Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1231
SegmentHeader
AyatText
{64 ـ 66} ومجردُ مجيء الساعة قرباً وبعداً ليس تحته نتيجةٌ ولا فائدةٌ، وإنَّما النتيجة والخسار والربح والشقاوة والسعادة: هل يستحقُّ العبدُ العذاب أو يستحقُّ الثواب؛ فهذه سأخبركم بها وأصفُ لكم مستحقَّها، فوصف مستحقَّ العذاب ووصف العذاب؛ لأنَّ الوصف المذكور منطبقٌ على هؤلاء المكذِّبين بالساعة، فقال: {إنَّ الله لَعَنَ الكافرين}؛ أي: الذين صار الكفر دأبهم وطريقتهم الكفر بالله وبرسُلِهِ وبما جاؤوا به من عند الله، فأبعدهم في الدنيا والآخرة من رحمته، وكفى بذلك عقاباً، {وأعدَّ لهم سعيراً}؛ أي: ناراً موقدةً تُسَعَّرُ في أجسامهم، ويبلغُ العذاب إلى أفئدتهم، ويخلدون في ذلك العذاب الشديد، فلا يخرجونَ منه، ولا يُفَتَّرُ عنهم ساعةً، {ولا يجدون} لهم {وليًّا}: فيعطيهم ما طلبوه {ولا نصيراً}: يدفعُ عنهم العذابَ، بل قد تخلَّى عنهم العلي النصير وأحاطَ بهم عذابُ السعير، وبلغ منهم مبلغاً عظيماً، ولهذا قال: {يوم تُقَلَّبُ وجوهُهم في النارِ}: فيذوقون حرَّها، ويشتدُّ عليهم أمرُها، ويتحسرون على ما أسلفوا. و {يقولونَ يا لَيْتَنا أطَعْنا الله وأطَعْنا الرسولا}: فسلِمْنا من هذا العذاب، واستَحْقَقنا كالمطيعين جزيلَ الثواب، ولكن أمنية فاتَ وقتُها، فلم تفدهم إلا حسرةً وندماً وهمًّا وغمًّا وألماً.
AyatMeaning
[66-64] قیامت کی گھڑی کے مجرد قریب یا بعید ہونے میں کوئی فائدہ یا نتیجہ نہیں، حقیقی نتیجہ تو خسارہ یا نفع اور بدبختی یا خوش بختی ہے، نیز آیا بندہ عذاب کا مستحق ہے یا ثواب کا؟ اور ان امور کے بارے میں تمھیں میں خبر دیتا ہوں اور میں بتاتا ہوں کہ ان کا مستحق کون ہے؟ لہٰذا آپ نے عذاب کے مستحق لوگوں کا وصف بیان کیا اور اس عذاب کا وصف بیان کیا جس میں ان کو مبتلا کیا جائے گا کیونکہ یہ وصفِ مذکور آخرت کی تکذیب کرنے والوں پر منطبق ہوتا ہے۔ ﴿اِنَّ اللّٰهَ لَ٘عَنَ الْ٘كٰفِرِیْنَ ﴾ ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے کافروں پر لعنت کی ہے۔‘‘ یعنی جن کی عادت اور فطرت اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور جسے لے کر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئے ہیں اس کا کفر اور انکار کر نا ہے انھیں اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت میں اپنی رحمت سے دور کر دیا اور سزا کے لیے یہی کافی ہے ﴿وَاَعَدَّ لَهُمْ سَعِیْرًا﴾ ’’اور تیار کی ہے ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ۔‘‘ یعنی ان کے لیے آگ بھڑکائی جائے گی جس میں ان کے جسم جلیں گے، آگ ان کے دلوں تک پہنچ جائے گی وہ اس سخت عذاب میں ہمیشہ رہیں گے۔ وہ اس عذاب سے کبھی نکل سکیں گے نہ عذاب میں کبھی کمی آئے گی اور ﴿لَا یَجِدُوْنَ ﴾ ’’وہ نہیں پائیں گے ‘‘ اپنے لیے ﴿وَلِیًّا ﴾ ’’کوئی دوست‘‘ جو ان کو وہ کچھ دے سکے جو وہ طلب کریں۔ ﴿وَّلَا نَصِیْرًا﴾ ’’نہ ان کا کوئی مددگار ہو گا‘‘ جو ان سے عذاب کو دور کر سکے بلکہ تمام مددگار ان کو چھوڑ جائیں گے اور بھڑکتی ہوئی آگ کا سخت عذاب انھیں گھیر لے گا۔ اس لیے فرمایا: ﴿یَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْهُهُمْ فِی النَّارِ ﴾ ’’جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائے جائیں گے۔‘‘ پس وہ آگ کی شدید حرارت کا مزا چکھیں گے، آگ کا عذاب ان پر بھڑک اٹھے گا۔ وہ اپنے گزشتہ اعمال پر حسرت کا اظہار کریں گے۔ ﴿یَقُوْلُوْنَ یٰلَیْتَنَاۤ اَطَعْنَا اللّٰهَ وَاَطَعْنَا الرَّسُوْلَا ﴾ ’’وہ کہیں گے کہ کاش ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی‘‘ اور یوں ہم اس عذاب سے بچ جاتے اور اطاعت مندوں کی طرح ہم بھی ثواب جزیل کے مستحق ٹھہرتے۔ مگر یہ ان کی ایسی آرزو ہے جس کا وقت گزر چکا۔ جس کا اب، حسرت، ندامت، غم اور الم کے سوا کوئی فائدہ نہیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[66-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List