Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 34
- SuraName
- تفسیر سورۂ سبا
- SegmentID
- 1236
- SegmentHeader
- AyatText
- {3} لمَّا بيَّن تعالى عظمته بما وصف به نفسه، وكان هذا موجباً لتعظيمه وتقديسه والإيمان به؛ ذكر أنَّ من أصناف الناس طائفةً لم تُقَدِّرْ ربَّها حقَّ قدرِهِ، ولم تعظِّمْه حق عظمته، بل كفروا به وأنكروا قدرتَه على إعادةِ الأموات وقيام الساعة، وعارضوا بذلك رسلَه، فقال: {وقال الذين كفروا}؛ أي: بالله وبرسله وبما جاؤوا به، فقالوا بسبب كفرهم: {لا تَأتينا الساعةُ}؛ أي: ما هي إلاَّ هذه الحياة الدُّنيا نموت ونحيا! فأمر الله رسولَه أنْ يردَّ قولَهم ويُبْطِلَه ويقسِمَ على البعث وأنَّه سيأتيهم، واستدلَّ على ذلك بدليل مَن أقرَّ به؛ لزمه أن يصدِّق بالبعث ضرورةً، وهو علمُه تعالى الواسعُ العامُّ، فقال: {عالم الغيب}؛ أي: الأمور الغائبة عن أبصارنا وعن علمنا؛ فكيف بالشهادة؟! ثم أكَّد علمه فقال: {لا يعزُبُ}؛ أي: لا يغيب عن علمه {مثقالُ ذرَّةٍ في السمواتِ ولا في الأرض}؛ أي: جميع الأشياء بذواتها وأجزائها، حتى أصغر ما يكون من الأجزاء، وهو المثاقيل منها، {ولا أصغر من ذلك ولا أكبر إلاَّ في كتابٍ مبينٍ}؛ أي: قد أحاط به علمُه وجرى به قلمُه وتضمَّنه الكتابُ المبينُ الذي هو اللوحُ المحفوظ. فالذي لا يخفى عن علمِهِ مثقال الذرة فما دونَه في جميع الأوقات، ويعلم ما تَنْقُصُ الأرضُ من الأموات وما يبقى من أجسادهم؛ قادرٌ على بعثهم من باب أولى، وليس بعثُهم بأعجبَ من هذا العلم المحيط.
- AyatMeaning
- [3] جب اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت بیان کی جس کے ساتھ اس نے اپنے آپ کو موصوف کیا ہے اور یہ چیز اس کی تعظیم و تقدیس اور اس پر ایمان کی موجب ہے تو ذکر فرمایا کہ لوگوں میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جس نے اپنے رب کی قدر کی نہ اس کی تعظیم کی جیسا کہ اس کا حق ہے، بلکہ اس کے برعکس انھوں نے اس کے ساتھ کفر کیا اور اس کی مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت کا اور قیامت کی گھڑی کا انکار کیا اور اس کے بارے میں اس کے رسولوں اور ان کی دعوت کی مخالفت کی، لہٰذا فرمایا: ﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ﴾ یعنی جنھوں نے اللہ تعالیٰ، اس کے رسولوں اور ان کی دعوت کا انکار کیا، انھوں نے اپنے کفر کی بنا پر کہا: ﴿لَا تَاْتِیْنَا السَّاعَةُ ﴾ ’’ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔‘‘ یہاں اس دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہاں ہم زندہ رہتے ہیں اور ، پھر مر جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولe کو حکم دیا کہ وہ ان کے اس نظریے کی تردید اور اس کا ابطال کریں اور تاکیداً ان کو قسم کھا کر بتائیں کہ قیامت برحق ہے اور وہ ضرور آئے گی۔ اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی دلیل کے ذریعے سے استدلال کیا ہے کہ جو کوئی اس دلیل کا اقرار کرتا ہے وہ ضرور موت کے بعد زندگی ہونے کا اقرار کرے گا۔ اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کا لامحدود علم، چنانچہ فرمایا: ﴿عٰؔلِمِ الْغَیْبِ ﴾ یعنی وہ ان تمام امور کا علم رکھتا ہے جو ہماری آنکھوں سے اوجھل اور ہمارے احاطۂ علم میں نہیں ہیں، تب وہ ان امور کا علم کیونکر نہیں رکھتا جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں؟ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے علم کے بارے میں تاکید کے طور پر ارشاد فرمایا: ﴿لَا یَعْزُبُ عَنْهُ ﴾ یعنی اس کے علم سے کوئی چیز غائب نہیں ﴿مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ ﴾ یعنی زمین و آسمان کی تمام اشیاء اپنی ذات و اجزاء سمیت، حتی کہ ان کا چھوٹے سے چھوٹا جزو بھی اللہ تعالیٰ کے علم سے اوجھل نہیں۔ ﴿وَلَاۤ اَصْغَرُ مِنْ ذٰلِكَ وَلَاۤ اَكْبَرُ اِلَّا فِیْؔ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ﴾ ’’اور نہیں کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ اس سے بڑی مگر وہ کتاب واضح میں درج ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے علم نے اس کا احاطہ کر رکھا ہے، اس کا قلم اس پر چل چکا ہے اور وہ کتاب مبین یعنی لوح محفوظ میں درج ہو چکا ہے۔ اس لیے وہ ہستی جس سے ذرہ بھر یا اس سے بھی چھوٹی چیز کسی بھی وقت چھپی ہوئی نہیں ہے اور وہ ہستی جانتی ہے کہ زمین میں موت کے ذریعے سے کتنے افراد کی کمی واقع ہو رہی ہے اور کتنے زندہ باقی ہیں اور وہ ان کی موت کے بعد انھیں دوبارہ زندہ کرنے پر بالاولی قادر ہے۔ اس کا مردوں کو دوبارہ زندہ کرنا، اس کے علم محیط سے زیادہ تعجب خیز نہیں ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [3]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF