Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
31
SuraName
تفسیر سورۂ لقمان
SegmentID
1186
SegmentHeader
AyatText
{14} ولما أمر بالقيام بحقِّه بترك الشرك الذي من لوازمه القيام بالتوحيد؛ أمر بالقيام بحقِّ الوالدين، فقال: {ووصَّيْنا الإنسان}؛ أي: عهدنا إليه وجعلناه وصيةً عنده سنسأله عن القيام بها وهل حَفِظَها أم لا؟ فوصيناه {بوالديه}، وقلنا له: {اشكُرْ لي}: بالقيام بعبوديَّتي وأداء حقوقي وأنْ لا تستعينَ بنعمي على معصيتي {ولوالديك}: بالإحسان إليهما بالقول الليِّن والكلام اللطيف والفعل الجميل والتواضع لهما وإكرامهما وإجلالهما والقيام بمؤونتهما واجتناب الإساءة إليهما من كلِّ وجه بالقول والفعل، فوصيناه بهذه الوصية وأخبرناه أنَّ {إليَّ المصيرُ}؛ أي: سترجع أيُّها الإنسان إلى من وصَّاك وكلَّفك بهذه الحقوق، فيسألك: هل قمتَ بها فيثيبك الثواب الجزيل، أم ضيَّعْتها فيعاقبك العقاب الوبيل؟! ثمَّ ذَكَرَ السببَ الموجبَ لبرِّ الوالدين في الأم، فقال: {حَمَلَتْه أمُّه وهناً على وهنٍ}؛ أي: مشقة على مشقة؛ فلا تزال تلاقي المشاقَّ من حين يكون نطفةً من الوحم والمرض والضعف والثقل وتغير الحال، ثم وجع الولادة ذلك الوجع الشديد، ثم {فصالُهُ في عامينِ}: وهو ملازمٌ لحضانة أمِّه وكفالتها ورضاعها. أفما يحسُنُ بمن تحمَّل على ولده هذه الشدائد مع شدة الحب أن يؤكِّد على ولده، ويوصي إليه بتمام الإحسان إليه؟
AyatMeaning
[14] جب اللہ تعالیٰ نے اپنے حق کو قائم کرنے یعنی شرک کو ترک کرنے کا حکم دیا جس کا لازمہ قیام توحید ہے، تو پھر والدین کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا ، چنانچہ فرمایا: ﴿وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ ﴾ ’’اور ہم نے انسان کو تاکید کی ہے۔‘‘ یعنی ہم نے اس سے عہد لیا اور اس عہد کو وصیت بنا دیا کہ ہم عنقریب اس سے پوچھیں گے کہ آیا اس نے اس وصیت کو پورا کیا؟ اور کیا اس نے اس وصیت کی حفاظت کی ہے یا نہیں؟ ہم نے اسے ﴿بِوَالِدَیْهِ ﴾ ’’اس کے والدین کے بارے میں‘‘ وصیت کی اور اس سے کہا: ﴿اشْكُرْ لِیْ ﴾ میری عبودیت کے قیام اور میرے حقوق کی ادائیگی کے ذریعے سے میرا شکر ادا کر اور میری نعمتوں کو میری نافرمانی میں استعمال نہ کر۔ ﴿وَلِوَالِدَیْكَ ﴾ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک، یعنی نرم و لطیف قول، فعل جمیل، ان کے سامنے تواضع و انکسار، ان کے اکرام و اجلال، ان کی ذمہ داریوں کو اٹھانے، ان کے ساتھ قول و فعل اور ہر لحاظ سے برے سلوک سے اجتناب کرنے کے ذریعے سے ان کا شکر ادا کر۔ ہم نے اسے یہ وصیت کرنے کے بعد آگاہ کیا ﴿اِلَیَّ الْمَصِیْرُ ﴾ کہ اے انسان! عنقریب تجھے اس ہستی کی طرف لوٹنا ہے جس نے تجھے وصیت کر کے ان حقوق کی ادائیگی کا مکلف بنایا ہے۔ وہ ہستی تجھ سے پوچھے گی: ’’کیا تو نے اس وصیت کو پورا کیا کہ وہ تجھے اس پر ثواب عطا کرے یا تو نے اس وصیت کو ضائع کر دیا تاکہ تجھے بدترین سزا دے؟‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کے بعد اس سبب کا ذکر فرمایا جو ماں کے ساتھ حسن سلوک کا موجب ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ وَهْنًا عَلٰى وَهْنٍ ﴾ ’’اس کی ماں نے تکلیف پر تکلیف برداشت کرکے اسے (پیٹ میں) اٹھائے رکھا۔‘‘ یعنی نہایت مشقت کے ساتھ اس کو پیٹ میں اٹھائے رکھا۔ وہ استقرار نطفہ ہی سے مشقتوں کا سامنا کرتی رہتی ہے، مثلاً: بعض چیزوں کے کھانے کو جی چاہنا، بیماری، کمزوری، حمل کا بوجھ، حالت میں تغیر اور پھر وضع حمل کے وقت سخت تکلیف کا سامنا کرنا ﴿وَّفِصٰلُهٗ فِیْ عَامَیْنِ ﴾ ’’اور دو سال میں اس کا دودھ چھڑانا۔‘‘ یعنی وہ اپنی ماں کی پرورش، کفالت اور رضاعت کا محتاج ہوتا ہے۔ کیا اس ہستی کے ساتھ حسن سلوک نہ کیا جائے جو شدید محبت کے ساتھ اپنے بچے کی خاطر یہ سختیاں برداشت کرتی ہے اور اس کے بیٹے کو اس کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید اور وصیت نہ کی جائے؟
Vocabulary
AyatSummary
[14]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List