Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
29
SuraName
تفسیر سورۂ عنکبوت
SegmentID
1140
SegmentHeader
AyatText
{23} يخبر تعالى من هم الذين زال عنهم الخيرُ وحَصَلَ لهم الشرُّ، وأنَّهم الذين كفروا به وبرسله وبما جاؤوهم به، وكذَّبوا بلقاء الله، فليس عندهم إلاَّ الدُّنيا؛ فلذلك أقدموا على ما أقدموا عليه من الشرك والمعاصي؛ لأنه ليس في قلوبهم ما يخوِّفهم من عاقبة ذلك، ولهذا قال: {أولئك يَئِسوا من رحمتي}؛ أي: فلذلك لم يعملوا سبباً واحداً يُحَصِّلونَ به الرحمةَ، وإلاَّ؛ فلو طمعوا في رحمته؛ لعملوا لذلك أعمالاً. والإياس من رحمة الله من أعظم المحاذير، وهو نوعان: إياسُ الكفَّار منها وتركُهم جميع سبب يقرِّبُهم منها. وإياسُ العصاة بسبب كثرةِ جناياتهم أوْحَشَتْهم فمَلَكَتْ قلوبَهم، فأحدث لها الإياس. {وأولئك لهم عذابٌ أليمٌ}؛ أي: مؤلم موجع. وكأن هذه الآياتِ معترضاتٌ بين كلام إبراهيم لقومه وردِّهم عليه، والله أعلمُ بذلك.
AyatMeaning
[23] اللہ تبارک و تعالیٰ ان لوگوں کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے جن سے بھلائی زائل ہو گئی اور ان کو شر حاصل ہوا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ تعالیٰ، اس کے رسولوں اور ان کی لائی ہوئی کتابوں کا انکار کیا اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو جھٹلایا، ان کے پاس دنیا کے سوا کچھ نہیں اسی لیے انھوں نے شرک اور معاصی کا ارتکاب کیا کیونکہ ان کے دلوں میں کوئی ایسی چیز نہیں جو انھیں ان گناہوں کے انجام سے ڈرائے، اس لیے فرمایا: ﴿ وَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَلِقَآىِٕهٖۤ اُولٰٓىِٕكَ یَىِٕسُوْا مِنْ رَّحْمَتِیْ ﴾ ’’ یہ لوگ میری رحمت سے ناامید ہوگئے۔‘‘ یعنی ان کے پاس کوئی ایسا سبب نہ ہو گا جس کے ذریعے سے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بہرہ ور ہوں ورنہ اگر انھیں اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید ہوتی تو اس رحمت کے حصول کے لیے عمل کرتے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا بڑے بڑے ممنوعات میں سے ہے اور اس کی دو اقسام ہیں : 1 کفار کا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہو کر ان تمام اسباب کو ترک کر دینا جو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتے ہیں ۔ 2 گناہ گاروں کا اپنے گناہوں اور جرائم کی کثرت کے سبب اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا جو انھیں وحشت میں مبتلا کر کے ان کے قلوب پر حاوی ہو جاتے ہیں اور یوں ان کے قلوب میں مایوسی جنم لیتی ہے۔ ﴿ وَاُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾ ’’اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘ یعنی تکلیف دہ اور دل دوز گویا کہ یہ آیات حضرت ابراہیمu کے اپنی قوم کے ساتھ کلام اور ان کی قوم کا آپ کی بات رد کرنے کے درمیان بطور جملۂ معترضہ آئی ہے۔ واللہ اعلم۔
Vocabulary
AyatSummary
[23]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List