Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
30
SuraName
تفسیر سورۂ روم
SegmentID
1170
SegmentHeader
AyatText
{36 ـ 37} يخبر تعالى عن طبيعة أكثر الناس في حال الرخاء والشدَّة أنَّهم إذا أذاقهم الله منه رحمةً من صحَّةٍ وغنى ونصرٍ ونحو ذلك؛ فرحوا بذلك فرحَ بَطَرٍ لا فرح شُكْرٍ وتبجُّح بنعمة الله. {وإنْ تُصِبْهم سيئةٌ}؛ أي: حالٌ تسوؤهم، وذلك {بما قدَّمت أيديهم}: من المعاصي، {إذا هم يَقْنَطون}: ييأسون من زوال ذلك الفقر والمرض ونحوه، وهذا جهلٌ منهم وعدم معرفة. {أوَلَمْ يرَوْا أنَّ الله يبسطُ الرزقَ لمن يشاء وَيَقْدِرُ}: فالقنوط بعدما علم أن الخير والشرَّ من الله والرزق سعته وضيقه من تقديره ضائعٌ ليس له محلٌّ؛ فلا تنظر أيُّها العاقل لمجرَّد الأسباب، بل اجعلْ نَظَرَكَ لمسبِّبها، ولهذا قال: {إنَّ في ذلك لآياتٍ لقوم يؤمنون}: فهم الذين يعتبِرونَ ببسطِ الله لِمَنْ يشاءُ وقَبْضِهِ، ويعرفون بذلك حكمة الله ورحْمته وجوده وجذب القلوب لسؤالِهِ في جميع مطالب الرزق.
AyatMeaning
[36، 37] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ نرمی اور سختی کے حالات میں اکثر لوگوں کی فطرت یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ صحت، فراخی اور نصرت وغیرہ کے ذریعے سے انھیں اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی نعمت پر اس کا شکر ادا کرتے ہوئے فرحت کا اظہار نہیں کرتے بلکہ تکبر کے ساتھ اتراتے ہوئے خوش ہوتے ہیں ﴿وَاِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌۢ ﴾ ’’اور اگر انھیں کوئی تکلیف پہنچے‘‘ یعنی اگر ان کا حال ایسا ہوتا ہے جس سے ان کو تکلیف پہنچتی ہو ﴿بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ ﴾ ’’ان کے عملوں کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے‘‘ یعنی اپنے کرتوتوں کے باعث ﴿اِذَا هُمْ یَقْنَطُوْنَ ﴾ ’’تو ناامید ہوجاتے ہیں۔‘‘ یعنی فقر اور بیماری وغیرہ کے دور ہونے کے بارے میں مایوس ہو جاتے ہیں یہ مایوسی ان کی جہالت اور عدم معرفت کے باعث ہے۔ ﴿اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَیَقْدِرُ ﴾ ’’کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی جس کے لیے چاہتا ہے رزق فراخ کردیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے؟‘‘ یہ جان لینے کے بعد کہ خیر اور شر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، رزق میں تنگی اور فراخی بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر ہے، مایوسی کا کوئی مقام نہیں۔ اے عقل مند شخص! مجرد اسباب پر نظر نہ رکھ بلکہ مسبب الاسباب کی طرف دیکھ، اس لیے فرمایا: ﴿اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ﴾ ’’بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں نشانیاں ہیں۔‘‘ کیونکہ یہی لوگ ہیں جو رزق میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی مشیت کے مطابق عطا کردہ کشادگی اور تنگی سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔ اس کے ذریعے سے انھیں اللہ تعالیٰ کی حکمت، اس کی رحمت، اس کے جودوکرم اور رزق کی تمام ضروریات میں دل کے اللہ تعالیٰ سے سوال کرنے کی طرف میلان کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[36،
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List