Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 28
- SuraName
- تفسیر سورۂ قصص
- SegmentID
- 1124
- SegmentHeader
- AyatText
- {71 ـ 73} هذا امتنانٌ من الله على عبادِهِ؛ يدعوهم به إلى شكرِهِ والقيام بعبوديتِهِ وحقِّه أنْ جَعَلَ لهم من رحمته النهارَ ليبتغوا من فضل الله وينتشروا لطلبِ أرزاقهم ومعايِشِهم في ضيائه، والليلَ ليهدؤوا فيه ويسكُنوا وتستريحَ أبدانُهم وأنفسُهم من تعب التصرُّف في النهار؛ فهذا من فضلِهِ ورحمتِهِ بعبادِهِ؛ فهل أحدٌ يقدرُ على شيءٍ من ذلك فلو جَعَلَ {عليكُمُ الليلَ سرمداً إلى يوم القيامةِ من إلهٌ غيرُ الله يأتيكم بضياءٍ أفلا تسمعونَ}: مواعظَ الله وآياتِهِ سماعَ فهم وقَبول وانقيادٍ، ولو {جعل عليكم النَّهار سرمداً إلى يوم القيامة من إلهٌ غيرُ الله يأتيكم بليل تسكُنون فيه أفلا تُبْصِرونَ}: مواقع العِبَرِ ومواضع الآياتِ فتستنير بصائرُكُم وتسلكون الطريق المستقيم، وقال في الليل: {أفلا تسمعونَ}، وفي النهار: {أفلا تبصرون}؛ لأن سلطانَ السمع في الليل أبلغُ من سلطانِ البصرِ، وعكسُه النهار. وفي هذه الآيات تنبيهٌ إلى أنَّ العبد ينبغي له أن يتدبَّر نعم الله عليه، ويستبصرَ فيها، ويقيسَها بحال عدمِها؛ فإنَّه إذا وازنَ بين حالة وجودِها وبين حالةِ عدمِها؛ تنبَّه عقلُه لموضع المنَّةِ؛ بخلاف مَنْ جرى مع العوائدِ، ورأى أنَّ هذا أمرٌ لم يزلْ مستمرًّا ولا يزالُ، وعمي قلبُه عن الثناء على الله بنعمِهِ ورؤيةِ افتقارِهِ إليها في كلِّ وقت؛ فإنَّ هذا لا يحدثُ له فكرة شكرٍ ولا ذكرٍ.
- AyatMeaning
- [73-71] یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے بندوں پر احسان ہے۔ وہ ان کو اس احسان پر شکر ادا کرنے، اس کی عبودیت اور حق کو قائم کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ بے شک اس نے اپنی بے پایاں رحمت کی وجہ سے ان کے لیے دن بنایا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کا فضل تلاش کریں اوردن کی روشنی میں اپنے رزق اور معیشت کی طلب میں زمین میں پھیل جائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے رات پیدا کی تاکہ وہ اس میں سکون پائیں ان کے بدن، دن بھر کی تگ و دو کے بعد آرام کر کے تھکاوٹ کو دور کریں ۔ یہ بندوں پر اس کا فضل و کرم اور اس کی رحمت ہے… کیا مخلوق میں سے کوئی ایسی ہستی ہے جو ایسا کرنے پر قادر ہو؟ ﴿ اِنْ جَعَلَ اللّٰهُ عَلَیْكُمُ الَّیْلَ سَرْمَدًا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَ٘اْتِیْكُمْ بِضِیَآءٍ١ؕ اَفَلَا تَ٘سْمَعُوْنَ ﴾ ’’ اگر اللہ تم پر قیامت کے دن تک ہمیشہ رات ہی طاری کردےتو اللہ کے سوا کوئی الٰہ ہے جو تمھیں روشنی لادیتا کیا تم سنتے نہیں ؟‘‘ اللہ کی نصیحتوں اور آیتوں کو سمجھنے اور قبول کرنے کی غرض سے؟ اور ﴿عَلَیْكُمُ النَّهَارَ سَرْمَدًا اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ مَنْ اِلٰهٌ غَیْرُ اللّٰهِ یَ٘اْتِیْكُمْ بِلَیْلٍ تَسْكُنُوْنَ فِیْهِ١ؕ اَفَلَا تُ٘بْصِرُوْنَ ﴾ ’’ اگر اللہ تم پر قیامت کے دن تک ہمیشہ دن ہی طاری کر دے تو اللہ کے سوا کوئی الٰہ ہے جو تمھارے لیے رات لے آتا جس میں تم آرام کرسکتے کیا تم دیکھتے نہیں ‘‘ عبرت کے مواقع اور آیات الٰہی کے جگہیں تاکہ تمھاری بصیرت روشن رہے اور تم صراط مستقیم پر گامزن رہو۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے رات کی آیت مبارکہ میں فرمایا: ﴿ اَفَلَا تَ٘سْمَعُوْنَ﴾ ’’کیا تم سنتے نہیں ؟‘‘ اور دن کی آیت مبارکہ میں فرمایا: ﴿ اَفَلَا تُ٘بْصِرُوْنَ﴾ ’’کیا تم دیکھتے نہیں ؟‘‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ رات کے وقت سماعت کا حاسہ، بصارت کے حاسہ کی نسبت زیادہ قوی ہوتا ہے اور دن کے وقت بصارت کا حاسہ زیادہ قوی ہوتا ہے۔ ان آیات کریمہ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بندے کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں غوروفکر کرے، ان میں بصیرت حاصل کرے اور ان کے وجود اور عدم وجود کے مابین موازنہ کرے۔ جب وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے وجود اور ان کے عدم وجود کے مابین موازنہ کرے گا تو اس کی عقل کو اللہ تعالیٰ کے احسان و عنایت پر تنبہ حاصل ہو گا۔ اس کے برعکس جو کوئی عادت کی پیروی کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ یہ ایسا معاملہ ہے جو ہمیشہ سے اسی طرح چلا آ رہا ہے اور اسی طرح چلتا رہے گا اور اس کا دل اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کی حمدوثنا سے خالی اور اس حقیقت کی رؤیت سے بے بہرہ ہے کہ وہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا محتاج ہے… تو وہ ایسا شخص ہے جس کے دل میں کبھی شکر اور ذکر کا خیال پیدا نہیں ہوتا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [73-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF