Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 33
- SuraName
- تفسیر سورۂ اَحزاب
- SegmentID
- 1211
- SegmentHeader
- AyatText
- {27} {وأورَثَكم}؛ أي: غنمكم {أرضَهم وديارَهم وأموالَهم وأرضاً لم تطؤوها}؛ أي: أرضاً كانت من قبلُ من شرفِها وعزَّتِها عند أهلها لا تتمكَّنون من وطئها، فمكَّنكم الله، وخَذَلَهم، وغَنِمْتُم أموالهم، وقتلتموهم، وأسرْتُموهم، {وكان اللهُ على كلِّ شيءٍ قديراً}: لا يعجِزُه شيء، ومن قدرتِهِ قدَّر لكم ما قدَّر. وكانت هذه الطائفة من أهل الكتاب هم بنو قريظةَ من اليهود في قريةٍ خارج المدينة غير بعيد، وكان النبي - صلى الله عليه وسلم - حين هاجر إلى المدينة وادَعَهم وهادَنَهم فلم يقاتلهم ولم يقاتِلوه، وهم باقون على دينهم، لم يغيِّر عليهم شيئاً، فلما رأوا يوم الخندق الأحزاب الذين تحزَّبوا على رسول الله وكَثْرتَهم وقلَّةَ المسلمين، وظنُّوا أنهم سيستأصلون الرسول والمؤمنين، وساعد على ذلك تدجيلُ بعض رؤسائهم عليهم، فنقضوا العهدَ الذي بينهم وبين رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، ومالؤوا المشركين على قتاله، فلما خَذَلَ الله المشركين؛ تفرَّغ رسول الله - صلى الله عليه وسلم - لقتالهم، فحاصرهم في حصنهم، فنزلوا على حكم سعد بن معاذ رضي الله عنه، فحكم فيهم أن تُقْتَلَ مقاتِلَتُهُم، وتُسبى ذراريهم وتُغنم أموالهم، فأتمَّ الله لرسوله والمؤمنين المنَّة، وأسبغ عليهم النعمة، وأقر أعينهم بخذلانِ من انخذلَ من أعدائهم، وقتل مَن قَتَلوا، وأسر من أسروا، ولم يزل لطفُ الله بعبادِهِ المؤمنين مستمرًّا.
- AyatMeaning
- [27] ﴿وَاَوْرَثَؔكُمْ ﴾ ’’اور تمھیں وارث بنایا۔‘‘ یعنی تمھیں غنیمت میں عطا کیا ﴿اَرْضَهُمْ وَدِیَ٘ارَهُمْ وَاَمْوَالَهُمْ وَاَرْضًا لَّمْ تَطَـُٔوْهَا ﴾ ’’ان کی زمین، ان کے گھروں اور ان کے اموال اور اس زمین کا جس کو تمھارے قدموں نے نہیں روندا۔‘‘ یعنی ایسی سرزمین جس پر تم اس کے مالکان کے نزدیک اس کی عزت و شرف کی بنا پر چل نہیں سکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے تمھیں اس زمین پر اور اس کے مالکوں پر اختیار عطا کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے مالکوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا، تم نے ان کے اموال کو مال غنیمت بنایا، ان کو قتل کیا اور ان میں کچھ کو قیدی بنایا۔ ﴿وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُ٘لِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا ﴾ ’’اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔‘‘ اسے کوئی چیز عاجز نہیں کر سکتی اور اپنی قدرت سے اس نے تمھارے لیے یہ سب کچھ مقدر کیا۔ اہل کتاب کا یہ گروہ، یہودیوں میں سے بنوقریظہ کا قبیلہ تھا، جو مدینے سے باہر تھوڑے سے فاصلے پر آباد تھا۔ جب رسول اللہ e ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے ان کے ساتھ امن اور دفاع کا معاہدہ کیا۔ آپ نے ان کے خلاف جنگ کی نہ انھوں نے آپ سے کوئی لڑائی لڑی اور وہ اپنے دین پر باقی رہے۔ رسول اللہ e نے ان کے بارے میں حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہ کی۔ جنگ خندق میں، جب ان یہودیوں نے کفار کے لشکروں کو جمع ہو کر رسول اللہ e پر حملہ آور ہوتے دیکھا اور انھوں نے یہ بھی دیکھا کہ حملہ آوروں کی تعداد بہت زیادہ اور مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے تو انھوں نے سمجھ لیا کہ کفار رسول اللہ e اور اہل ایمان کا استیصال کر دیں گے اور بعض یہودی سرداروں نے دجل و فریب کے ذریعے سے حملہ آوروں کی مدد کی، اس لیے اس معاہدے کو توڑنے کے مرتکب ہوئے جو ان کے درمیان اور مسلمانوں کے درمیان ہوا تھا اور انھوں نے مشرکین کو رسول اللہ e پر حملہ کرنے پر اکسایا۔ جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے مشرکین کو ناکام و نامراد لوٹا دیا تو رسول اللہ e ان بدعہد یہودیوں کے خلاف جنگ کے لیے فارغ ہو گئے ، لہٰذا آپ نے ان کے قلعے کا محاصرہ کر لیا۔ انھوں نے حضرت سعد بن معاذt کو ثالث تسلیم کر لیا۔ حضرت سعد بن معاذt نے ان کے بارے میں فیصلہ کیا کہ ان کے مردوں کو قتل کر دیا جائے، ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام اور ان کے مال کو مال غنیمت بنا لیا جائے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اور اہل ایمان پر اپنی نوازش اور عنایت کی تکمیل کی، ان پر اپنی نعمت پوری کی اور ان کے دشمنوں کو بے یارومددگار چھوڑ کر، ان کو قتل کر کے اور ان میں سے بعض کو قیدی بنا کر ان کی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیشہ اپنے مومن بندوں کو اپنے لطف و کرم سے نوازتا رہا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [27]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF