Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1230
SegmentHeader
AyatText
{60 ـ 61} وأما من جهة أهل الشرِّ؛ فقد توعَّدهم بقوله: {لئن لم ينتهِ المنافقونَ والذين في قلوبهم مرضٌ}؛ أي: مرض شكٍّ أو شهوةٍ، {والمرجِفون في المدينة}؛ أي: المخوِّفون المرهِبون الأعداء، المتحدِّثون بكثرتِهِم وقوَّتِهِم وضعف المسلمين، ولم يذكرِ المعمولَ الذي ينتهون عنه؛ ليعمَّ ذلك كلَّ ما توحي به أنفسُهم إليهم، وتوسوِسُ به، وتدعو إليه من الشرِّ من التعريض بسبِّ الإسلام وأهله، والإرجاف بالمسلمين، وتوهين قُواهم، والتعرُّض للمؤمنات بالسوء والفاحشة. وغير ذلك من المعاصي الصادرة من أمثال هؤلاء. {لَنُغْرِيَنَّكَ بهم}؛ أي: نأمرك بعقوبتهم وقتالهم ونسلِّطك عليهم، ثم إذا فعلنا ذلك؛ لا طاقةَ لهم بك، وليس لهم قوةٌ ولا امتناعٌ، ولهذا قال: {ثم لا يجاوِرونَكَ فيها إلاَّ قليلاً}؛ أي: لا يجاورونك في المدينة إلاَّ قليلاً؛ بأن تقتُلَهم أو تنفيهم، وهذا فيه دليلٌ لنفي أهل الشرِّ الذين يُتَضَرَّر بإقامتهم بين أظهر المسلمين؛ فإنَّ ذلك أحسم للشرِّ وأبعد منه، ويكونونَ {ملعونينَ أينما ثُقِفوا أُخِذوا وقُتِّلوا تَقْتيلاً}؛ أي: مبعَدين حيثُ وُجِدوا، لا يحصُلُ لهم أمنٌ، ولا يقرُّ لهم قرارٌ، يخشون أن يُقتلوا أو يُحبسوا أو يعاقَبوا.
AyatMeaning
[60، 61] رہا شریر لوگوں کے شر کا سدباب، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو وعید سناتے ہوئے فرمایا: ﴿لَىِٕنْ لَّمْ یَنْتَهِ الْ٘مُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُ٘لُوْبِهِمْ مَّرَضٌ ﴾ ’’اگر باز نہ آئیں وہ لوگ جو منافق ہیں اور جن کے دلوں میں مرض ہے۔‘‘ یعنی شک اور شہوت کا مرض ﴿وَّالْ٘مُرْجِفُوْنَ فِی الْمَدِیْنَةِ ﴾ ’’اور جو مدینے میں جھوٹی خبریں اڑایا کرتے ہیں۔‘‘ یعنی وہ لوگ جو اپنے دشمنوں کو ڈراتے، اپنی کثرت و قوت اور مسلمانوں کی کمزوری کا ذکر کرتے پھرتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس عمل کا ذکر نہیں فرمایا جس کے بارے میں ان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اس سے باز آ جائیں تاکہ یہ اپنے عموم کے ساتھ ان تمام برائیوں سے رک جائیں جن پر انھیں ان کے نفس اکساتے، وسوسہ پیدا کرتے اور شر کی طرف انھیں دعوت دیتے رہتے ہیں، مثلاً: اسلام اور اہل اسلام پر سب و شتم کرنا، مسلمانوں کے بارے میں بری افواہیں پھیلانا، ان کی قوتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کرنا، مومن خواتین کے ساتھ برائی اور فحش رویے سے پیش آنا اور دیگر گناہ جو ان جیسے بدکردار لوگوں سے صادر ہوتے ہیں۔ ﴿لَنُغْرِیَنَّكَ بِهِمْ ﴾ ہم آپ کو انھیں سزا دینے اور ان کے خلاف لڑنے کا حکم دیں گے اور آپ کو ان پر تسلط اور غلبہ عطا کریں گے۔ اگر ہم نے یہ کام کیا تو ان میں آپ کا مقابلہ کرنے اور آپ سے بچنے کی قوت اور طاقت نہ ہو گی۔ اس لیے فرمایا: ﴿ثُمَّ لَا یُجَاوِرُوْنَكَ فِیْهَاۤ اِلَّا قَلِیْلًا﴾ یعنی وہ مدینہ منورہ میں بہت کم آپ کے ساتھ رہ سکیں گے، آپ ان کو قتل کردیں گے یا شہر بدر کردیں گے۔ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ ان شرپسندوں کو، جن کے مسلمانوں کے اندر قیام سے مسلمانوں کو ضرر کا اندیشہ ہو، شہر بدر کیا جا سکتا ہے، اس طریقے سے بہتر طور پر برائی کا سدباب ہو سکتا ہے اور برائی سے دور رہا جا سکتا ہے ﴿مَّلْعُوْنِیْنَ١ۛۚ اَیْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَقُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا﴾ ’’ان پر پھٹکار برسائی گئی جہاں بھی وہ مل جائیں پکڑے جائیں اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے جائیں۔‘‘ یعنی جہاں کہیں بھی پائے جائیں گے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہوں گے انھیں امن حاصل ہو گا نہ قرار، انھیں ہمیشہ قتل، قید اور عقوبتوں کا دھڑ کا لگا رہے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[60،
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List