Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 28
- SuraName
- تفسیر سورۂ قصص
- SegmentID
- 1120
- SegmentHeader
- AyatText
- {61} ولهذا نبَّه العقول على الموازنة بين عاقبة مؤثِرِ الدُّنيا ومؤثِرِ الآخرة، فقال: {أفَمَن وَعَدْناه وعداً حسناً فهو لاقيهِ}؛ أي: هل يستوي مؤمنٌ، ساعٍ للآخرة سَعْيَها، قد عَمِلَ على وعدِ ربِّه له بالثواب الحسن الذي هو الجنَّة وما فيها من النعيم العظيم؛ فهو لاقيه من غير شكٍّ ولا ارتياب؛ لأنَّه وعدٌ من كريم صادقِ الوعدِ لا يُخْلِفُ الميعاد لعبدٍ قام بمرضاتِهِ وجانَبَ سَخَطَه؛ {كمن متَّعْناه متاعَ الحياة الدُّنيا} فهو يأخُذُ فيها ويعطي، ويأكل ويشرب، ويتمتَّع كما تتمتَّع البهائم، قد اشتغل بدُنياه عن آخرته، ولم يرفعْ بهدى الله رأساً، ولم ينقدْ للمرسلين؛ فهو لا يزال كذلك؛ لا يتزوَّد من دُنياه إلاَّ الخسار والهلاك. {ثم هو يوم القيامةِ من المُحْضَرين}: للحساب، وقد عُلِمَ أنَّه لم يقدِّمْ خيراً لنفسه، وإنَّما قدَّم جميع ما يضرُّه، وانتقل إلى دار [الجزاء بالأعمال]؛ فما ظنُّكم إلام يصير إليه؟! وما تحسبَون ما يصنعُ به؟! فليخترِ العاقلُ لنفسه ما هو أولى بالاختيار وأحقُّ الأمرين بالإيثار.
- AyatMeaning
- [61] بنابریں اللہ تعالیٰ نے انسانی عقلوں کو اس طرف توجہ دلائی ہے کہ وہ دنیا کو ترجیح دینے والوں کے انجام اور آخرت کو ترجیح دینے والوں کے انجام کے مابین موازنہ کریں ، چنانچہ فرمایا: ﴿ اَفَ٘مَنْ وَّعَدْنٰهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیْهِ ﴾ ’’بھلا جسے ہم نے کوئی اچھا وعدہ دیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو‘‘ کیا وہ مومن جو آخرت کے لیے کوشاں ہے، اپنے رب کے وعدۂ ثواب یعنی جنت کے لیے عمل پیرا ہے جس میں بڑی بڑی نعمتیں عطا ہوں گی اور بلاشبہ یہ وعدہ ضرور پورا ہو گا کیونکہ یہ ایک کریم ہستی کی طرف سے کیا گیا وعدہ ہے جس کا وعدہ سچا ہوتا ہے، وہ اپنے اس بندے سے کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتی جو اس کی رضا پر چلتا ہے اور اس کو ناراض کرنے والے امور سے اجتناب کرتا ہے۔ ﴿ كَ٘مَنْ مَّتَّعْنٰهُ مَتَاعَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا﴾ ’’اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جسے ہم نے دنیاوی زندگی کے سروسامان سے نوازا ہو‘‘ جو اس دنیا کو حاصل کرتا ہے وہ کھاتا پیتا اور اس سے یوں متمتع ہوتا ہے جیسے جانور متمتع ہوتے ہیں ؟ یہ شخص اپنی آخرت سے غافل ہو کر اپنی دنیا میں مشغول ہے اس نے ہدایت الٰہی کی کوئی پروا کی نہ انبیاء و مرسلین کی اطاعت کی۔ یہ اپنے اسی رویے پر جما ہوا ہے۔ اس دنیا سے اس نے جو کچھ زاد راہ سمیٹا ہے وہ ہلاکت اور خسارے کے سوا کچھ نہیں ۔ ﴿ ثُمَّ هُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مِنَ الْ٘مُحْضَرِیْنَ ﴾ ’’پھر قیامت کے دن وہ ان لوگوں میں ہو جو حاضر کیے جائیں گے۔‘‘ یعنی پھر حساب کتاب کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیا جائے گا۔ اسے معلوم ہے کہ اس کے دامن میں کوئی بھلائی نہیں ، اس کے پاس جو کچھ ہے وہ سب اس کے لیے نقصان دہ ہے… کیا تم جانتے ہو اس کا کیا انجام ہو گا؟ اور اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا … عقل مند شخص کو وہی چیز اختیار کرنی چاہیے جو اختیار كيے جانے کی مستحق ہے اور اسی چیز کو ترجیح دینا چاہیے جو ترجیح دیے جانے کے قابل ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [61]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF