Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 34
- SuraName
- تفسیر سورۂ سبا
- SegmentID
- 1249
- SegmentHeader
- AyatText
- {46} أي: {قل}: يا أيُّها الرسولُ لهؤلاء المكذِّبين المعاندين المتصدِّين لردِّ الحقِّ وتكذيبِهِ والقدح بِمَنْ جاء به: {إنَّما أعِظُكم بواحدةٍ}؛ أي: بخصلةٍ واحدةٍ أشيرُ عليكم بها وأنصحُ لكم في سلوكها، وهي طريقٌ نَصَفٌ، لست أدعوكم بها إلى اتِّباع قولي ولا إلى ترك قولِكُم من دون موجبٍ لذلك، وهي: {أن تقوموا للهِ مثنى وفرادى}؛ أي: تنهضوا بهمَّةٍ ونشاطٍ وقصدٍ لاتِّباع الصواب وإخلاصٍ لله مجتمعين ومتباحِثين في ذلك ومتناظرين وفرادى، كلُّ واحدٍ يخاطِبُ نفسَه بذلك؛ فإذا قُمتم لله مثنى وفرادى؛ استعملتُم فِكْرَكُم وأجَلْتُموه وتدبَّرْتُم أحوال رسولِكُم: هل هو مجنونٌ فيه صفاتُ المجانين من كلامِهِ وهيئتِهِ وصفتِهِ؟ أم هو نبيٌّ صادقٌ منذرٌ لكم ما يضرُّكم مما أمامكم من العذاب الشديد؟ فلو قبلوا هذه الموعظةَ واستعملوها؛ لتبيَّن لهم أكثر من غيرهم أنَّ رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ليس بمجنونٍ؛ لأنَّ هيئاته ليست كهيئات المجانين في خنقهم واختلاجهم ونظرهم، بل هيئتُهُ أحسنُ الهيئات، وحركاتُهُ أجلُّ الحركات، وهو أكمل الخلق أدباً وسكينةً وتواضعاً ووقاراً، لا يكون إلاَّ لأرزن الرجال عقلاً. ثم إذا تأمَّلوا كلامَه الفصيحَ ولفظَه المليحَ وكلماتِهِ التي تملأ القلوب أمناً وإيماناً وتزكِّي النفوس وتطهِّرُ القلوب وتبعثُ على مكارم الأخلاق وتحثُّ على محاسن الشِّيَم وترهِّبُ عن مساوئ الأخلاق ورذائِلِها، إذا تكلَّم؛ رَمَقَتْهُ العيونُ هيبةً وإجلالاً وتعظيماً؛ فهل هذا يشبِهُ هَذَيان المجانين وعربَدَتَهم وكلامَهم الذي يشبِهُ أحوالَهم؟! فكلُّ من تدبَّر أحوالَه وقصده استعلام: هل هو رسولُ الله أم لا؟ سواء تفكَّر وحدَه أم معه غيرُهُ؛ جزم بأنه رسولُ الله حقًّا ونبيُّه صدقاً، خصوصاً المخاطبين، الذي هو صاحبُهم، يعرفون أول أمرِهِ وآخرَه.
- AyatMeaning
- [46] ﴿قُ٘لْ ﴾ اے رسول! ان مکذبین و معاندین، تکذیب حق میں بھاگ دوڑ کرنے اور حق لانے والے کے بارے میں جرح وقدح کے درپے رہنے والوں سے کہہ دیجیے: ﴿اِنَّمَاۤ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍ ﴾ ’’میں تمھیں صرف ایک بات کی وصیت کرتا ہوں‘‘ تمھیں اس کا مشورہ دیتا ہوں اور اس بارے میں تمھارے ساتھ خیرخواہی کرتا ہوں۔ یہی انصاف پر مبنی طریقہ ہے، میں تمھیں یہ نہیں کہتا کہ تم میری بات مانو نہ یہ کہتا ہوں کہ تم بغیر کسی موجب کے اپنی بات چھوڑ دو، میں تم لوگوں سے صرف یہ کہتا ہوں: ﴿اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰهِ مَثْ٘نٰى وَفُ٘رَادٰى ﴾ ’’ کہ تم اللہ کے لیے دو دو اور اکیلے اکیلے کھڑے ہو جاؤ ۔‘‘ یعنی ہمت ، نشاط، اتباع صواب کے قصد اور اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص کے ساتھ، تحقیق و جستجو کی خاطر اکٹھے ہو کر اور اکیلے اکیلے، کھڑے ہو جاؤ اور تم میں سے ہر شخص اپنے آپ کو مخاطب کرے۔ تم اکیلے اکیلے اور دو دو کھڑے ہو کر اپنی عقل و فکر کو استعمال کرو، اپنے رسول کے احوال میں غوروفکر کرو، کہ کیا وہ مجنون ہے؟ کیا اس کے کلام اور ہیئت و اوصاف میں مجانین کی صفات پائی جاتی ہیں؟ یا وہ سچا نبی ہے اور آنے والے سخت عذاب کے ضرر سے تمھیں ڈراتا ہے؟ اگر وہ اس نصیحت کو قبول کر کے اس پر عمل کریں، تو دوسروں سے زیادہ ان پر واضح ہو جائے گا کہ رسول اللہ e مجنون نہیں ہیں، اس لیے کہ آپ کی ہیئت مجانین کی ہیئت کی مانند نہیں ہے۔ اس کے برعکس آپ کی ہیئت بہترین، آپ کی حرکات و سکنات جلیل ترین، ادب، سکینت، تواضع اور وقار کے اعتبار سے آپ کی تخلیق کامل ترین تھی۔ یہ صفات جلیلہ کسی نہایت عقل مند اور باوقار شخص ہی میں ہو سکتی ہیں، پھر وہ آپ کے فصیح و بلیغ کلام، آپ کے خوبصورت الفاظ اور آپ کے ان کلمات پر غور کریں جو دلوں کو امن و ایمان سے لبریز کر دیتے ہیں، نفوس کا تزکیہ اور قلوب کی تطہیر کرتے ہیں، جو انسان کو مکارم اخلاق اور اچھی عادات کو اختیار کرنے پر آمادہ کرتے ہیں اور اس کے برعکس برے اخلاق اور رذیل عادات سے روکتے ہیں۔ آپ e جب گفتگو فرماتے ہیں تو ہیبت، اجلال اور تعظیم کی بنا پر آنکھیں دیکھتی رہ جاتی ہیں۔ کیا یہ تمام چیزیں مجانین کی بکواس اور ان کی اخلاق سے گری ہوئی حرکتوں اور ان کے اس کلام سے مشابہت رکھتی ہیں، جو ان کے احوال سے مطابقت رکھتا ہے؟ ہر وہ شخص جو آپ کے احوال میں غوروفکر کرتا ہے اور یہ معلوم کرنے کا قصد رکھتا ہے کہ آیا آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں یا نہیں، خواہ وہ اکیلا غوروفکر کرے یا کسی اور کے ساتھ مل کر، وہ یقین جازم کے ساتھ اس نتیجہ پر پہنچے گا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول برحق اور نبی صادق ہیں، خاص طور پر یہ مخاطبین، کیونکہ آپ ان کے ساتھ رہتے ہیں اور یہ لوگ آپ کو شروع سے لے کر آخر تک اچھی طرح جانتے ہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [46]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF