Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 2
- SuraName
- تفسیر سورۂ بقرۃ
- SegmentID
- 144
- SegmentHeader
- AyatText
- {263} ذكر الله أربع مراتب للإحسان: المرتبة العليا: النفقة الصادرة عن نية صالحة ولم يتبعها المنفق منًّا ولا أذى. ثم يليها قول المعروف وهو الإحسان القولي بجميع وجوهه الذي فيه سرور المسلم، والاعتذار من السائل إذا لم يوافق عنده شيئاً، وغير ذلك من أقوال المعروف. والثالثة الإحسان بالعفو والمغفرة عمن أساء إليك بقول أو فعل. وهذان أفضل من الرابعة وخير منها وهي: التي يتبعها المتصدق الأذى للمعطي لأنه كدر إحسانه وفعل خيراً وشرًّا. فالخير المحض وإن كان مفضولاً خير من الخير الذي يخالطه شرٌّ وإن كان فاضلاً، وفي هذا التحذير العظيم لمن يؤذي من تصدق عليه كما يفعله أهل اللؤم والحمق والجهل، {والله}؛ تعالى {غني}؛ عن صدقاتهم وعن جميع عباده {حليم}؛ مع كمال غناه وسعة عطاياه يحلم عن العاصين، ولا يعاجلهم بالعقوبة بل يعافيهم، ويرزقهم، ويدر عليهم خيره، وهم مبارزون له بالمعاصي. ثم نهى أشد النهي عن المنِّ والأذى وضرب لذلك مثلاً:
- AyatMeaning
- [263] ﴿ قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ﴾ ’’اچھی بات۔‘‘ جس کو دل پہچانتے ہیں، اور اسے ناپسند نہیں کرتے۔ اس میں ہر اچھی بات شامل ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان کے دل کی خوشی کا باعث بننا کار ثواب ہے۔ اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ سائل کو جواب دینا ہو تو اچھے الفاظ سے جواب دیا جائے، اور اسے دعا دی جائے۔ ﴿وَّمَغْفِرَةٌ﴾ ’’اور برائی کرنے والے کو معاف کردینا۔‘‘ یعنی اس سے مواخذہ نہ کرنا۔ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر سائل کوئی نامناسب حرکت کرے تو اسے معاف کردیا جائے۔ نرم بات کہنا قولی احسان ہے۔ اور معاف کردینا عملی احسان ہے کہ اس کا مواخذہ نہیں کیا گیا۔ یہ دونوں احسان ایسے ہیں، جن کے ساتھ ان کو تباہ کرنے والی کوئی غلطی موجود نہیں۔ لہٰذا یہ اس صدقے کے احسان سے بہتر ہیں، جن کے ساتھ احسان جتلانے کی یا کسی اور انداز سے تکلیف پہنچانے کی خرابی موجود ہے۔ اس آیت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جس صدقہ کے ساتھ تکلیف پہنچانے کی خرابی موجود نہ ہو، وہ صدقہ نرم بات کہنے اور معاف کرنے سے افضل ہے۔ صدقہ کرکے احسان جتلانا حرام ہے جس سے عمل ضائع ہوجاتا ہے۔ کیونکہ اصل احسان اللہ ہی کا ہے۔ لہٰذا بندے کے لیے مناسب نہیں کہ کسی کو ایسا احسان جتلائے جو اس کی طرف سے نہیں ہوا (بلکہ اصل میں اللہ کی طرف سے ہوا ہے) علاوہ ازیں احسان جتلانا غلام بنانے کے مترادف ہے اور عبودیت اور جھکنا صرف اللہ کے لیے روا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ غنی ہے۔ جو تمام مخلوقات سے مستغنی ہے۔ اور تمام مخلوقات تمام حالات اور تمام اوقات میں اس کی محتاج ہیں، لہٰذا تمھارا صدقہ، تمھارا خرچ کرنا اور تمھاری نیکیاں ان سب کا فائدہ خود تم ہی کو حاصل ہوتا ہے۔ ﴿ وَاللّٰهُ غَنِیٌّ ﴾’’اور اللہ بے نیاز ہے‘‘ اسے ان کی ضرورت نہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ ﴿ حَلِیْمٌ ﴾ ’’بردبار ہے‘‘ جو اس کی نافرمانی کرے اسے فوراً سزا نہیں دیتا، حالانکہ وہ اس کی قدرت رکھتا ہے۔ لیکن اس کی رحمت، احسان اور بردباری اسے گناہ گاروں کو فوری سزا دینے سے مانع ہوجاتی ہے۔ بلکہ وہ انھیں مہلت دیتاہے، انھیں مختلف انداز سے اپنی آیات سناتا اور دکھاتا ہے، تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں، البتہ جب یہ ظاہر ہوجاتا ہے کہ ان لوگوں میں خیر کی کوئی رمق نہیں رہی اور انھیں آیات سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔ پھر ان پر عذاب نازل فرما دیتا ہے اور اپنے عظیم ثواب سے محروم فرما دیتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [263
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF