Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
31
SuraName
تفسیر سورۂ لقمان
SegmentID
1186
SegmentHeader
AyatText
{12} يخبرُ تعالى عن امتنانِهِ على عبدِهِ الفاضل لقمان بالحكمة، وهي العلم بالحقِّ على وجهه وحكمته؛ فهي العلم بالأحكام، ومعرفةُ ما فيها من الأسرار والأحكام؛ فقد يكون الإنسانُ عالماً ولا يكون حكيماً، وأما الحكمة؛ فهي مستلزمةٌ للعلم، بل وللعمل، ولهذا فُسِّرت الحكمةُ بالعلم النافع والعمل الصالح. ولمَّا أعطاه اللَّه هذه المنَّة العظيمة؛ أمره أن يشكره على ما أعطاه؛ ليباركَ له فيه، وليزيدَه من فضله، وأخبره أنَّ شكر الشاكرين يعودُ نفعُه عليهم، وأنَّ من كفر فلم يشكُر اللَّه؛ عاد وبالُ ذلك عليه، والله غنيٌّ عنه حميدٌ فيما يقدِّره ويقضيه على مَنْ خالف أمره؛ فغناه تعالى من لوازم ذاته، وكونُه حميداً في صفات كماله حميداً في جميل صنعه من لوازم ذاته، وكلُّ واحد من الوصفين صفة كمال، واجتماع أحدهما إلى الآخر زيادة كمال إلى كمال. واختلف المفسرون هل كان لقمانُ نبيًّا أو عبداً صالحاً ، والله تعالى لم يذكُر عنه إلاَّ أنه آتاه الحكمة، وذكر بعضَ ما يدلُّ على حكمته في وعظه لابنه، فذكر أصول الحكمة وقواعدها الكبار، فقال:
AyatMeaning
[12] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے صاحب فضیلت بندے لقمان پر اپنے احسان و عنایت کا ذکر کرتا ہے کہ اس نے اسے حکمت سے نوازا اور وہ حق اور اس (اللہ) کی حکمت کا علم ہے۔ یہ احکام کے علم ، ان کے اسرار نہاں اور ان کے اندر موجود دانائی کی معرفت کا نام ہے۔ کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ ایک انسان صاحب علم ہوتا ہے، مگر حکمت سے تہی دامن ہوتا ہے۔ رہی حکمت، تو یہ علم کو مستلزم ہے بلکہ عمل کو بھی مستلزم ہے بنا بریں حکمت کی علم نافع اور عمل صالح سے تفسیر کی جاتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے جناب لقمان پر اپنی بڑی نوازش کی تو ان کو اپنی عطاو بخشش پر شکر کرنے کا حکم دیا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو برکت دے اور ان کے لیے اپنے فضل و کرم میں اضافہ کرے، نیز آگاہ فرمایا کہ شکر کی منفعت شکر کرنے والوں ہی کی طرف لوٹتی ہے اور جو کوئی شکر ادا نہیں کرتا تو اس کا وبال اسی پر پڑتا ہے، جو کوئی اس کے حکم کی مخالفت کرتا ہے اس کے بارے میں فیصلہ کرنے میں وہ بے نیاز اور قابل ستائش ہے، اللہ تعالیٰ کی بے نیازی اس کی ذات کا لازمہ ہے، اس کا اپنی صفات کمال اور اپنے خوبصورت کاموں میں قابل ستائش ہونا اس کی ذات کا لازمہ ہے، اس کے ان دونوں اوصاف میں سے ہر وصف، صفت کمال ہے اور دونوں اوصاف کا مجتمع ہونا گویا کمال کے اندر کمال کا اضافہ ہے۔ اس بارے میں اصحاب تفسیر میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا جناب لقمان نبی تھے یا اللہ تعالیٰ کے ایک نیک بندے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ ذکر نہیں کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو حکمت سے نوازا تھا۔ انھوں نے اپنے بیٹے کو جو نصیحت کی تھی ان میں کچھ ایسی چیزوں کا ذکر فرمایا جو ان کی حکمت پر دلالت کرتی ہیں۔ انھوں نے حکمت کے بڑے بڑے قواعد اور اصولوں کا ذکر کیا:
Vocabulary
AyatSummary
[12]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List