Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 151
- SegmentHeader
- AyatText
- {277 ـ 279} {إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات وأقاموا الصلاة وآتوا الزكاة}؛ الآية لبيان أن أكبر الأسباب لاجتناب ما حرم الله من المكاسب الربوية تكميل الإيمان وحقوقه، خصوصاً إقامة الصلاة وإيتاء الزكاة، فإن الصلاة تنهى عن الفحشاء والمنكر، والزكاة إحسان إلى الخلق ينافي تعاطي الربا الذي هو ظلم لهم وإساءة عليهم، ثم وجه الخطاب للمؤمنين وأمرهم أن يتقوه ويذروا ما بقي من معاملات الربا التي كانوا يتعاطونها قبل ذلك وأنهم إن لم يفعلوا ذلك فإنهم محارِبون لله ورسوله، وهذا من أعظم ما يدل على شناعة الربا حيث جعل المصرَّ عليه محارباً لله ورسوله، ثم قال: {وإن تبتم}؛ يعني من المعاملات الربوية {فلكم رؤوس أموالكم لا تظلمون}؛ الناس بأخذ الربا {ولا تظلمون}؛ ببخسكم رؤوس أموالكم، فكل من تاب من الربا فإن كانت معاملات سالفة فله ما سلف وأمره منظور فيه، وإن كانت معاملات موجودة وجب عليه أن يقتصر على رأس ماله، فإن أخذ زيادة فقد تجرأ على الربا. وفي هذه الآية بيان لحكمة الربا وأنه يتضمن الظلم للمحتاجين بأخذ الزيادة وتضاعف الربا عليهم وهو واجب إنظارهم، ولهذا قال:
- AyatMeaning
- [279-277] اللہ تعالیٰ نے جب سود خوروں کا ذکر فرمایا۔ اور واضح ہے کہ اگر انھیں ایمان نافع حاصل ہوتا تو ان سے یہ جرم سرزد نہ ہوتا۔ تو اس کے بعد مومنوں کا ذکر فرمایا: ان کو ملنے والا ثواب بیان فرمایا: اور انھیں ایمان والے کہہ کر مخاطب فرمایا اور انھیں حکم دیا کہ سود لینا چھوڑ دیں اگر وہ مومن ہیں۔ ایسے لوگ ہی اللہ کی نصیحتیں قبول کرتے اور اس کے احکامات تسلیم کرتے ہیں۔ اللہ نے انھیں تقویٰ کا حکم دیا ہے اور تقویٰ میں یہ بات بھی شامل ہے کہ موجودہ لین دین کے سلسلے میں جو سود کسی کے ذمہ ہے اسے چھوڑ دیں، وصول نہ کریں۔ باقی رہا وہ سود جو پہلے لیا جاچکا ہے تو اس کے بارے میں یہ حکم ہے کہ جو شخص نصیحت قبول کرکے آئندہ سود لینے سے اجتناب کرے گا، اس کا سابقہ گناہ معاف ہوجائے گا۔ اور جس نے اللہ کی نصیحت قبول نہ کی اور باز نہ آیا وہ اللہ کا مخالف اور اللہ سے جنگ کرنے والا ہے۔ بھلا ایک عاجز ضعیف بندہ اس رب کا مقابلہ کیسے کرسکتا ہے جو غالب اور حکمت والا ہے۔ وہ ظالم کو مہلت تو دیتا ہے، اسے چھوڑتا نہیں۔ ﴿ وَاِنْ تُبْتُمْ ﴾ ’’ہاں اگر تم (سود سے) توبہ کرلو‘‘ ﴿ فَلَكُمْ رُءُ٘وْسُ اَمْوَالِكُمْ ﴾ ’’تو تمھارے لیے تمھارا اصل مال ہے۔‘‘ یعنی وہ وصول کرلو ﴿ لَا تَظْلِمُوْنَ﴾ ’’نہ تم ظلم کرو۔‘‘ کہ اصل قرض سے زیادہ وصول کرو، جو سود ہے۔ ﴿ وَلَا تُظْلَمُوْنَ ﴾ ’’اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔‘‘ کہ تمھاری اصل رقم میں کمی کی جائے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [279
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF