Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 36
- SuraName
- تفسیر سورۂ یٰسٓ
- SegmentID
- 1272
- SegmentHeader
- AyatText
- {12} {إنَّا نحنُ نُحْيي الموتى}؛ أي: نبعثُهم بعد موتِهِم لِنُجازِيَهم على الأعمال، {ونَكْتُبُ ما قَدَّموا}: من الخير والشرِّ، وهو أعمالُهم التي عملوها وباشَروها في حال حياتِهِم، {وآثارَهُم}: وهي آثار الخير وآثارُ الشرِّ التي كانوا هم السببَ في إيجادها في حال حياتِهِم وبعدَ وفاتِهِم، وتلك الأعمال التي نشأت من أقوالِهِم وأفعالِهِم وأحوالِهِم؛ فكلُّ خيرٍ عمل به أحدٌ من الناس بسبب علم العبد وتعليمِهِ أو نُصحه أو أمرِهِ بالمعروف أو نهيِهِ عن المنكر أو علم أوْدَعَه عند المتعلِّمين أو في كتبٍ يُنْتَفَع بها في حياتِهِ وبعدَ موتِهِ أو عمل خيراً من صلاةٍ أو زكاةٍ أو صدقةٍ أو إحسانٍ فاقتدى به غيرُه، أو عمل مسجداً أو محلاًّ من المحالِّ التي يرتَفِقُ بها الناسُ وما أشبهَ ذلك؛ فإنَّها من آثارِهِ التي تُكْتَبُ له، وكذلك عمل الشرِّ، ولهذا: «من سنَّ سنَّةً حسنةً؛ فله أجْرُها وأجْرُ من عَمِلَ بها إلى يوم القيامةِ، ومن سنَّ سنَّة سيئة، فعليه وزرها ووزر من عمل بها إلى يوم القيامة». وهذا الموضع يبيِّنُ لك علوَّ مرتبة الدَّعوة إلى الله والهداية إلى سبيله بكلِّ وسيلةٍ وطريق موصل إلى ذلك، ونزول درجة الداعي إلى الشرِّ الإمام فيه، وأنَّه أسفل الخليقة وأشدُّهم جرماً وأعظمُهم إثماً، {وكلَّ شيءٍ}: من الأعمال والنيَّاتِ وغيرها {أحْصَيْناه في إمام مُبينٍ}؛ أي: كتاب هو أمُّ الكتب، وإليه مرجِعُ الكُتُب التي تكون بأيدي الملائكة، وهو اللوحُ المحفوظُ.
- AyatMeaning
- [12] ﴿اِنَّا نَحْنُ نُحْیِ الْمَوْتٰى ﴾ یعنی ہم انہیں، ان کے مر جانے کے بعد، دوبارہ زندہ کریں گے تاکہ ہم انھیں ان کے اعمال کا بدلہ دیں۔ ﴿وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوْا﴾ ’’اور ہم لکھتے ہیں وہ اعمال جن کو وہ آگے بھیجتے ہیں‘‘ اچھے اور برے اعمال میں سے۔ اس سے مراد وہ اعمال ہیں جو وہ اپنی زندگی کے دوران کرتے رہے ہیں۔ ﴿وَاٰثَارَهُمْ ﴾ اس سے مراد وہ آثار خیر اور آثار شر ہیں جنھیں وہ اپنی زندگی میں اور مرنے کے بعد وجود میں لانے کا سبب بنے۔ ان اعمال نے ان کے اقوال، افعال اور احوال سے جنم لیا۔ بھلائی کا ہر وہ کام آثار خیر میں شمار ہوتا ہے جو بندے کے علم، اس کی تعلیم، خیر خواہی، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنے کے سبب سے وجود میں آتا ہے یا وہ علم جسے وہ اپنے متعلمین میں ودیعت کرتا ہے یا اس کی تحریر کے سبب سے وجود میں آتا ہے جس سے اس کی زندگی میں یا اس کے مرنے کے بعد فائدہ اٹھایا جاتا ہے یا کوئی نیک عمل جسے بندہ سرانجام دیتا ہے ، مثلاً: نماز، صدقہ، یا کوئی بھلی بات جس کی دوسرے لوگ پیروی کریں، یا کسی مسجد کی تعمیر، یا کسی ایسی جگہ کی تعمیر جس سے لوگ استفادہ کرتے ہوں یا اس قسم کے دیگر کام، سب آثار خیر میں شمار ہوتے ہیں جن کو اس کے لیے لکھ لیا جاتا ہے اور اسی طرح آثار شر ہیں، جن کو لکھ لیا جاتا ہے۔ بنا بریں رسول اللہ e نے فرمایا: ’ مَنْ سَنَّ فِی الْإِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً، فَلَہُ أَجْرُھَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا بَعْدَہُ، مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْقُصَ مِنْ أُجُورِہِمْ شَيْئٌ، وَمَنْ سَنَّ فِی الْإِسْلَامِ سُنَّۃً سَیِّئَۃً ، کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُھَا وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِھَا مِنْ بَعْدِہِ، مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَيْئٌ۔، ’’جس نے دین اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کیا تو اس کا اجر اسے عطا ہو گا اور اس کے بعد جو کوئی بھی اس پر عمل کرے گا اس کا اجر بھی ان کے اجروںمیں کمی کرنے کے بغیر اسے ملے گا جس کسی نے دین اسلام میں کسی برائی کو رواج دیا اس کا گناہ اس کو ملے گا اور ان لوگوں کا گناہ بھی اس کی گردن پر ہو گا جو اس کے بعد اس پر عمل کریں گے جبکہ ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔‘‘ اس مقام پر اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے اور ہر طریقے اور ذریعے سے اس کی طرف جانے والے راستے کی نشاندہی کرنے کی عظمت واضح ہو جاتی ہے برائی کی طرف دعوت دینے اور اس کو رائج کرنے والا سب سے گھٹیا مخلوق، سب سے بڑا مجرم اور سب سے زیادہ گناہوں کا بوجھ اٹھانے والا ہے۔ ﴿وَكُ٘لَّ شَیْءٍ﴾ ’’اور ہر چیز کو‘‘ یعنی اعمال اور نیتوں وغیرہ کو ﴿اَحْصَیْنٰهُ فِیْۤ اِمَامٍ مُّبِیْنٍ ﴾ ’’ہم نے ایک واضح کتاب میں درج کر رکھا ہے‘‘ اس سے مراد (اُمُّ الْکُتُبْ) ہے اور وہ تمام کتابیں، جو فرشتوں کے ہاتھوں میں ہیں، اسی کی طرف لوٹتی ہیں۔ اور وہ لوح محفوظ ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [12]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF