Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
31
SuraName
تفسیر سورۂ لقمان
SegmentID
1192
SegmentHeader
AyatText
{33} يأمر تعالى الناس بتقواه، التي هي امتثال أوامرِهِ وتركُ زواجرِهِ، ويستلِفتُهم لخشية يوم القيامة، اليوم الشديدِ الذي فيه كلُّ أحدٍ لا يهمُّه إلاَّ نفسُهُ. و {لا يجزي والدٌ عن ولدِهِ ولا مولودٌ} عن والدِهِ شيئاً: لا يزيدُ في حسناتِهِ ولا ينقصُ من سيئاتِهِ، قد تمَّ على كلِّ عبدٍ عملُه، وتحقَّق عليه جزاؤه. فلفْتُ النظرِ لهذا اليوم المَهيل مما يقوِّي العبدَ ويسهِّل عليه تقوى الله، وهذا من رحمة الله بالعباد؛ يأمُرُهم بتقواه التي فيها سعادتُهم، ويَعِدُهم عليها الثواب، ويحذِّرُهم من العقاب، ويزعجهُم إليه بالمواعظِ والمخوفات، فلك الحمدُ يا ربَّ العالمين. {إنَّ وعدَ الله حقٌّ}: فلا تمتروا فيه، ولا تعملوا عملَ غير المصدِّقِ؛ فلهذا قال: {فلا تغرَّنَّكُمُ الحياةُ الدُّنيا}: بزينتها وزخارفها وما فيها من الفتنِ والمحنِ. {ولا يَغُرَّنَّكُم بالله الغَرورُ}: الذي هو الشيطان، الذي ما زال يخدعُ الإنسان، ولا يغفل عنه في جميع الأوقات؛ فإنَّ لله على عباده حقًّا، وقد وعدهم موعداً يجازيهم فيه بأعمالهم وهل وَفوا حقَّه أم قصَّروا فيه؟ وهذا أمرٌ يجب الاهتمامُ به، وأنْ يجعَلَه العبدُ نُصبَ عينيه ورأسَ مال تجارتِهِ التي يسعى إليه، ومن أعظم العوائق عنه والقواطع دونَه الدُّنيا الفتَّانةُ والشيطانُ الموسْوِسُ المسوِّلُ، فنهى تعالى عبادَه أن تَغُرَّهم الدُّنيا أو يَغُرَّهم بالله الغَرور، {يَعِدُهُم ويُمَنِّيهم وما يَعِدُهُم الشيطانُ إلاَّ غُروراً}.
AyatMeaning
[33] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے تقویٰ کا حکم دیتا ہے۔ تقویٰ سے مراد اس کے حکم کی تعمیل کرنا اور منہیات کو ترک کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے سخت دن کے خوف کی طرف ان کی توجہ مبذول کرواتا ہے۔ جس روز ہر شخص کو اپنے سوا کسی کا ہوش نہیں ہو گا پس ﴿لَّا یَجْزِیْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِهٖ١ٞ وَلَا مَوْلُوْدٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَیْـًٔؔا ﴾ ’’نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے گا نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آسکے گا۔‘‘ یعنی وہ اس کی نیکیوں میں اضافہ کر سکے گا نہ اس کے گناہوں میں کوئی کمی کر سکے گا۔ ہر بندے کا عمل پورا ہو چکا ہوگا اور اس پر اس کی جزا وسزا بھی متحقق ہو چکی ہوگی۔ تو اس ہولناک دن کی طرف دیکھ، جو بندے کو قوت عطا کر کے اس کے لیے تقویٰ کو آسان کرتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر رحمت ہے کہ وہ انھیں تقویٰ کا حکم دیتا ہے جس کے اندر ان کی سعادت ہے اور اس پر ان کے ساتھ ثواب کا وعدہ کرتا ہے، انھیں عذاب سے ڈراتا ہے، انھیں مواعظ اور (قیامت کے) خوفناک مقامات سے ڈرا کر، برائیوں سے روکتا ہے... اے جہانوں کے رب! تیری ہی ستائش ہے۔ ﴿اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ ﴾ ’’بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے۔‘‘ پس اللہ کے وعدے میں شک نہ کرو اور ایسے کام نہ کرو جو اس وعدے کو سچا نہ ماننے والوں کے ہوتے ہیں۔ بنا بریں فرمایا: ﴿فَلَا تَغُرَّنَّـكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا ﴾ یعنی دنیا کی زیب و زینت، اس کی چکا چوند اور اس کے فتنے تمھیں دھوکے میں نہ ڈال دیں ﴿وَلَا یَغُرَّنَّـكُمْ بِاللّٰهِ الْ٘غَرُوْرُ ﴾ ’’اور فریب دینے والا تمھیں اللہ کے بارے میں کسی طرح کا فریب نہ دے‘‘ یعنی شیطان ہر وقت انسان کو فریب میں مبتلا رکھتا ہے اور کسی وقت بھی اس سے غافل نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر حق ہے۔ اور اس نے ان کے ساتھ وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ انھیں ان کے اعمال کی جزا دے گا، نیز کیا انھوں نے اس کا حق پورا کیا ہے یا اس بارے میں انھوں نے کوتاہی کی ہے؟ یہ ایسا معاملہ ہے جس کا اہتمام واجب ہے۔ بندۂ مومن کو چاہیے کہ وہ اسے اپنا نصب العین اور زندگی کا سرمایہ بنائے رکھے جس کے لیے کوشش کی جاتی ہے۔ اس راستے کی سب سے بڑی آفت فتنہ میں مبتلا کرنے والی دنیا ہے اور سب سے بڑا راہزن شیطان ہے جو وسوسے ڈالتا اور گمراہ کرتا ہے، اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں کو دنیا اور شیطان کے فریب میں مبتلا ہونے سے روکا ہے۔ ﴿یَعِدُهُمْ وَیُمَنِّیْهِمْ١ؕ وَمَا یَعِدُهُمُ الشَّ٘یْطٰ٘نُ اِلَّا غُ٘رُوْرًا﴾ (النساء:4؍120) ’’شیطان ان سے وعدہ کرتا ہے، ان کو آرزوئیں دلاتا ہے اور شیطان کا وعدہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[33]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List