Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
34
SuraName
تفسیر سورۂ سبا
SegmentID
1238
SegmentHeader
AyatText
{9} ثم نبَّههم على الدليل العقلي الدالِّ على عدم استبعاد البعث الذي استبعدوه، وأنَّهم لو نظروا إلى ما بين أيديهم وما خلفهم من السماء والأرض، فرأوا من قدرة الله فيهما ما يُبْهِرُ العقول، ومن عظمتِهِ ما يُذْهِلُ العلماء الفحول، وأنَّ خلقَهما وعظمتَهما وما فيهما من المخلوقات أعظمُ من إعادة الناس بعد موتِهِم من قبورِهم؛ فما الحاملُ لهم على ذلك التكذيب مع التصديق بما هو أكبر منه؟! نعم؛ ذاك خبرٌ غيبيٌّ إلى الآن ما شاهدوه؛ فلذلك كذَّبوا به. قال الله: {إن نَشَأ نَخْسِفْ بِهِمُ الأرضَ أو نُسْقِطْ عليهم كِسَفاً من السماء}؛ أي: من العذاب؛ لأنَّ الأرض والسماء تحت تدبيرنا؛ فإنْ أمرناهما؛ لم يستعصيا؛ فاحذَروا إصرارَكم على تكذيبِكُم فنعاقِبَكُم أشدَّ العقوبة. {إنَّ في ذلك}؛ أي: خلق السماواتِ والأرضِ وما فيهما من المخلوقات {لآيةً لكلِّ عبدٍ منيبٍ}: فكلَّما كان العبدُ أعظم إنابةً إلى الله؛ كان انتفاعُه بالآياتِ أعظم؛ لأنَّ المنيبَ مقبلٌ إلى ربِّه، قد توجَّهت إرادتُه وهمَّاتُه لربِّه، ورجع إليه في كلِّ أمر من أموره، فصار قريباً من ربِّه، ليس له همٌّ إلاَّ الاشتغال بمرضاته، فيكون نظرُهُ للمخلوقات نظرَ فكرةٍ وعبرةٍ لا نظر غفلةٍ غير نافعةٍ.
AyatMeaning
[9] پھر اللہ تعالیٰ نے ایک عقلی دلیل کی طرف ان کی توجہ مبذول کی ہے جو زندگی بعد موت کے بعید نہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ اگر وہ اپنے آگے پیچھے زمین اور آسمان کی طرف دیکھیں تو انھیں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے ایسے مناظر نظر آئیں گے جو عقل کو حیران کر دیتے ہیں، وہ اس کی عظمت کے ایسے مظاہر دیکھیں گے جو بڑے بڑے علماء کو حواس باختہ کر دیتے ہیں اور انھیں معلوم ہوجائے گا کہ زمین و آسمان کی تخلیق، ان کی عظمت اور زمین و آسمان کے اندر موجود مخلوقات کی تخلیق قبروں میں مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے سے زیادہ عظیم ہے۔ پس کس چیز نے ان کو اس پر آمادہ کیا ہے کہ وہ زندگی بعد موت کی تکذیب کرتے رہیں حالانکہ وہ اس سے مشکل تر چیز کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہاں! زندگی بعد موت، اب تک خبر غیبی ہے جس کا انھوں نے مشاہدہ نہیں کیا اس لیے انھوں نے اس کی تکذیب کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اِنْ نَّشَاْ نَخْسِفْ بِهِمُ الْاَرْضَ اَوْ نُسْقِطْ عَلَیْهِمْ كِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ ﴾ ’’اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں۔‘‘ یعنی عذاب کا کوئی ٹکڑا کیونکہ زمین اور آسمان ہمارے دست تدبیر کے تحت ہیں اگر ہم ان کو حکم دیں تو وہ حکم عدولی نہیں کر سکتے، لہٰذا تم اپنی تکذیب پر مصر رہنے سے باز آ جاؤ ورنہ ہم تمھیں سخت سزا دیں گے۔ ﴿اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ ﴾ یعنی زمین و آسمان اور ان میں موجود تمام مخلوقات کی تخلیق میں ﴿لَاٰیَةً لِّ٘كُ٘لِّ عَبْدٍ مُّنِیْبٍ ﴾ ’’ البتہ نشانی ہے ہر اس بندے کے لیے، جو اپنے رب کی طرف رجوع کرتا ہے‘‘ اس کی اطاعت کرتا ہے اور پورا یقین ہے کہ وہ، انسانوں کی موت کے بعد ان کو دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ بندۂ مومن جس قدر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے گا، اسی قدر زیادہ وہ آیات الٰہی سے مستفید ہو گا کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتا ہے، اس کا ارادہ اور ہمت بھی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ بندہ ہر معاملے میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہے اور وہ اپنے رب کے قریب ہو جاتا ہے اور اپنے رب کی رضا میں مشغولیت کے سوا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا۔ مخلوقات پر اس کی نظر بے فائدہ اور غفلت کی نظر نہیں ہوتی بلکہ فکروعبرت کی نظر ہوتی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[9]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List