Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
31
SuraName
تفسیر سورۂ لقمان
SegmentID
1186
SegmentHeader
AyatText
{15} {وإن جاهداك}؛ أي: اجتهد والداك {على أن تشرِكَ بي ما ليس لك به علمٌ فلا تُطِعْهُما}: ولا تظنَّ أنَّ هذا داخل في الإحسان إليهما؛ لأنَّ حق الله مقدَّم على حقِّ كل أحدٍ، ولا طاعة لمخلوقٍ في معصية الخالق، ولم يقلْ: وإنْ جاهداك على أن تُشْرِكَ بي ما ليس لك به علمٌ؛ فعقَّهما، بل قال: {فلا تُطِعْهُما}؛ أي: في الشرك ، وأمَّا برُّهما؛ فاستمرَّ عليه، ولهذا قال: {وصاحِبْهُما في الدُّنيا معروفاً}؛ أي: صحبة إحسان إليهما بالمعروف، وأما اتِّباعُهما وهما بحالة الكفر والمعاصي؛ فلا تتَّبِعْهما، {واتَّبِعْ سبيلَ مَنْ أناب إليَّ}: وهم المؤمنون بالله وملائكته وكتبه ورسله، المستسلمون لربِّهم، المنيبون إليه، واتِّباع سبيلهم أن يَسْلُكَ مسلَكَهم في الإنابة إلى الله، التي هي انجذابُ دواعي القلب وإراداته إلى الله، ثم يتبَعُها سعي البدن فيما يرضي الله ويقرِّبُ منه، {ثمَّ إليَّ مرجِعُكم}: الطائع والعاصي والمنيب وغيره، {فأنِبِّئُكُم بما كنتُم تعملونَ}: فلا يخفى على اللَّه من أعمالهم خافيةٌ.
AyatMeaning
[15] ﴿وَاِنْ جَاهَدٰؔكَ ﴾ اگر تیرے والدین کوشش کریں ﴿عَلٰۤى اَنْ تُ٘شْرِكَ بِیْ مَا لَ٘یْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ١ۙ فَلَا تُطِعْهُمَا ﴾ ’’اس چیز کی کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک بنائے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو پھر ان کی اطاعت نہ کر۔‘‘ تو یہ نہ سمجھ کہ شرک کے بارے میں ان کی اطاعت کرنا بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حق ہر ایک کے حقوق پر مقدم ہے۔ رسول e نے فرمایا: ’لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ، ’’خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبراني: 170/18، ح: 381، و شرح السنة للبغوي: 44/10) یہاں (ایک قابل غور نکتہ ہے ) اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: (وَإِنْ جَاھَدَاکَ عَلٰی أَنْ تُشْرِکَ بِي مَالَیْسَ لَکَ بِہِ عِلْمٌ فَعُقَّھُمَا) ’’اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو ان کی نافرمانی اور ان سے بدسلوکی کر‘‘ بلکہ فرمایا: ﴿فَلَا تُطِعْهُمَا ﴾ یعنی تو شرک میں ان کی اطاعت نہ کر۔ باقی رہا ان کے ساتھ نیک سلوک کرنا تو اس پر قائم رہ، اس لیے فرمایا: ﴿وَصَاحِبْهُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا ﴾ ’’اور دنیا (کے معاملات) میں ان کے ساتھ بھلائی کے ساتھ رہ۔‘‘ یعنی ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کے ساتھ پیش آ اور اگر وہ حالت کفر و عصیان پرہیں تو پھر ان کی پیروی نہ کر۔ ﴿وَّاتَّ٘بِـعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ ﴾ ’’اور اس شخص کی راہ کی اتباع کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے۔‘‘ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں، اپنے رب کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں اوراس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ان کے راستے کی پیروی یہ ہے کہ انابت الی اللہ میں ان کے مسلک پر چلا جائے۔ انابت سے مراد یہ ہے کہ قلب کے داعیوں اور ارادوں کا اللہ تعالیٰ کی مرضی کی طرف مائل ہونا اور اس کے قریب ہونا، پھر ان کا ارادوں کی پیروی کرنا۔ ﴿ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ﴾ ’’پھر میری طرف تمھارا لوٹنا ہے۔‘‘ اطاعت گزار، نافرمان اور صاحب انابت سب میری طرف لوٹیں گے ﴿فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ﴾ ’’تو تم جو کام کرتے ہو میں ان کے بارے میں تمھیں آگاہ کروں گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ سے ان کا کوئی عمل چھپا ہوا نہیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[15]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List