Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
35
SuraName
تفسیر سورۂ فاطر
SegmentID
1259
SegmentHeader
AyatText
{15} يخاطبُ تعالى جميع الناس، ويخبِرُهم بحالِهم ووصفِهم، وأنهم فقراءُ إلى الله من جميع الوجوه: فقراءُ في إيجادِهم؛ فلولا إيجادُه إيَّاهم لم يوجدوا، فقراء في إعدادِهم بالقُوى والأعضاء والجوارح، التي لولا إعدادُه إيَّاهم بها؛ لما استعدُّوا لأيِّ عمل كان، فقراء في إمدادِهم بالأقواتِ والأرزاقِ والنعم الظاهرةِ والباطنة؛ فلولا فضلُه وإحسانُه وتيسيرُه الأمور، لما حصل لهم من الرزقِ والنعم شيءٌ، فقراءُ في صرف النقم عنهم ودفع المكارِهِ وإزالة الكروب والشدائدِ؛ فلولا دفعُه عنهم وتفريجُه لكُرُباتهم وإزالتُهُ لعسرِهِم؛ لاستمرَّتْ عليهم المكارهُ والشدائدُ، فقراءُ إليه في تربيتهم بأنواع التربية وأجناس التدبير، فقراء إليه في تألُّههم له وحُبِّهم له وتعبُّدهم وإخلاص العبادة له تعالى؛ فلو لم يوفِّقْهم لذلك؛ لهلكوا وفسدتْ أرواحُهم وقلوبُهم وأحوالُهم، فقراءُ إليه في تعليمهم ما لا يعلمون وعملهم بما يُصْلِحُهم؛ فلولا تعليمُه؛ لم يتعلَّموا، ولولا توفيقُه؛ لم يَصْلُحوا؛ فهم فقراء بالذات إليه بكلِّ معنى وبكل اعتبارٍ، سواء شعروا ببعض أنواع الفقرِ أم لم يشعُروا، ولكنَّ الموفَّق منهم الذي لا يزال يشاهدُ فَقْرَه في كل حال من أمورِ دينه ودنياه، ويتضرَّعُ له ويسألُه أنْ لا يَكِلَه إلى نفسِهِ طرفةَ عين وأنْ يعينَه على جميع أمورِهِ، ويستصحبُ هذا المعنى في كلِّ وقتٍ؛ فهذا حريٌّ بالإعانة التامَّة من ربِّه وإلهه الذي هو أرحمُ به من الوالدةِ بولدها. {والله هو الغنيُّ الحميدُ}؛ أي: الذي له الغنى التامُّ من جميع الوجوه؛ فلا يحتاجُ إلى ما يحتاجُ إليه خلقُه، ولا يفتقرُ إلى شيءٍ مما يفتقرُ إليه الخلقُ، وذلك لكمال صفاتِهِ، وكونِها كلها صفاتِ كمال ونعوتَ جلال، ومن غناه تعالى أنَّه أغنى الخلقَ في الدُّنيا والآخرة، الحميدُ في ذاته، وأسمائِهِ؛ لأنَّها حسنى، وأوصافه؛ لكونها عليا، وأفعاله؛ لأنَّها فضلٌ وإحسانٌ وعدلٌ وحكمةٌ ورحمةٌ، وفي أوامره ونواهيه؛ فهو الحميدُ على ما فيه، وعلى ما منّه ، وهو الحميدُ في غناه، الغنيُّ في حمده.
AyatMeaning
[15] اللہ تبارک وتعالیٰ تمام لوگوں سے مخاطب ہے، انھیں ان کے احوال و اوصاف سے آگاہ فرماتا ہے کہ وہ ہر لحاظ سے اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں: (۱) وہ وجود میں آنے کے لیے اس کے محتاج ہیں اگر اللہ تعالیٰ ان کو وجود میں نہ لائے تو وہ وجود میں نہیں آ سکتے۔ (۲) وہ اپنے مختلف قویٰ، اعضاء اور جوارح کے حصول میں اس کے محتاج ہیں اگر اللہ تعالیٰ ان کو یہ قویٰ عطا نہ کرے تو کسی کام کے لیے ان میں کوئی استعداد نہیں۔ (۳) وہ خوراک، رزق اور دیگر ظاہری وباطنی نعمتوں کے حصول میں اسی کے محتاج ہیں اگر اس کا فضل و کرم نہ ہو اور اگر وہ ان امور کے حصول میں آسانی پیدا نہ کرے تو وہ رزق اور دیگر نعمتیں حاصل نہیں کر سکتے۔ (۴) وہ اپنے مصائب وتکالیف ، کرب و غم اور شدائد کو دور کرنے میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ ان کی مصیبتوں اور کرب و غم کو دور اور ان کی عسرت کا ازالہ نہ کرے تو وہ ہمیشہ ہمیشہ مصائب و شدائد میں گھرے رہیں۔ (۵) وہ اپنی مختلف انواع کی تربیت و تدبیر میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں۔ (۶) وہ اسے الٰہ بنانے، اس سے محبت کرنے، اس کو معبود بنانے اور خالص اسی کی عبادت کرنے میں اس کے محتاج ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ ان کو ان امور کی توفیق عطا نہ کرے تو یہ ہلاک ہو جائیں، ان کی ارواح، قلوب اور احوال فاسد ہو جائیں۔ (۷) وہ ان چیزوں کے علم کے حصول میں جنھیں وہ نہیں جانتے اور ان کی اصلاح کرنے والے عمل کے حصول میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ ان کو علم عطا نہ کرے تو وہ کبھی بھی علم سے بہرہ ور نہ ہو سکیں اور اگر اللہ تعالیٰ ان کو عمل کی توفیق سے نہ نوازے تو وہ کبھی نیکی نہ کر سکیں... وہ ہر لحاظ اور ہر اعتبار سے بالذات اللہ تعالیٰ کے محتاج ہیں خواہ انھیں اپنی کسی حاجت کا شعور ہو یا نہ ہو۔ مگر لوگوں میں سے توفیق سے بہرہ ور وہی ہے جو دینی اور دنیاوی امور سے متعلق اپنے تمام احوال میں (اللہ تعالیٰ کے سامنے) اپنے فقرواحتیاج کا مشاہدہ کرتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی عاجزی اور فروتنی کا اظہار کرتا ہے اور وہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا رہتا ہے کہ وہ اسے ایک لمحہ کے لیے بھی اس کے نفس کے حوالے نہ کرے، اس کے تمام امور میں اس کی مدد فرمائے اور وہ اس معنیٰ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھتا ہے۔ ایسا شخص اپنے اس رب اور معبود کی کامل اعانت کا مستحق ہے جو ماں کے اپنے بچوں پر مہربان ہونے سے کہیں بڑھ کر اس پر مہربان اور رحیم ہے۔ ﴿وَاللّٰهُ هُوَ الْ٘غَنِیُّ الْحَمِیْدُ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ وہ ہستی ہے جو ہر لحاظ سے غنائے کامل کی مالک ہے۔ وہ ان چیزوں میں سے کسی چیز کی محتاج نہیں جن کی مخلوق محتاج اور ضرورت مند ہوتی ہے کیونکہ اس کی صفات تمام ترصفات کمال اور جلال ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کا غنائے تام ہے کہ اس نے اپنی مخلوق کو دنیا وآخرت میں غنا سے نوازا ہے۔ ﴿الْحَمِیْدُ ﴾ وہ اپنی ذات اور اپنے ناموں میں قابل حمدوستائش ہے کیونکہ اس کے تمام نام اچھے، اس کے تمام اوصاف عالی شان اور اس کے تمام افعال سراسر فضل و احسان، عدل و حکمت اور رحمت پر مبنی ہیں۔ وہ اپنے اوامرونواہی میں قابل تعریف ہے کیونکہ وہ اپنی صفات، فضل و اکرام اور جزاوسزا میں عدل و انصاف کے لیے قابل تعریف ہے۔ وہ اپنے غنا میں قابل تعریف ہے اور وہ اپنی حمد وثنا سے مستغنی اور بے نیاز ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[15]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List