Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
35
SuraName
تفسیر سورۂ فاطر
SegmentID
1257
SegmentHeader
AyatText
{11} يذكر تعالى خلقَه الآدميَّ وتنقُّله في هذه الأطوار من ترابٍ إلى نطفةٍ وما بعدها، {ثم جَعَلَكم أزواجاً}؛ أي: لم يزل ينقُلُكم طوراً بعد طورٍ حتى أوصلكم إلى أنْ كنتُم أزواجاً؛ ذكر يتزوجُ أنثى، ويُرادُ بالزواج الذُّرِّية والأولاد؛ فهو وإنْ كان النكاحُ من الأسبابِ فيه؛ فإنَّه مقترنٌ بقضاء الله وقدره وعلمه. {وما تَحْمِلُ مِن أنثى ولا تضعُ إلاَّ بعلمِهِ}: وكذلك أطوارُ الآدميِّ كلُّها بعلمه وقضائه {وما يُعَمَّرُ من مُعَمَّرٍ ولا يُنقَصُ من عُمُرِهِ}؛ أي: عمر الذي كان معمَّراً عمراً طويلاً، {إلاَّ}: بعلمه تعالى، أو: وما ينقص من عمر الإنسان الذي هو بصدد أن يَصِلَ إليه لولا ما سلكه من أسباب قِصَرِ العمر؛ كالزِّنا وعقوق الوالدين وقطيعة الأرحام ونحو ذلك مما ذُكِرَ أنَّها من أسباب قصر العمر، والمعنى أنَّ طولَ العمر وقِصَرَه بسببٍ وبغير سببٍ كله بعلمه تعالى، وقد أثبت ذلك {في كتابٍ}: حوى ما يجري على العبد في جميع أوقاته وأيام حياته. {إنَّ ذلك على الله يسيرٌ}؛ أي: إحاطة علمه بتلك المعلومات الكثيرة، وإحاطةُ كتابه بها. فهذه ثلاثةُ أدلَّة من أدلَّة البعث والنشور، كلُّها عقليَّة، نبَّه الله عليها في هذه الآيات: إحياء الأرض بعد موتها، وأنَّ الذي أحياها سيُحيي الموتى. وتَنَقُّل الآدمي في تلك الأطوار، فالذي أوجَدَه ونَقَّلَه طبقاً بعد طبق وحالاً بعد حال حتى بلغ ما قُدِّرَ له؛ فهو على إعادتِهِ وإنشائِهِ النشأةَ الأخرى أقدرُ، وهو أهونُ عليه. وإحاطة علمه بجميع أجزاء العالم العلويِّ والسفليِّ دقيقها وجليلها، الذي في القلوب، والأجنَّة التي في البطون، وزيادة الأعمار ونقصها، وإثباتُ ذلك كلِّه في كتاب؛ فالذي كان هذا يسيراً عليه؛ فإعادتُه للأموات أيسرُ وأيسرُ. فتبارك من كَثُرَ خيرُه، ونبَّه عبادَه على ما فيه صلاحُهم في معاشهم ومعادهم.
AyatMeaning
[11] اللہ تبارک وتعالیٰ آدمی کی تخلیق یعنی مٹی سے لے کر نطفے اور بعد کے مراحل میں اس کے منتقل ہونے کا تذکرہ فرماتا ہے۔ ﴿ ثُمَّ جَعَلَكُمْ اَزْوَاجًا﴾ یعنی اللہ تعالیٰ تمھیں ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں منتقل کرتا رہا حتیٰ کہ تم مرد اور عورت نکاح کے مرحلے میں داخل ہو گئے یہاں نکاح اور ازدواج سے مراد اولاد اور ذریت ہے۔ نکاح اگرچہ حصول اولاد کا سبب ہے، تاہم یہ اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر اور اس کے علم سے مقرون ہے۔ ﴿وَمَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰى وَلَا تَ٘ضَ٘عُ اِلَّا بِعِلْمِهٖ﴾ ’’جو بھی مادہ حاملہ ہوتی ہے یا بچہ جنتی ہے تو اللہ کو اس کاعلم ہوتا ہے۔‘‘ اسی طرح آدمی کی تخلیق کے مختلف ادوار اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کی قضا وقدر سے مقرون ہیں۔ ﴿وَمَا یُعَمَّرُ مِنْ مُّعَمَّرٍ وَّلَا یُنْقَ٘صُ مِنْ عُمُرِهٖۤ﴾ ’’اور نہ کسی بڑی عمر والے کو عمر زیادہ دی جاتی ہے نہ کسی کی عمر کم کی جاتی ہے۔‘‘ یعنی جس شخص کو طویل عمر عطا کی گئی ہو تو اس کی عمر میں کمی نہیں کی جاتی ﴿اِلَّا ﴾ ’’مگر‘‘ وہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے یا کسی ایسے یا انسان کی عمر میں جو کمی کی گئی ہو جو اس کی طوالت کے درپے رہتا اگر وہ کوتاہ عمری کے اسباب کو اختیار نہ کرتا، مثلاً: زنا، والدین کی نافرمانی اور قطع رحمی وغیرہ، جن کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے کہ وہ عمر کے کم ہونے کے اسباب ہیں اور معنی یہ ہے کہ عمر کا طویل یا کم ہونا، کسی سبب کی بنا پر ہو یا کسی سبب کے بغیر سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ﴿فِیْؔ كِتٰبٍ ﴾ ’’ایک کتاب میں‘‘ درج کر رکھا ہے۔ بندے کے تمام ایام حیات اور اس کے تمام اوقات میں اس کے ساتھ جو کچھ گزرتا ہے، سب اس کتاب میں درج ہے۔ ﴿اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ ﴾ ’’بلاشبہ یہ اللہ کے لیے نہایت آسان ہے۔‘‘ یعنی ان بے شمار معلومات اور اس بارے میں کتاب کا احاطہ بہت آسان ہے۔ یہ تین دلائل جو زندگی بعد موت پر دلالت کرتے ہیں، سب عقلی دلائل ہیں، جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے ان آیات کریمہ میں اشارہ کیا ہے۔ (۱) زمین کے مردہ ہو جانے کے بعد اس کو زندہ کرنا۔ (۲) وہ ہستی جس نے زمین کو حیات نو بخشی، وہ مردوں کو بھی زندہ کرے گی۔ (۳) انسان کا ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں منتقل ہونا۔ وہ اللہ جو اسے وجود میں لایا، جس نے ایک مرحلے سے دوسرے مرحلے میں اور ایک حال سے دوسرے حال میں منتقل کیا یہاں تک کہ اس مقام پر پہنچ گیا جو اس کے لیے مقدر تھا، اس اللہ کے لیے اس کی زندگی کا اعادہ کرنا اور دوسری تخلیق عطا کرنا آسان تر ہے۔ اس کے علم نے تمام عالم علوی اور عالم سفلی کا، ہر چھوٹی یا بڑی چیز کا جو دلوں میں چھپی ہوئی ہے، ان بچوں کا جو ماؤ ں کے پیٹ میں ہیں اور عمروں کے زیادہ ہونے یا کم ہونے کا احاطہ کر رکھا ہے اور یہ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے۔ پس وہ اللہ جس کے لیے یہ سب کچھ اتنا آسان ہے اس کے لیے مردوں کو دوبارہ زندگی بخشنا آسان سے آسان تر ہے۔ پس نہایت ہی بابرکت ہے وہ ذات جس کی بھلائیاں ان گنت ہیں۔ اس نے اپنے بندوں کے لیے ان تمام امور کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں ان کی معاش و معاد کی بھلائی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[11]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List