Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1211
SegmentHeader
AyatText
{21} {لقد كان لكم في رسول الله أسوةٌ حسنةٌ}: حيث حَضَرَ الهيجاءَ بنفسه الكريمة، وباشرَ موقفَ الحرب وهو الشريفُ الكاملُ والبطل الباسلُ، فكيف تشحُّون بأنفسكم عن أمرٍ جادَ رسولُ الله - صلى الله عليه وسلم - بنفسه فيه، فتأسَّوْا به في هذا الأمر وغيره. واستدَّل الأصوليُّون في هذه الآية على الاحتجاج بأفعال الرسول - صلى الله عليه وسلم -، وأنَّ الأصل أنَّ أمَّتَه أسوتُه في الأحكام؛ إلاَّ ما دلَّ الدليل الشرعيُّ على الاختصاص به؛ فالأسوةُ نوعان: أسوةٌ حسنةٌ وأسوةٌ سيئةٌ، فالأسوةُ الحسنةُ في الرسول - صلى الله عليه وسلم -؛ فإنَّ المتأسِّي به سالكٌ الطريق الموصل إلى كرامة الله، وهو الصراط المستقيم، وأمَّا الأسوة بغيره إذا خالَفَه؛ فهو الأسوة السيئة؛ كقول المشركين حين دعتهم الرسل للتأسِّي بهم: {إنَّا وَجَدْنا آباءنا على أمَّةٍ وإنَّا على آثارِهِم مهتدونَ}: وهذه الأسوةُ الحسنةُ إنَّما يسلُكُها ويوفَّقُ لها مَنْ كان يرجو الله واليوم الآخر؛ فإنَّ ذلك ما معه من الإيمانِ وخوفِ الله ورجاء ثوابِهِ وخوفِ عقابِهِ يحثُّه على التأسِّي بالرسول - صلى الله عليه وسلم -.
AyatMeaning
[21] ﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ﴾ ’’یقیناً تمھارے لیے رسول اللہ (e) میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے۔‘‘ آپe بنفس نفیس جنگ میں شریک ہوئے، جنگی معرکوں میں حصہ لیا، آپ صاحب شرف و کمال، بطل جلیل اور صاحب شجاعت و بسالت تھے تب تم ایسے معاملے میں شریک ہونے میں بخل سے کام لیتے ہو جس میں رسول مصطفیe بنفس نفیس شریک ہیں۔ پس اس معاملے میں اور دیگر معاملات میں آپ کی پیروی کرو۔ اس آیت کریمہ سے اہل اصول نے رسول اللہ e کے افعال کے حجت ہونے پر استدلال کیا ہے۔ اصول یہ ہے کہ احکام میں آپ e کا اسوہ حجت ہے، جب تک کسی حکم پر دلیل شرعی قائم نہ ہو جائے کہ یہ صرف آپ کے لیے مخصوص ہے۔ ’’اسوہ‘‘ کی دو اقسام ہیں: اسوۂ حسنہ اور اسوۂ سیئہ ۔ پس رسول اللہ e میں اسوۂ حسنہ ہے۔ آپ کے اسوہ کی اقتدا کرنے والا اس راستے پر گامزن ہے جو اللہ تعالیٰ کے اکرام و تکریم کے گھر تک پہنچاتا ہے اور وہ ہے صراط مستقیم۔ رہا آپ e کے سوا کسی دیگر ہستی کا اسوہ، تو اس صورت میں اگر وہ آپ کے اسوہ کے خلاف ہے تو یہ ’’أسوۃ سیئۃ‘‘ ہے ، مثلاً: جب انبیاء ورسل مشرکین کو اپنے اسوہ کی پیروی کی دعوت دیتے تو وہ جواب میں کہتے: ﴿ اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّاِنَّا عَلٰۤى اٰثٰ٘رِهِمْ مُّقْتَدُوْنَ ﴾ (الزخرف:43؍23) ’’بلاشبہ ہم نے اپنے آباء و اجداد کو ایک طریقہ پر پایا ہے، ہم انھی کے نقش قدم کی پیروی کر رہے ہیں۔‘‘ اسوۂ حسنہ کی صرف وہی لوگ پیروی کرتے ہیں جن کو اس کی توفیق بخشی گئی ہے، جو اللہ تعالیٰ کی ملاقات اور یوم آخرت کی امید رکھتے ہیں کیونکہ ان کا سرمایۂ ایمان، اللہ تعالیٰ کا خوف، اس کے ثواب کی امید اور اس کے عذاب کا ڈر انھیں رسول اللہ e کے اسوہ کی پیروی کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[21]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List