Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
30
SuraName
تفسیر سورۂ روم
SegmentID
1166
SegmentHeader
AyatText
{27} {وهو الذي يبدأ الخَلْقَ ثم يعيدُه وهو}؛ أي: إعادةُ الخلق بعد موتهم، {أهونُ عليه}: من ابتداء خَلْقِهم، وهذا بالنسبة إلى الأذهان والعقول؛ فإذا كان قادراً على الابتداء الذي تقرُّون به؛ كان قدرتُه على الإعادة التي هي أهون أولى وأولى. ولمَّا ذكر من الآيات العظيمةِ ما به يعتبر المعتبرونَ، ويتذكَّر المؤمنون، ويستبصِرُ المهتدون؛ ذكر الأمر العظيم والمطلب الكبير، فقال: {وله المَثَلُ الأعلى في السمواتِ والأرضِ}: وهو كلُّ صفةِ كمال، والكمال من تلك الصفة، والمحبة والإنابة التامة الكاملة في قلوب عباده المخلصين والذكر الجليل والعبادة منهم؛ فالمَثَلُ الأعلى هو وصفُه الأعلى وما ترتَّب عليه، ولهذا كان أهلُ العلم يستعمِلون في حقِّ الباري قياس الأولى، فيقولون: كلُّ صفة كمال في المخلوقاتِ؛ فخالِقُها أحق بالاتِّصاف بها على وجه لا يشارِكُه فيها أحدٌ، وكلُّ نقص في المخلوق يُنَزَّهُ عنه؛ فتنزيهُ الخالق عنه من باب أولى وأحرى. {وهو العزيزُ الحكيمُ}؛ أي: له العزَّة الكاملة والحكمة الواسعة، فعزَّتُه أوجدَ بها المخلوقاتِ وأظهرَ المأموراتِ، وحكمتُه أتقنَ بها ما صَنَعَه وأحسنَ فيها ما شَرَعَه.
AyatMeaning
[27] ﴿وَهُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَهُوَ ﴾ ’’اور وہی تو ہے جو خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ‘‘ یعنی تمام مخلوق کی موت کے بعد ان کی تخلیق کا اعادہ کرنا۔ ﴿اَهْوَنُ عَلَیْهِ﴾ ’’اس کے لیے زیادہ آسان ہے۔‘‘ انھیں پہلی مرتبہ پیدا کرنے سے۔ یہ ذہن اور عقل کی نسبت سے ہے کہ جب وہ تخلیق کی ابتدا کرنے پر قادر ہے، جس کا تمھیں خود بھی اقرار ہے، تو تخلیق کے اعادہ پر قدرت آسان تر اور زیادہ اولیٰ ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے بڑی بڑی نشانیوں کا ذکر کرنے کے بعد، جن سے عبرت حاصل کرنے والے عبرت حاصل کرتے ہیں، اہل ایمان نصیحت پکڑتے ہیں اور ہدایت یافتہ لوگ اس سے بصیرت حاصل کرتے ہیں… بہت عظیم معاملے اور بہت بڑے مقصد کا تذکرہ کیا: ﴿وَلَهُ الْ٘مَثَلُ الْاَعْلٰى فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ﴾ ’’اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی بہترین اور اعلیٰ صفت ہے۔‘‘ اس سے مراد ہر صفت کمال ہے اور اس کمال سے اللہ تعالیٰ کے مخلص بندوں کے دلوں میں محبت، انابت کامل، ذکر جلیل اور ان کی عبادت میں کمال مراد ہے۔ یہاں (الْ٘مَثَلُ الْاَعْلٰى) سے مراد اس کے بلند ترین وصف اور اس پر مترتب ہونے والے آثار ہیں۔ اس لیے اہل علم اللہ تبارک و تعالیٰ کے بارے میں قیاس اولیٰ استعمال کرتے ہیں۔ وہ کہا کرتے ہیں کہ مخلوقات کی ہر صفت کمال سے، ان کو پیدا کرنے والا اللہ متصف ہونے کا زیادہ مستحق ہے، مگر اس طرح کہ کوئی اس کا شریک نہیں ہوتا۔ ہر وہ نقص، جس سے مخلوق اپنے آپ کو بچاتی ہے خالق کا اس وصف سے منزہ ہونا اولیٰ و احریٰ ہے۔ ﴿وَهُوَ الْ٘عَزِیْزُ الْحَكِیْمُ ﴾ وہ غلبۂ کامل اور بے پایاں حکمت کا مالک ہے اس نے اپنے غلبے کی بنا پر مخلوقات کو وجود بخشا اور مامورات کو ظاہر کیا اور اپنی حکمت کی بنا پر اپنی بنائی چیزوں کو مہارت سے بنایا، ان کے اندر اپنی شرع کو بہترین طریقے سے مشروع کیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[27]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List