Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
31
SuraName
تفسیر سورۂ لقمان
SegmentID
1184
SegmentHeader
AyatText
{6} أي: {ومن الناس من}: هو محرومٌ مخذولٌ {يشتري}؛ أي: يختارُ ويرغب رغبة من يبذُلُ الثمن في الشيء، {لهو الحديث}؛ أي: الأحاديث الملهية للقلوب، الصادَّة لها عن أجلِّ مطلوب، فدخل في هذا كلُّ كلام محرَّم وكلُّ لغوٍ وباطل وهَذَيان؛ من الأقوال المرغِّبة في الكفر والفسوق والعصيان، ومن أقوال الرادِّين على الحقِّ المجادلين بالباطل لِيُدْحِضوا به الحقَّ، ومن غيبةٍ ونميمةٍ وكذبٍ وشتم وسبٍّ، ومن غناء ومزامير شيطان. ومن الماجرياتِ الملهيةِ التي لا نفع فيها في دين ولا دُنيا؛ فهذا الصنف من الناس {يشتري لهو الحديث} عن هدي الحديث {ليضلَّ} الناس {بغير علم}؛ أي: بعد ما ضلَّ في فعله أضلَّ غيرَه؛ لأنَّ الإضلال ناشئٌ عن الضَّلال، وإضلالُه في هذا الحديث صدُّه عن الحديث النافع والعمل النافع والحقِّ المُبين والصراطِ المستقيم، ولا يتمُّ له هذا حتى يقدحَ في الهدى والحقِّ، ويتَّخذ آيات الله هُزواً، يَسْخَرُ بها وبِمَنْ جاء بها؛ فإذا جمع بين مدح الباطل والترغيب فيه والقدح في الحقِّ والاستهزاء به وبأهله؛ أضلَّ مَنْ لا علم عندَه، وخَدَعَه بما يوحيه إليه من القول الذي لا يميِّزه ذلك الضالُّ، ولا يعرف حقيقته، {أولئك لهم عذابٌ (مهينٌ)}: بما ضلُّوا، وأضلُّوا، واستهزؤوا بآيات الله، وكذَّبوا الحقَّ الواضح.
AyatMeaning
[6] ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ ﴾ ’’اور لوگوں میں سے جو‘‘ اللہ تعالیٰ کی تائید سے محروم ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے ﴿یَّشْتَرِیْ ﴾ ’’خریدتا ہے‘‘ یعنی جو اختیار کرتا ہے اور لوگوں کو اس میں خرچ کرنے کی ترغیب دیتا ہے ﴿لَهْوَ الْحَدِیْثِ ﴾ ’’لغو باتیں‘‘ یعنی دلوں کو غافل کرنے اور ان کو جلیل القدر مقاصد سے روکنے والے قصے کہانیاں۔ اس آیت کریمہ میں ہر محرم کلام، ہر قسم کی لغویات، ہر قسم کے باطل ہذیانی اقوال جو کفر و فسوق اور عصیان کی ترغیب دیتے ہیں، ان لوگوں کے نظریات جو حق کو ٹھکراتے ہیں اور باطل دلائل کے ساتھ حق کو نیچا دکھانے کے لیے جھگڑتے ہیں، غیبت، چغلی، جھوٹ، سب و شتم، شیطانی گانا بجانا، غفلت میں مبتلا کرنے والے قصے کہانیاں، جن کا دین و دنیا میں کوئی فائدہ نہیں، داخل ہیں۔ لوگوں کی یہ صنف ہدایت کی باتوں کو چھوڑ کر کھیل تماشوں پر مشتمل قصے کہانیاں خریدتی ہے۔ ﴿لِیُضِلَّ ﴾ تاکہ لوگوں کو گمراہ کرے ﴿عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ ﴾ ’’بغیر علم کے اللہ کی راہ سے‘‘ یعنی اپنے فعل میں خود گمراہی کا راستہ اختیار کر کے دوسروں کو گمراہ کرتا ہے۔ اس کا گمراہ کرنے کا عمل خود اس کی اپنی گمراہی سے جنم لیتا ہے، اس کا اس لہو الحدیث سے گمراہ کرنے سے مراد اس کا فائدہ مند بات، عمل نافع، حق مبین اور صراط مستقیم سے روکنا ہے اور یہ سب کچھ اس وقت تک اس کے لیے تکمیل نہیں پاتا جب تک کہ وہ ہدایت اور حق میں (جسے اللہ تعالیٰ کی آیات لے کر آئی ہیں) جرح و قدح نہیں کرتا اور اللہ کی آیات کا مذاق نہیں اڑاتا یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی آیات اور ان کو لانے والے کا تمسخر اڑاتا ہے۔ جب ایسے شخص میں باطل کی مدح، اس کی ترغیب، حق میں جرح و قدح، حق اور اہل حق کے ساتھ استہزا وتمسخراکٹھے ہو جاتے ہیں تو وہ بے علم آدمی کو گمراہ کرتا ہے اور اسے ایسی بات بیان کرکے دھوکا دیتا ہے، جس میں گمراہ شخص امتیاز کر سکتا ہے نہ اس کی حقیقت معلوم کر سکتا ہے۔ ﴿اُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ ﴾ ’’ان کے لیے رسوا کن عذاب ہے‘‘ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ گمراہ ہوئے، انھوں نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ استہزا کیا اور واضح حق کی تکذیب کی۔
Vocabulary
AyatSummary
[6]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List