Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
29
SuraName
تفسیر سورۂ عنکبوت
SegmentID
1146
SegmentHeader
AyatText
{41} هذا مثلٌ ضربه الله لمن عَبَدَ معه غيرَه يقصدُ به التعزُّز والتقوِّي والنفع، وأنَّ الأمر بخلاف مقصوده؛ فإنَّ مَثَلَه كمثل العنكبوت اتَّخذت بيتاً يقيها من الحرِّ والبرد والآفات، {وإنَّ أوهنَ البيوتِ}: أضعفها وأوهاها {لبيتُ العنكبوتِ}: فالعنكبوت من الحيوانات الضعيفة، وبيتُها من أضعف البيوت؛ فما ازدادتْ باتِّخاذه إلاَّ ضعفاً. كذلك هؤلاء الذين يتَّخذون من دونه أولياء فقراء عاجزون من جميع الوجوه، وحين اتَّخذوا الأولياء من دونه يتعزَّزون بهم ويستَنْصِرونهم؛ ازدادوا ضَعْفاً إلى ضعفهم ووهناً إلى وهنهم؛ فإنَّهم اتَّكلوا عليهم في كثير من مصالحهم، وألْقَوْها عليهم، وتخلَّوْا هم عنها؛ على أنَّ أولئك سيقومون بها، فخذلوهم، فلم يحصُلوا منهم على طائل، ولا أنالوهم من معونتهم أقلَّ نائل؛ فلو كانوا يعلمون حقيقة العلم حالهم وحال مَن اتَّخذوهم؛ لم يَتَّخِذوهم، ولتبرؤوا منهم، ولتولَّوا الربَّ القادر الرحيم، الذي إذا تولاَّه عبدُه وتوكَّل عليه؛ كفاه مؤونة دينه ودنياه، وازداد قوَّة إلى قوَّته في قلبه وبدنه وحاله وأعماله.
AyatMeaning
[41] یہ مثال، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس شخص کے لیے بیان کی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسری ہستیوں کی عبادت بھی کرتا ہے اور اس کا مقصد ان سے عزت، قوت اور منفعت کا حصول ہے، حالانکہ حقیقت اس کے مقصود کے بالکل برعکس ہے۔اس شخص کی مثال اس مکڑی کی سی ہے جس نے جالے کا گھر بنایا ہو تاکہ گرمی، سردی اور دیگر آفات سے محفوظ رہے۔ ﴿وَاِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ ﴾ ’’مگر سب سے کمزور گھر‘‘ ﴿ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ﴾ ’’مکڑی کا گھر ہوتا ہے۔‘‘ مکڑی سب سے کمزور حیوان اور اس کا گھر سب سے کمزور گھر ہے اور وہ گھر بنا کر اس میں کمزوری کے سوا کچھ اضافہ نہیں کرتی۔ اسی طرح یہ مشرکین جو اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے سرپرست بنا رہے ہیں ۔ ہر لحاظ سے محتاج اور عاجز ہیں ۔ یہ لوگ غیر اللہ کی اس لیے عبادت کرتے ہیں تاکہ ان کے ذریعے سے عزت اور فتح و نصرت حاصل کریں مگر وہ اپنی کمزوری اور بے بسی میں اضافہ ہی کرتے ہیں ۔ انھوں نے اپنے بہت سے مصالح کو ان پر بھروسہ کرتے ہوئے، ان پر چھوڑ دیا اوران سے الگ ہوگئے کہ عنقریب ان کے معبود ذمہ داری اٹھالیں گے تو ان کے معبودوں نے ان کو چھوڑ دیا۔ پس انھیں ان سے کوئی فائدہ اور کوئی ادنیٰ سی مدد بھی حاصل نہیں ہو سکی۔ اگر انھیں اپنے حال کے بارے میں حقیقی علم ہوتا اور انھیں ان ہستیوں کی بے بسی کا حال بھی معلوم ہوتا تو وہ انھیں کبھی معبود نہ بناتے، ان سے بیزاری کااظہار کرتے اور رب قادر و رحیم کو اپنا والی و مددگار بناتے۔ بندہ جب اس قادر و رحیم کو اپنا سرپرست بنا کر اس پر بھروسہ کرتا ہے تو وہ اس کے دین و دنیا کے لیے کافی ہو جاتا ہے۔ اس کے قلب و بدن اور حال و اعمال میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[41]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List