Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
35
SuraName
تفسیر سورۂ فاطر
SegmentID
1264
SegmentHeader
AyatText
{31} يذكر تعالى أنَّ الكتابَ الذي أوحاه إلى رسوله {هو الحقُّ}: من كثرةِ ما اشتمل عليه من الحقِّ، كأنَّ الحقَّ منحصرٌ فيه؛ فلا يكنْ في قلوبكم حرجٌ منه ولا تتبرَّموا منه ولا تستهينوا به؛ فإذا كان هو الحقَّ؛ لزم أنَّ كلَّ ما دلَّ عليه من المسائل الإلهيَّة والغيبيَّة وغيرها مطابقٌ لما في الواقع؛ فلا يجوز أن يُرادَ به ما يخالفُ ظاهرَه وما دلَّ عليه. {مصدِّقاً لما بينَ يديهِ}: من الكتب والرسل؛ لأنَّها أخبرتْ به، فلما وُجِدَ وظهرَ؛ ظهرَ به صدقُها؛ فهي بشرتْ به وأخبرتْ، وهو صدَّقها، ولهذا لا يمكن أحداً أن يؤمنَ بالكتب السابقة وهو كافرٌ بالقرآن أبداً؛ لأنَّ كفره به ينقضُ إيمانه بها؛ لأنَّ من جملة أخبارِها الخبرَ عن القرآن، ولأنَّ أخبارها مطابقةٌ لأخبار القرآن. {إنَّ الله بعبادِهِ لخبيرٌ بصيرٌ}: فيعطي كلَّ أمةٍ وكلَّ شخص ما هو اللائقُ بحالِهِ، ومن ذلك أنَّ الشرائع السابقة لا تَليق إلاَّ بوقتها وزمانها، ولهذا ما زال الله يرسلُ الرسلَ رسولاً بعد رسول حتى خَتَمَهم بمحمدٍ - صلى الله عليه وسلم -، فجاء بهذا الشرع الذي يَصْلُحُ لمصالح الخلق إلى يوم القيامةِ، ويتكفَّل بما هو الخير في كل وقت، ولهذا لمَّا كانت هذه الأمةُ أكملَ الأمم عقولاً وأحسنهم أفكاراً وأرقَّهم قلوباً وأزكاهم أنفساً؛ اصطفاهم تعالى واصطفى لهم دينَ الإسلام وأورثهم الكتابَ المهيمنَ على سائر الكتب.
AyatMeaning
[31] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ کتاب جو اس نے اپنے رسول e کی طرف وحی کی ﴿هُوَ الْحَقُّ ﴾ ’’وہ حق ہے۔‘‘ کیونکہ وہ جن امور پر مشتمل ہے وہ حق ہیں اور اس نے حق کے تمام اصولوں کا احاطہ کر رکھا ہے۔ گویا تمام حق صرف اسی کتاب کے اندر ہے، اس لیے تمھارے دلوں میں حق کے بارے میں کوئی تنگی نہ آئے اور تم حق سے تنگ آؤ نہ اسے ہیچ سمجھو۔ جب یہ کتاب حق ہے تو اس سے لازم آتا ہے کہ وہ تمام مسائل الٰہیہ اور امور غیبیہ جن پر یہ کتاب دلالت کرتی ہے واقع کے مطابق ہوں، لہٰذا یہ جائز نہیں کہ اس سے کوئی ایسی مراد لی جائے جو اس کے ظاہر اور اس چیز کے خلاف ہو جس پر اس کا ظاہر دلالت کرتا ہے۔ ﴿مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ ﴾ یعنی گزشتہ کتابوں اور رسولوں کی تصدیق کرتی ہے کیونکہ ان کتابوں اور رسولوں نے اس کتاب کے بارے میں پیش گوئی کی تھی اس لیے جب یہ کتاب آ گئی تو اس سے ان کی صداقت ظاہر ہو گئی اور چونکہ گزشتہ کتابوں نے اس کتاب کے بارے میں پیشین گوئی کرتے ہوئے خوشخبری دی اور یہ اس پیشین گوئی کی تصدیق کرتی ہے، اس لیے کسی کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ کتب سابقہ پر ایمان لائے اور قرآن کا انکار کرے کیونکہ اس کا قرآن کو نہ ماننا، ان کتابوں پر اس کے ایمان کی نفی کرتا ہے کیونکہ ان کی جملہ خبروں میں سے ایک خبر قرآن کے بارے میں بھی ہے، نیز ان کی خبریں قرآن کی دی ہوئی خبروں کے مطابق ہیں۔ ﴿اِنَّ اللّٰهَ بِعِبَادِهٖ لَخَبِیْرٌۢ بَصِیْرٌ ﴾ ’’بے شک اللہ اپنے بندوں سے خبردار اور دیکھنے والا ہے۔‘‘ اس لیے وہ ہر قوم اور ہر فرد کو وہی کچھ عطا کرتا ہے جو اس کے احوال کے لائق ہے۔ سابقہ شریعتیں اپنے اپنے وقت اور اپنے اپنے زمانے کے لائق تھیں، اس لیے اللہ تعالیٰ رسول کے بعد رسول بھیجتا رہا یہاں تک کہ حضرت محمد مصطفیٰe پر سلسلۂ رسالت کو ختم کر دیا… پس حضرت محمد رسول اللہ e یہ شریعت لے کر تشریف لائے جو قیامت تک کے لیے مخلوق کے تمام مصالح کے مطابق ہے اور ہر وقت ہر بھلائی کی ضامن ہے۔ چونکہ یہ امت کامل ترین عقل، بہترین افکار، نرم ترین قلوب اور پاک ترین نفوس کی حامل ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے دین اسلام اور دین اسلام کو اس کے لیے چن لیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[31]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List