Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 29
- SuraName
- تفسیر سورۂ عنکبوت
- SegmentID
- 1148
- SegmentHeader
- AyatText
- {45} يأمر تعالى بتلاوة وحيه وتنزيله، وهو هذا الكتاب العظيم، ومعنى تلاوتِهِ: اتِّباعُهُ بامتثال ما يأمرُ به واجتناب ما ينهى [عنه]، والاهتداءِ بهداه، وتصديق أخباره، وتدبُّر معانيه، وتلاوة ألفاظه. فصار تلاوةُ لفظِهِ جزءَ المعنى وبعضَه، وإذا كان هذا معنى تلاوة الكتاب؛ عُلِمَ أنَّ إقامةَ الدين كُلِّه داخلةٌ في تلاوة الكتاب، فيكون قوله: {وأقم الصلاة}: من باب عطف الخاصِّ على العامِّ؛ لفضل الصلاة وشرفها وآثارها الجميلة، وهي: {إنَّ الصلاة تنهى عن الفحشاء والمنكر}: فالفحشاءُ كلُّ ما استُعْظِمَ واستُفْحِشَ من المعاصي التي تشتهيها النفوس، والمنكَر كلُّ معصية تُنْكِرُها العقول والفطر. ووجْهُ كونِ الصلاة تنهى عن الفحشاء والمنكر: أنَّ العبد المقيم لها المتمِّم لأركانها وشروطها وخشوعها يستنيرُ قلبُه ويتطهَّر فؤاده ويزدادُ إيمانُه وتقوى رغبتُه في الخير وتقلُّ أو تعدم رغبتُه في الشرِّ؛ فبالضرورة مداومتها، والمحافظةُ عليها على هذا الوجه تنهى عن الفحشاء والمنكر؛ فهذا من أعظم مقاصدِ الصلاةِ وثمراتها. وثَمَّ في الصلاة مقصودٌ أعظمُ من هذا وأكبرُ، وهو ما اشتملتْ عليه من ذِكْرِ الله بالقلب واللسان والبدن؛ فإنَّ الله تعالى إنَّما خلق العباد لعبادتِهِ، وأفضلُ عبادةٍ تقع منهم الصلاة، وفيها من عبوديَّات الجوارح كلِّها ما ليس في غيرها، ولهذا قال: {ولَذِكْرُ الله أكبرُ}: ويُحْتَمَلُ أنَّه لمَّا أمَرَ بالصلاة ومدحها؛ أخبر أنَّ ذِكْرَه تعالى خارج الصلاةِ أكبرُ من الصلاة؛ كما هو قولُ جمهور المفسِّرين، لكنَّ الأول أولى؛ لأنَّ الصلاة أفضلُ من الذِّكر خارجها، ولأنَّها ـ كما تقدَّم ـ بنفسِها من أكبر الذكر. {والله يعلم ما تصنَعونَ}: من خيرٍ وشرٍّ، فيجازيكم على ذلك أكمل الجزاء وأوفاه.
- AyatMeaning
- [45] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی وحی و تنزیل یعنی اس کتاب عظیم کی تلاوت کا حکم دیتا ہے۔ یہاں اس کتاب عظیم کی تلاوت کا معنی یہ ہے کہ اس کی اتباع کی جائے، اس کے احکام کی تعمیل اور اس کے نواہی سے اجتناب کیا جائے، اس کی ہدایت کو راہ نما بنایا جائے، اس کی خبر کی تصدیق، اس کے معانی میں تدبر اور اس کے الفاظ کی تلاوت کی جائے۔ تب اس کے الفاظ کی تلاوت، معنی ہی کا جزو شمار ہو گی۔ جب تلاوت کا معنی مذکورہ بالا امور کو شامل ہے تو معلوم ہوا کہ مکمل اقامت دین تلاوت کتاب میں داخل ہے۔ اس صورت میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ﴿وَاَقِمِ الصَّلٰ٘وةَ﴾’’اورنماز قائم کرو۔‘‘عام پر عطفِ خاص کے باب میں سے ہے اور اس کی وجہ نماز کی فضیلت، اس کا شرف اور اس کے اچھے اثرات ہیں۔ ﴿اِنَّ الصَّلٰ٘وةَ تَ٘نْ٘هٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْؔكَرِ﴾ ’’بے شک نماز بے حیائی اور منکر سے روکتی ہے۔‘‘ ﴿الْفَحْشَآءِ ﴾سے مراد ہر وہ بڑا گناہ ہے جس کی قباحت مسلّم اور نفس میں اس کی چاہت ہو۔ ﴿الْمُنْؔكَرِ﴾سے مراد ہر وہ گناہ ہے جس کو عقل وفطرت برا سمجھے۔ نماز کا فواحش و منکرات سے روکنے کا پہلو یہ ہے کہ بندۂ مومن جو نماز کو قائم کرتا ہے اور خشوع و خضوع کے ساتھ اس کے ارکان و شرائط کو پورا کرتا ہے، اس کا دل روشن اور پاک ہو جاتا ہے، اس کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے، نیکیوں میں رغبت بڑھ جاتی ہے اور برائیوں کی طرف رغبت کم یا بالکل معدوم ہو جاتی ہے۔ اس طریقے سے نماز پر دوام اور اس کی محافظت ضرور فواحش و منکرات سے روکتی ہے۔ پس فواحش و منکرات سے روکنا نماز کا سب سے بڑا مقصد اور اس کا سب سے بڑا ثمرہ ہے۔ نماز کو قائم کرنے میں ایک اور مقصد بھی ہے جو پہلے مقصد سے عظیم تر ہے اور وہ ہے نماز کا اللہ تعالیٰ کے قلبی، لسانی اور بدنی ذکر پر مشتمل ہونا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے اور بہترین عبادت جو ان کی طرف سے پیش کی جاتی ہے وہ نماز ہے۔ نیز نماز کے اندر تمام جوارح کی عبودیت شامل ہوتی ہے جو کسی اور عبادت میں نہیں ہوتی۔ بنابریں فرمایا: ﴿وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ﴾ ’’اور اللہ کا ذکر بڑا ہے۔‘‘ اس میں دوسرا احتمال یہ ہے کہ چونکہ اللہ تعالیٰ نے نماز قائم کرنے کا حکم دیا اور اس کی مدح کی ، اس لیے آگاہ فرمایا کہ نماز کے باہر اللہ تعالیٰ کا ذکر نماز سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے، جیسا کہ جمہور مفسرین کا قول ہے، مگر پہلا معنی اولیٰ ہے کیونکہ نماز اس ذکر سے بہتر ہے جو نماز سے باہر ہو کیونکہ نماز بذات خود سب سے بڑا ذکر ہے۔ ﴿وَاللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ﴾ اور تم جو نیکی یا برائی کرتے ہو اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے، وہ تمھیں اس کی پوری پوری جزا دے گا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [45]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF