Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 28
- SuraName
- تفسیر سورۂ قصص
- SegmentID
- 1126
- SegmentHeader
- AyatText
- {78} فَـ {قَالَ} قارونُ رادًّا لنصيحتِهِم كافراً لنعمةِ ربِّه: {إنَّما أوتيتُهُ على علم عندي}؛ أي: إنَّما أدركتُ هذه الأموالَ بكسبي ومعرفتي بوجوه المكاسب وحِذْقي. أو: على علم من اللهِ بحالي؛ يعلمُ أنِّي أهلٌ لذلك؛ فلم تنصحوني على ما أعطاني الله؟! قال تعالى مبيِّناً أنَّ عطاءَه ليس دليلاً على حسنِ حالةِ المُعْطَى: {أوَلَمْ يعلمْ أنَّ الله قد أهْلَكَ من قبلِهِ من القرونِ مَنْ هو أشدُّ منه قوَّةً وأكثرُ جمعاً}: فما المانعُ من إهلاك قارون مع مضيِّ عادتِنا وسنَّتِنا بإهلاك مَن هُو مثلُه وأعظمُ منه إذا فَعَلَ ما يوجِب الهلاك؟! {ولا يُسْألُ عن ذنوبِهِمُ المجرمونَ}: بل يعاقِبُهم الله ويعذِّبهم على ما يعلمُه منهم؛ فهم وإن أثْبتوا لأنفسِهِم حالةً حسنةً وشهِدوا لها بالنَّجاة؛ فليس قولُهم مقبولاً، وليس ذلك رادًّا عنهم من العذاب شيئاً؛ لأنَّ ذنوبَهم غيرُ خفيةٍ؛ فإنكارُهم لها لا محلَّ له.
- AyatMeaning
- [78] ﴿ قَالَ ﴾ قارون نے اپنی قوم کی خیر خواہی کو ٹھکراتے اور اپنے رب کی ناشکری کرتے ہوئے کہا: ﴿ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍ عِنْدِیْ﴾ ’’یہ (مال) مجھے میرے علم کی وجہ سے ملا ہے۔‘‘ یعنی یہ مال و دولت میں نے اپنے کسب، مختلف مکاسب کے بارے میں اپنی معرفت اور مہارت کے ذریعے سے حاصل کیا ہے۔ یا اس بنا پر یہ مال مجھے حاصل ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو میرے حال کا علم ہے اور وہ جانتا ہے کہ میں اس مال و دولت کا اہل ہوں تب تم اس چیز کے بارے میں مجھے کیوں نصیحت کرتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کر رکھی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس حقیقت کو واضح کرتے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ کی عطا و بخشش اس بات کی دلیل نہیں کہ جس کو عطا کیا جا رہا ہے اس کے احوال اچھے ہیں … فرمایا: ﴿ اَوَلَمْ یَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَهْلَكَ مِنْ قَبْلِهٖ٘ مِنَ الْ٘قُ٘رُوْنِ مَنْ هُوَ اَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَّاَكْثَرُ جَمْعًا﴾ ’’کیا اس کو معلوم نہیں کہ اللہ نے اس سے پہلے بہت سی امتیں ، جو اس سے قوت میں بڑھ کر اور جمعیت میں بیشتر تھیں ، ہلاک کرڈالی ہیں ؟‘‘ پس دوسرے زمانوں کے لوگوں کو ہلاک کرنے سے کون سی چیز مانع ہے حالانکہ ان جیسے اور ان سے بھی بڑے لوگوں کو ہلاک کرنے کے متعلق ہماری سنت اور اصول… جب وہ ایسے افعال کا ارتکاب کرتے ہیں جو ان کی ہلاکت کے موجب ہوتے ہیں … گزر چکے ہیں ؟ ﴿ وَلَا یُسْـَٔلُ عَنْ ذُنُوْبِهِمُ الْمُجْرِمُوْنَ ﴾ ’’اور گناہ گاروں سے ان کے گناہوں کے متعلق پوچھا نہیں جائے گا۔‘‘ بلکہ اللہ تعالیٰ ان کو سزا دیتا ہے اور ان کی بداعمالیوں پر ان کو عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔ پس اگر وہ اپنے بارے میں حسن احوال کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان احوال کو ذریعۂ نجات سمجھتے ہیں تو ان کا یہ دعویٰ قابل قبول نہیں اور یہ دعویٰ ان سے عذاب کو دور نہیں کر سکے گا۔ کیونکہ ان کے کرتوت چھپے ہوئے نہیں ہیں اس لیے ان کا انکار بے محل ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [78]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF