Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
29
SuraName
تفسیر سورۂ عنکبوت
SegmentID
1154
SegmentHeader
AyatText
{56 ـ 59} يقول تعالى: {يا عبادي الذين آمنوا}: بي وصدَّقوا رسولي، {إنَّ أرضي واسعةٌ فإيَّايَ فاعْبُدونِ}: فإذا تعذَّرَتْ عليكم عبادةُ ربِّكم في أرضٍ؛ فارْتَحِلوا منها إلى أرضٍ أخرى؛ حيث كانت العبادةُ لله وحده؛ فأماكنُ العبادة ومواضِعُها واسعةٌ، والمعبودُ واحدٌ، والموتُ لا بدَّ أن ينزل بكم، ثم تُرْجَعون إلى ربكم، فيجازي مَنْ أحسنَ عبادته وَجَمَعَ بين الإيمان والعمل الصالح بإنزاله الغرفَ العاليةَ والمنازلَ الأنيقةَ الجامعةَ، لما تشتهيه الأنفسُ، وتلذُّ الأعين، وأنتم فيها خالدون. فَنِعَمُ تلك المنازلِ في جنات النعيم أجرُ العاملين لله. {الذين صبروا}: على عبادة الله {وعلى ربِّهم يتوكَّلون}: في ذلك، فصبرُهم على عبادة الله يقتضي بَذْلَ الجهد والطاقةِ في ذلك، والمحاربة العظيمة للشيطان، الذي يدعوهم إلى الإخلال بشيء من ذلك. وتوكُّلهم يقتضي شدَّةَ اعتمادهم على الله، وحسنَ ظنِّهم به أن يحقِّقَ ما عزموا عليه من الأعمال ويكمِّلَها. ونصَّ على التوكُّل وإنْ كان داخلاً في الصبر؛ لأنَّه يُحتاج إليه في كل فعلٍ وتركِ مأمورٍ به، ولا يتمُّ إلاَّ به.
AyatMeaning
[59-56] اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا ﴾ ’’اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو!‘‘ اور جنھوں نے میرے رسول کی تصدیق کی ہے ﴿اِنَّ اَرْضِیْ وَاسِعَةٌ فَاِیَّ٘ایَ فَاعْبُدُوْنِ ﴾ ’’میری زمین فراخ ہے، پس تم میری ہی عبادت کرو۔‘‘ یعنی جب کسی سرزمین میں تمھارے لیے اپنے رب کی عبادت کرنا ممکن نہ رہے تو اس کو چھوڑ کر کسی اور سرزمین میں چلے جاؤ جہاں تم اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت کر سکو۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جگہیں بہت کشادہ ہیں۔ تمھارا معبود ایک ہے اور موت تمھیں آ کر رہے گی ، پھر تمھیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے پس وہ اس شخص کو بہترین جزا سے نوازے گا جس نے ایمان اور عمل صالح کو اکٹھا کیا، وہ انھیں رفیع الشان بالاخانوں اور خوبصورت منازل میں نازل کرے گا وہاں وہ تمام چیزیں جمع ہوں گی جسے نفس چاہتے اور آنکھیں لذت حاصل کرتی ہیں اور ان منازل میں تم ہمیشہ رہو گے۔ ﴿نِعْمَ ﴾ نعمتوں بھری جنت کے اندر یہ منازل بہترین ﴿اَجْرُ الْعٰمِلِیْ٘نَ﴾ ’’اجر ہے عمل کرنے والوں کا‘‘ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے۔ ﴿الَّذِیْنَ صَبَرُوْا ﴾ ’’جنھوں نے صبر کیا‘‘ اللہ تعالیٰ کی عبادت پر ﴿وَعَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَؔكَّلُوْنَ ﴾ اور وہ اس معاملے میں اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ عبودیت الٰہی پر ان کا صبر اس بارے میں سخت جدوجہد اور شیطان کے خلاف بہت بڑی جنگ کا تقاضا کرتا ہے، جو اس عبادت میں خلل ڈالنے کے لیے ان کو دعوت دیتا رہتا ہے۔ ان کا توکل، اللہ تعالیٰ پر ان کے بہت زیادہ اعتماد کا مقتضی ہے نیز اللہ تعالیٰ پر ان کا حسن ظن اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ وہ ان کے اعمال کو متحقق کر کے پایۂ تکمیل کو پہنچائے گا جن کا انھوں نے عزم کیا ہے۔ ہر چند کہ توکل، صبر کے اندر داخل ہے تاہم یہاں اس کو الگ بیان کیا ہے کیونکہ بندہ ہر فعل کے کرنے اور ترک کرنے میں، جن کا انھیں حکم دیا گیا ہے، توکل کا محتاج ہے اور کسی کام کو ترک کرنا یا اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانا، توکل علی اللہ کے بغیر اتمام پذیر نہیں ہوتا۔
Vocabulary
AyatSummary
[59-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List