Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 32
- SuraName
- تفسیر سورۂ سجدة
- SegmentID
- 1199
- SegmentHeader
- AyatText
- {أَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا كَمَنْ كَانَ فَاسِقًا لَا يَسْتَوُونَ (18) أَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوَى نُزُلًا بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (19) وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ كُلَّمَا أَرَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ (20)}
- AyatMeaning
- [17] رہی اس کی جزا، تو فرمایا: ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَ٘فْ٘سٌ ﴾ یہاں سیاق نفی میں نکرہ کا استعمال ہوا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں تمام مخلوق کے نفوس شامل ہیں یعنی کوئی نہیں جانتا ﴿مَّاۤ اُخْ٘فِیَ لَهُمْ مِّنْ قُ٘رَّةِ اَعْیُنٍ ﴾ ’’کہ ان کے لیے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا رکھی گئی ہے۔‘‘ یعنی خیر کثیر، بے شمار نعمتیں، فرحت و سرور اور لذتیں۔ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول e کی زبان پر فرمایا: ’’میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جسے کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے دل میں کبھی اس کا خیال آیا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، التفسیر، باب قولہ: ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ…﴾ (السجدۃ:32؍17) حدیث:4779 و صحیح مسلم، الجنۃ و صفۃ نعیمہا وأہلہا، باب صفۃ الجنۃ، حدیث:2824) جس طرح وہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر نماز پڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ کو پکارتے رہے، انھوں نے اپنے عمل کو چھپایا پس اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے عمل ہی کی جنس سے جزا عطا کی ہے اس لیے ان کے اجر کو چھپا دیا، اسی لیے فرمایا: ﴿جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ ’’یہ اعمال کی جزا ہے جو وہ کرتے رہے ہیں۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [17]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- Utxt