Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
34
SuraName
تفسیر سورۂ سبا
SegmentID
1237
SegmentHeader
AyatText
{6} لما ذكر تعالى إنكارَ من أنكر البعثَ، وأنَّهم يرونَ ما أنزل على رسوله ليس بحقٍّ؛ ذكر حالة الموفَّقين من العباد، وهم أهل العلم، وأنَّهم يرون ما أنزل الله على رسوله؛ من الكتاب وما اشتملَ عليه من الأخبارِ {هو الحقَّ}؛ أي: الحقُّ منحصرٌ فيه، وما خالفه وناقضه فإنه باطل؛ لأنَّهم وصلوا من العلم إلى درجة اليقين، ويرون أيضاً أنَّه في أوامره ونواهيه؛ {يهدي إلى صراطِ العزيز الحميد}: وذلك لأنَّهم جزموا بصدق ما أخبر بها من وجوهٍ كثيرةٍ: من جهة علمِهم بصدقِ مَنْ أخبر بها، ومن جهةِ موافقتها للأمور الواقعة والكتبِ السابقة، ومن جهةِ ما يشاهِدون من أخبارها التي تقع عياناً، ومن جهة ما يشاهدونَ من الآيات العظيمة الدالَّة عليها في الآفاق وفي أنفسهم، ومن جهةِ موافقتها لما دلَّت عليه أسماؤه تعالى وأوصافُه، ويرون في الأوامر والنواهي أنها تهدي إلى الصراط المستقيم المتضمن للأمور بكل صفةٍ تزكي النفس وتنمي الأجر وتفيد العامل وغيره؛ كالصدق والإخلاص وبر الوالدين وصلة الأرحام والإحسان إلى عموم الخلق ونحو ذلك، وتنهى عن كلِّ صفة قبيحةٍ، تدنِّس النفس، وتحبِطُ الأجر، وتوجِبُ الإثم والوزر من الشرك والزنا والربا والظُّلم في الدماء والأموال والأعراض. وهذه منقبةٌ لأهل العلم وفضيلةٌ وعلامةٌ لهم، وأنَّه كلَّما كان العبد أعظم علماً وتصديقاً بأخبار ما جاء به الرسول وأعظم معرفةً بحكم أوامره ونواهيه؛ كان من أهل العلم الذين جعلهم الله حجةً على ما جاء به الرسول، احتجَّ الله بهم على المكذِّبين المعاندين كما في هذه الآية وغيرها.
AyatMeaning
[6] جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے منکرین قیامت کے انکار کا اور ان کی اس رائے کا تذکرہ فرمایا کہ جو کچھ رسول پر نازل ہوا ہے حق نہیں ہے، تو اس کے اپنے مومن بندوں کا حال بیان کیا ہے جو اہل علم ہیں اور ان کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول e پر، جو کتاب نازل کی ہے اور جن اخبار پر یہ کتاب مشتمل ہے، وہ برحق ہیں یعنی حق صرف اسی کے اندر ہے اور جو چیز اس کتاب کی مخالف اور اس سے متناقض ہے وہ باطل ہے، کیونکہ وہ علم کے درجۂ یقین پر پہنچ چکے ہیں ﴿وَ﴾ ’’اور‘‘ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے اوامر و نواہی کے ذریعے سے ﴿یَهْدِیْۤ اِلٰى صِرَاطِ الْ٘عَزِیْزِ الْحَمِیْدِ ﴾ ’’اس ہستی کی راہ دکھاتا ہے جو غالب اور لائق حمد و ثنا ہے۔‘‘ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں بہت سے پہلوؤ ں سے اس کی دی ہوئی خبروں کی صداقت کا یقین جازم ہے۔ m اپنے علم کی جہت سے، خبر دینے والے کی صداقت کا یقین ہے۔ m انھیں اس جہت سے بھی اس کی صداقت کا یقین ہے کہ یہ کتاب امور واقع اور کتب سابقہ کی موافقت کرتی ہے۔ m اس پہلو سے بھی ان کے ہاں یہ کتاب حق ہے کہ وہ اس کی دی ہوئی خبروں کے وقوع کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے ہیں۔ m اس جہت سے بھی انھیں اس کتاب کی صداقت کا یقین ہے کہ وہ آفاق میں اور خود اپنے نفوس میں ایسی نشانیوں کا مشاہدہ کرتے ہیں جو اس کے حق ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ m اس جہت سے بھی انھیں اس کتاب کے حق پر مبنی ہونے کا یقین ہے کہ آفاق و انفس کی نشانیاں ان امور کی موافقت کرتی ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات دلالت کرتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اوامر و نواہی کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایسے راستے پر گامزن کرتے ہیں، جو بالکل سیدھا ہے اور وہ کام کی ہر اس صفت کو متضمن ہے جو تزکیہ نفس اور اجر میں اضافے کا باعث ہے، جو عامل اور اس کے علاوہ دیگر لوگوں کو صدق و اخلاص، والدین کے ساتھ حسن سلوک، اقارب کے ساتھ صلہ رحمی اور مخلوقات پر احسان کرنے کافائدہ پہنچتاتی ہے اور ہر بری صفت سے روکتی ہے جو نفس کو گندہ کرتی ہے، اجر کو اکارت کرتی ہے، گناہ اور بوجھ کی موجب ہے ، مثلاً: شرک، زنا، سود اور جان، مال اور عزت و ناموس پر ظلم وغیرہ۔ یہ اہل علم کی منقبت، ان کی فضیلت اور ان کی امتیازی علامت ہے نیز اس بات کی بھی علامت ہے کہ جب بھی بندے کا علم زیادہ ہو گا، رسول (e)کی لائی ہوئی خبروں کی تصدیق کرتا ہو گا، اللہ تعالیٰ کے اوامرونواہی کی حکمتوں کی جتنی زیادہ معرفت رکھنے والا ہوگا اتنا ہی زیادہ وہ ان اہل علم کے زمرے میں شمار ہو گا جن کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے رسول اللہe کی لائی ہوئی باتوں پر حجت قرار دیا ہے، جنھیں اللہ تعالیٰ نے مکذبین و معاندینِ حق کے خلاف حجت کے طور پر پیش کیا ہے جیسا کہ اس آیت کریمہ اور بعض دیگر آیات میں اس کی طرف اشارہ ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[6]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List