Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
148
SegmentHeader
AyatText
{270 ـ 271} يخبر تعالى أنه مهما أنفق المنفقون أو تصدق المتصدقون أو نذر الناذرون فإن الله يعلم ذلك. ومضمون الإخبار بعلمه يدل على الجزاء وأن الله لا يضيع عنده مثقالُ ذرة، ويعلم ما صدرت عنه من نيات صالحة أو سيئة، وأن الظالمين الذين يمنعون ما أوجب الله عليهم، أو يقتحمون ما حرم عليهم، ليس لهم من دونه أنصار ينصرونهم ويمنعونهم. وأنه لا بد أن تقع بهم العقوبات، وأخبر أن الصدقة إن أبداها المتصدق فهي خير، وإن أخفاها وسلمها للفقير كان أفضل، لأن الإخفاء على الفقير إحسان آخر، وأيضاً فإنه يدل على قوة الإخلاص. وأحد السبعة الذين يظلهم الله في ظله من تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، وفي قوله: {وإن تخفوها وتؤتوها الفقراء فهو خير لكم}؛ فائدة لطيفة، وهو أن إخفاءها خير من إظهارها إذا أعطيت الفقير. فأما إذا صرفت في مشروع خيري لم يكن في الآية ما يدل على فضيلة إخفائها، بل هنا قواعد الشرع تدل على مراعاة المصلحة، فربما كان الإظهار خيراً لحصول الأسوة والاقتداء وتنشيط النفوس على أعمال الخير. وقوله: {ويكفر عنكم من سيئاتكم}؛ في هذا أن الصدقات يجتمع فيها الأمران: حصول الخير وهو كثرة الحسنات والثواب والأجر، ودفع الشرِّ والبلاء الدنيوي والأخروي بتكفير السيئات {والله بما تعملون خبير}؛ فيجازي كلا بعمله بحسب حكمته.
AyatMeaning
[271,270] اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس خرچ کا اللہ نے حکم دیا ہے وہ واجب ہو یا مستحب، کم ہو یا زیادہ، ہر خرچ کا ثواب ملتا ہے۔ نذر اسے کہتے ہیں جسے کوئی مکلف انسان خود اپنے ذمے لے لے۔ اور اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے کیونکہ اس سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں۔ اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ یہ عمل خلوص سے کیا گیا ہے یا کسی اور نیت سے۔ اگر صرف اللہ کی رضا کے لیے اخلاص کے ساتھ کیا گیا ہے تو اللہ اس کی جزا کے طورپرعظیم فضل اور کثیر ثواب عطا فرماتا ہے۔ اگر بندہ واجب اخراجات نہ کرے یا مانی ہوئی نذر پوری نہ کرے یا یہ عمل مخلوق کی خوشنودی کے لیے کرے تو وہ ظالم بن جاتا ہے کیونکہ اس نے ایک چیز کو غلط مقام پر رکھ دیا ہے۔ لہٰذا وہ سخت سزا کا مستحق ہے۔ جس سے اسے کوئی نہیں بچا سکتا اس لیے فرمایا: ﴿ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ ﴾ ’’اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘ ﴿ اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ﴾ ’’اگر تم صدقے خیرات کو ظاہر کرو۔‘‘یعنی علانیہ خیرات کرو، جبکہ اس کا مقصد اللہ کی رضا کا حصول ہو ﴿ فَنِعِمَّا هِیَ ﴾ ’’تو وہ بھی اچھا ہے۔‘‘ کیونکہ اس سے مقصود حاصل ہوجاتا ہے۔ ﴿ وَاِنْ تُخْفُوْهَا وَتُؤْتُوْهَا الْ٘فُ٘قَرَآءَؔ فَهُوَ خَیْرٌ لَّـكُمْ ﴾ ’’اور اگر تم اسے پوشیدہ پوشیدہ مسکینوں کو دے دو، تو یہ تمھارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ اس میں یہ نکتہ ہے کہ غریب آدمی کو پوشیدہ طورپر صدقہ دینا، ظاہر کرکے دینے سے افضل ہے لیکن جب غریبوں کو صدقات نہ دیے جارہے ہوں تو اس آیت میں اشارہ ہے کہ اس صورت میں پوشیدہ طورپر صدقہ کرنا ظاہر کرنے سے افضل نہیں۔ یعنی اس کا دارومدار مصلحت اور فائدے پر ہے۔ اگر اس کے ظاہر کرنے سے ایک دینی حکم کی اشاعت ہوتی ہو، اور امید ہو کہ دوسرے لوگ بھی یہ نیک کام کرنے لگیں گے، تو چھپانے کی نسبت ظاہر کرکے دینا افضل ہوگا۔ ﴿ وَتُؤْتُوْهَا الْ٘فُ٘قَرَآءَؔ ﴾ ’’اور اسے مسکینوں کو دے دو۔‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ صدقہ دینے والے کو چاہیے کہ ضرورت مندوں کو تلاش کرکے صدقہ دے۔ زیادہ ضرورت مند کی موجودگی میں کم ضرورت مند کو نہ دے۔ اور اللہ کے اس فرمان میں کہ صدقہ دینا صدقہ دینے والے کے لیے بہتر ہے، یہ اشارہ ہے کہ اسے ثواب حاصل ہوگا اور ﴿ وَیُكَ٘ـفِّ٘رُ٘ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْ ﴾ میں بتایا ہے کہ سزا ختم ہوجائے گی، اور عذاب سے نجات مل جائے گی۔ ﴿ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ ﴾ ’’اور اللہ تمھارے تمام اعمال کی خبر رکھنے والا ہے‘‘ یعنی وہ اچھے ہوں یا برے، کم ہوں یا زیادہ، یہ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ان کی جزا و سزا ملے گی۔
Vocabulary
AyatSummary
[271
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List