Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
30
SuraName
تفسیر سورۂ روم
SegmentID
1163
SegmentHeader
AyatText
{22} والعالمون: هم أهلُ العلم الذين يفهمون العِبَرَ ويتدبَّرون الآيات، والآياتُ في ذلك كثيرة: فمن آياتِ خَلْقِ {السمواتِ والأرضِ}: وما فيهما؛ أنَّ ذلك دالٌّ على عظمة سلطان الله وكمال اقتدارِهِ، الذي أوجد هذه المخلوقات العظيمة، وكمال حكمتِهِ؛ لما فيها من الإتقان، وسعة علمه؛ لأنَّ الخالق لا بدَّ أن يعلم ما خلقه؛ {ألا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ}، وعموم رحمته وفضله؛ لما في ذلك من المنافع الجليلة، وأنه المريد الذي يختارُ ما يشاءُ؛ لما فيها من التخصيصات والمزايا، وأنَّه وحده الذي يستحقُّ أن يُعبد ويوحَّد؛ لأنه المنفرد بالخلق؛ فيجب أن يُفْرَدَ بالعبادة. فكل هذه أدلَّة عقليَّة نبَّه الله العقول إليها، وأمرها بالتفكُّر واستخراج العبرة منها، {و} كذلك في {اختلاف ألسنتكم وألوانكم}: على كَثْرَتِكُم وتبايُنِكُم مع أنَّ الأصل واحدٌ ومخارج الحروف واحدةٌ، ومع ذلك؛ لا تجدُ صوتين متَّفقين من كل وجه، ولا لونين متشابهين من كلِّ وجه؛ إلاَّ وتجد من الفرق بين ذلك ما به يحصُلُ التمييز. وهذا دالٌّ على كمال قدرتِهِ ونفوذِ مشيئتِهِ وعنايته بعبادِهِ ورحمتِهِ بهم، أنْ قدَّرَ ذلك الاختلاف؛ لئلاَّ يقع التشابه، فيحصل الاضطراب، ويفوت كثير من المقاصد والمطالب.
AyatMeaning
[22] اہل علم وہ لوگ ہیں جو مقام عبرت کو سمجھتے ہیں اور آیات الٰہی میں تدبر کرتے ہیں۔ اس بارے میں بہت سی آیات وارد ہوئی ہیں۔ اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے اندر موجود ہے اسے پیدا کرنا ہے۔ یہ تخلیق اللہ تعالیٰ کی عظمت سلطان اور اس کے کامل اقتدار پر دلالت کرتی ہے جو ان بڑی بڑی مخلوقات کو وجود میں لایا نیز یہ تخلیق اللہ کی کامل حکمت پر دلالت کرتی ہے کیونکہ ان مخلوقات کی تخلیق میں کمال درجے کی مہارت اور وسعت علم پائی جاتی ہے کیونکہ خالق کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی مخلوق کے بارے میں پورا علم رکھتا ہو۔ ﴿اَلَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ﴾ (الملک:67؍14) ’’بھلا جس نے پیدا کیا ہے وہ بے علم ہوسکتا ہے؟‘‘ نیز یہ تخلیق اللہ تعالیٰ کی عمومی رحمت اور اس کے فضل و کرم پر دلالت کرتی ہے کیونکہ ان کی تخلیق میں منافع جلیلہ ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ارادے کا مالک ہے وہ جو چاہتا ہے خصوصیات کی بنا پر اس کو منتخب کر لیتا ہے۔ وہ اکیلا اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور اس کو ایک مانا جائے۔ چونکہ وہ تخلیق میں یکتا ہے اس لیے وہ مستحق ہے کہ وہ عبادت میں بھی یکتا ہو۔ یہ تمام عقلی دلائل ہیں، اللہ تعالیٰ نے عقل انسانی کو ان کی طرف توجہ دلائی ہے اور انھیں ان میں غوروفکر کرنے اور عبرت حاصل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ﴿وَ﴾ ’’اور‘‘ اسی طرح ﴿اخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَاَلْوَانِكُمْ﴾ ’’ تمھاری زبانوں اور رنگوں کا جدا جدا ہونا‘‘بھی نشانی ہے جو تمھاری کثرت اور ایک دوسرے سے جدا ہونے کی بنا پر ہے حالانکہ تمھاری اصل ایک اور حروف کے مخارج ایک ہیں۔ بایں ہمہ آپ دو آوازیں بھی ایسی نہیں پائیں گے جو ہر لحاظ سے ایک جیسی ہوں نہ دو رنگ ایسے پائیں گے جو ہر لحاظ سے مشابہت رکھتے ہوں آپ دونوں کے درمیان ضرور فرق پائیں گے جس کے ذریعے سے ان کے مابین امتیاز کیا جاتا ہے۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور مشیت نافذہ پر دلالت کرتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر عنایت اور رحمت ہے کہ اس نے ان کے درمیان زبانوں اور رنگوں کا اختلاف پیدا کیا تاکہ ان میں تشابہ واقع نہ ہو جس کی بنا پر اضطراب پیدا ہو جائے اور بہت سے مقاصد و مطالب فوت ہو جائیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[22]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List