Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 28
- SuraName
- تفسیر سورۂ قصص
- SegmentID
- 1121
- SegmentHeader
- AyatText
- {62 ـ 63} هذا إخبارٌ من الله تعالى عما يسأل عنه الخلائق يوم القيامة، وأنَّه يسألهم عن أصول الأشياء؛ عن عبادة الله، وإجابة رسله، فقال: {ويوم يناديهم}؛ أي: ينادي مَنْ أشركوا به شركاء يعبُدونَهم ويرجون نفعَهم ودفعَ الضرر عنهم، فيناديهم ليبيِّنَ لهم عجزها وضلالهم، {فيقولُ أين شركائِيَ}: وليس لله شريكٌ، ولكن ذلك بحسب زعمِهِم وافترائِهِم، ولهذا قال: {الذين كنتم تزعُمونَ}: فأين هم بذواتِهِم؟! وأين نفعُهم؟! وأين دفعُهم؟! ومن المعلوم أنَّهم يتبيَّن لهم في تلك الحال أنَّ الذي عبدوه ورجَوْه باطلٌ مضمحلٌّ في ذاته وما رجوا منه، فيقرُّون على أنفسهم بالضَّلالة والغواية، ولهذا {قال الذين حقَّ عليهم القولُ}: من الرؤساء والقادة في الكفر والشرِّ؛ مقرِّين بغوايتهم وإغوائهم: {ربَّنا هؤلاء}: التابعون {الذين أغْوَيْنا أغْوَيْناهم كما غَوَيْنا}؛ أي: كلنا قد اشترك في الغِواية وحقَّ عليه كلمةُ العذاب، {تبرَّأنا إليكَ}: من عبادتهم؛ أي: نحن برآءُ منهم ومن عملهم. {ما كانوا إيَّانا يَعْبُدونَ}: وإنَّما كانوا يعبُدون الشياطين.
- AyatMeaning
- [63,62] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ قیامت کے روز خلائق سے چند سوال کرے گا: 1 اصولی چیزوں کے بارے میں سوال کرے گا۔ 2 اللہ تعالیٰ ان سے اپنی عبادت کے بارے میں سوال کرے گا۔ 3 اور انھوں نے اس کے رسولوں کو کیا جواب دیا اس بارے میں سوال کرے گا۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ وَیَوْمَ یُنَادِیْهِمْ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ ان مشرکین کو پکار کر کہے گا جنھوں نے اس کے شریک بنائے، وہ ان کی عبادت کرتے رہے، جلب منفعت اور دفع ضرر میں ان پر امیدیں رکھتے رہے۔ اللہ تعالیٰ مخلوقات کے سامنے انھیں اس لیے پکار کر کہے گا تاکہ ان کے سامنے ان کے معبودوں کی بے بسی اور خود ان کی گمراہی ظاہر ہو جائے۔ ﴿ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُ٘رَؔكَآءِیَ ﴾ ’’پس وہ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں ؟‘‘ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں اللہ تعالیٰ کی یہ ندا ان کے زعم اور ان کی بہتان طرازی پر طنز کے طور پر ہو گی، اس لیے فرمایا: ﴿ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ ﴾ ’’جن کا تمھیں دعویٰ تھا۔‘‘ تمھارے مزعومہ معبود اپنی ذات کے ساتھ کہاں ہیں اور کہاں ہے ان کی نفع دینے اور نقصان دینے کی طاقت؟ اور یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ اس وقت ان کے سامنے یہ بات اچھی طرح عیاں ہو جائے گی کہ جن خودساختہ معبودوں کی وہ عبادت کرتے رہے ہیں جن پر ان کو بہت امیدیں اور توقعات تھیں ، سب باطل اور کمزور تھے اور وہ امیدیں بھی بے ثمر تھیں جو انھوں نے ان معبودوں سے وابستہ کر رکھی تھیں وہ اپنے بارے میں ضلالت اور بے راہ روی کا اعتراف کریں گے۔ بنابریں ﴿ قَالَ الَّذِیْنَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ ﴾ ’’وہ لوگ جن پر عذاب کی بات واجب ہوجائے گی کہیں گے‘‘ کفروشر میں ان کی قیادت کرنے والے سردار اپنے پیروکاروں کو گمراہ کرنے کا اقرار کرتے ہوئے کہیں گے ﴿ رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ ﴾ ’’اے ہمارے رب یہی‘‘ وہ پیروکار ہیں ﴿الَّذِیْنَ اَغْ٘وَیْنَا١ۚ اَغْ٘وَیْنٰهُمْ كَمَا غَوَیْنَا﴾ ’’جن کو ہم نے بدراہ کیا، ہم نے ان کو اسی طرح بدراہ کیا جس طرح ہم خود بدراہ ہوئے۔‘‘ یعنی گمراہی اور بدراہی میں ہم میں سے ہر ایک شریک ہے اور اس پر عذاب واجب ہو گیا۔ وہ کہیں گے: ﴿ تَبَرَّاْنَاۤ اِلَیْكَ ﴾ یعنی ہم ان کی عبادت سے بری الذمہ ہیں ہم ان سے اور ان کے عمل سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں ۔ ﴿ مَا كَانُوْۤا اِیَّ٘انَا یَعْبُدُوْنَ ﴾ ’’یہ ہمیں نہیں پوجتے تھے۔‘‘ یہ لوگ تو شیاطین کی عبادت کیا کرتے تھے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [63,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF