Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1211
SegmentHeader
AyatText
{19} {أشِحَّة عليكم}: بأبدانهم عند القتال، وأموالهم عند النفقة فيه؛ فلا يجاهدون بأموالهم وأنفسهم، {فإذا جاء الخوفُ رأيتَهم ينظُرون إليك}: نظر المَغْشِيِّ {عليه من الموت}: من شدَّة الجبن الذي خلع قلوبَهم والقلقِ الذي أذهلهم وخوفاً من إجبارِهم على ما يكرهون من القتال، {فإذا ذهب الخوفُ}: وصاروا في حال الأمن والطمأنينة؛ {سَلَقوكم بألسنةٍ حدادٍ}؛ أي: خاطبوكم وتكلَّموا معكم بكلام حديدٍ ودعاوٍ غير صحيحة، وحين تسمعُهم تظنُّهم أهلَ الشجاعة والإقدام. {أشحَّة على الخيرِ}: الذي يُراد منهم، وهذا شرُّ ما في الإنسان: أن يكون شحيحاً بما أُمِر به، شحيحاً بماله أن ينفِقَه في وجهه، شحيحاً في بدنِهِ أن يجاهِدَ أعداء الله أو يدعو إلى سبيل الله، شحيحاً بجاهه، شحيحاً بعلمه ونصيحته ورأيه. {أولئك}: الذين بتلك الحالة {لم يُؤْمِنوا}: بسبب عدم إيمانهم؛ أحبط الله أعمالهم. {وكان ذلك على الله يسيراً}: وأما المؤمنون؛ فقد وقاهُم اللهُ شحَّ أنفسهم، ووفَّقهم لبذل ما أُمِروا به من بذل أبدانهم في القتال في سبيله وإعلاء كلمتِهِ، وأموالهم للنفقة في طرق الخير، وجاههم وعلمهم.
AyatMeaning
[19] ﴿اَشِحَّةً عَلَیْكُمْ ﴾ ’’تمھارے بارے میں بخل کرتے ہیں۔‘‘ یعنی لڑائی کے وقت اپنے بدن کو استعمال کرنے اور جہاد میں اپنا مال خرچ کرنے میں بخل کرتے ہیں۔ پس وہ اپنی جان اور مال کے ذریعے سے اللہ کے راستے میں جہاد نہیں کرتے۔ ﴿فَاِذَا جَآءَ الْخَوْفُ رَاَیْتَهُمْ یَنْظُ٘رُوْنَ اِلَیْكَ ﴾ ’’پس جب خوف (کا وقت) آیا تو آپ انھیں دیکھتے ہیں کہ وہ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں‘‘ اس آدمی کی طرح جس پر غشی طاری ہو ﴿مِنَ الْمَوْتِ ﴾ ’’موت سے۔‘‘ یعنی سخت بزدلی کی وجہ سے، جس نے ان کے دلوں کو نکال پھینکا ہے، اس قلق کی بنا پر جس نے ان کو بے سدھ کر دیا ہے اور اس قتال سے خوف کے مارے جس پر انھیں مجبور کیا جا رہا ہے اور جسے وہ ناپسند کرتے ہیں۔ ﴿فَاِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ ﴾ ’’پس جب خوف جاتا رہتا ہے‘‘ اور امن و اطمینان کی حالت میں ہوتے ہیں ﴿سَلَقُوْؔكُمْ بِاَلْسِنَةٍ ﴾ ’’تو تمھارے بارے میں زبان درازی کرتے ہیں۔‘‘ یعنی جب آپ لوگوں سے مخاطب ہوتے ہیں تو آپ سے سخت زبان میں گفتگو کرتے ہیں اور بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں جو صحیح نہیں ہوتے۔ جب آپ ان کی باتیں سنتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ یہ لوگ بہت بہادر اور شجاعت مند ہیں۔ ﴿اَشِحَّةً عَلَى الْخَیْرِ ﴾ ’’اور مال میں بخل کرتے ہیں‘‘ جو کہ ان سے مطلوب ہے۔ یہ انسان کا بدترین وصف ہے کہ اسے جو حکم دیا جائے اس کی تعمیل میں بخل سے کام لے، اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے اپنا مال خرچ کرنے میں بخل کرے، اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے خلاف جہاد کرنے اور اللہ کے راستے میں دعوت دینے میں اپنے بدن میں بخل کرے، اپنے جاہ میں بخیل ہو اور اپنے علم، خیرخواہی کرنے اور اپنی رائے میں بخیل ہیں۔ ﴿اُولٰٓىِٕكَ ﴾ ’’یہ لوگ‘‘ جو اس حالت میں بھی ﴿لَمْ یُؤْمِنُوْا ﴾ ’’ایمان نہ لائے‘‘ تو ان کے عدم ایمان کے سبب اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال اکارت کر دیے۔ ﴿وَكَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرًا ﴾ ’’اور یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔‘‘ رہے اہل ایمان، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو نفس کے بخل سے محفوظ رکھا ہے۔ انھیں اپنی توفیق سے سرفراز فرمایا ہے، اس لیے انھیں جس چیز کے خرچ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے وہ اسے خرچ کرتے ہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں اور اس کے کلمہ کو بلند کرنے کی خاطر اپنا بدن خرچ کرتے ہیں، بھلائی کے راستوں میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں، اپنی جاہ اور اپنا علم خرچ کرتے ہیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[19]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List