu کی نسل سے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک کے لیے آپ کو دائمی ثنائے حسن سے سرفراز فرمایا کیونکہ آپ نے نہایت احسن طریقے سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی اور مخلوق کے ساتھ احسان کیا اور محسنین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی یہی سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ محسنین کے احسان کے مطابق دنیا میں ان کی ثنائے حسن کو پھیلاتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد: ﴿اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’بلاشبہ وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔‘‘ دلالت کرتا ہے کہ ایمان بندوں کے لیے بلند ترین منزل ہے، جو تمام شرائع اور اس کے اصول و فروع پر مشتمل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندوں کی، ان کے ایمان کی بنا پر مدح و ثنا کی ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [82-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF