Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
28
SuraName
تفسیر سورۂ قصص
SegmentID
1116
SegmentHeader
AyatText
{9} فلما التَقَطَهُ آلُ فرعون؛ حنَّن اللهُ عليه امرأة فرعون الفاضلة الجليلة المؤمنة آسية بنت مزاحم، {وقالت}: هذا الولدُ {قُرَّةُ عينٍ لي ولكَ لا تَقْتُلوهُ}؛ أي: أبقِهِ لنا لِتَقَرَّ به أعينُنا، ونُسَرَّ به في حياتنا، {عسى أن يَنفَعَنا أو نَتَّخِذَه ولداً}؛ أي: لا يخلو: إمَّا أن يكونَ بمنزلة الخدم الذين يَسْعَونَ في نفعنا وخدمتنا، أو نرقِّيه درجةً أعلى من ذلك؛ نجعلُهُ ولداً لنا ونكرِمُه ونُجِلُّه. فقدَّر الله تعالى أنَّه نَفَعَ امرأةَ فرعونَ التي قالت تلك المقالة؛ فإنَّه لما صار قُرَّةَ عينٍ لها وأحبَّتْه حبًّا شديداً، فلم يزلْ لها بمنزلة الولد الشفيق، حتى كَبُرَ، ونبَّأه الله، وأرسلَه، فبادرتْ إلى الإسلام والإيمان به، رضي الله عنها، وأرضاها. قال الله تعالى [عن] هذه المراجعاتِ والمقاولاتِ في شأن موسى: {وهم لا يشعرونَ}: ما جرى به القلمُ، ومضى به القدرُ من وصولِهِ إلى ما وَصَلَ إليه. وهذا من لطفِهِ تعالى؛ فإنَّهم لو شَعَروا؛ لكان لهم وله شأنٌ آخر.
AyatMeaning
[9] پس جب فرعون کے گھر والوں نے موسیٰu کو دریا سے نکال لیا تو اللہ تعالیٰ نے فرعون کی جلیل القدر اور مومنہ بیوی آسیہ بنت مزاحم کے دل میں رحم ڈال دیا۔ ﴿ وَقَالَتِ ﴾ ’’وہ بولی‘‘ یہ لڑکا ﴿ قُ٘رَّتُ عَیْنٍ لِّیْ وَلَكَ١ؕ لَا تَقْتُلُوْهُ﴾ ’’میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے‘‘ یعنی اسے زندہ رکھ لو تاکہ اس کے ذریعے سے ہم اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور اپنی زندگی میں اس کے ذریعے سے مسرت حاصل کریں ۔ ﴿ عَسٰۤى اَنْ یَّنْفَعَنَاۤ اَوْ نَتَّؔخِذَهٗ وَلَدًا ﴾ ’’شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اسے بیٹا بنالیں ۔‘‘ یعنی یہ بچہ ان خدام میں شامل ہو گا جو ہمارے مختلف کام کرنے اور خدمات سرانجام دینے میں کوشاں رہتے ہیں یا اس سے بلندتر مرتبہ عطا کر کے اسے اپنا بیٹا بنا لیں گے اور اس کی عزت و تکریم کریں گے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے مقدر فرما دیا کہ وہ بچہ فرعون کی بیوی کو فائدہ دے جس نے یہ بات کہی تھی۔ جب وہ بچہ فرعون کی بیوی کی آنکھوں کی ٹھنڈک بن گیا اور اسے اس بچے سے شدید محبت ہو گئی اور وہ بچہ اس کے لیے حقیقی بیٹے کی حیثیت اختیار کر گیا یہاں تک کہ وہ بڑا ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو نبوت اور رسالت سے سرفراز فرمایا… تو اس نے جلدی سے ایمان لا کر اسلام قبول کر لیا۔ r موسیٰu کے بارے میں ان کے مابین ہونے والی مذکورہ گفتگو کی بابت اللہ نے فرمایا: ﴿ وَّهُمْ لَا یَشْ٘عُرُوْنَ ﴾ یعنی انھیں معلوم ہی نہیں تھا کہ لوح محفوظ میں کیا درج ہے تقدیر نے انھیں کس عظیم الشان مقام پر فائز کر دیا ہے یہ اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم ہے۔ اگر انھیں اس حقیقت کا علم ہوتا تو ان کا اور موسیٰu کا معاملہ کچھ اور ہی ہوتا۔
Vocabulary
AyatSummary
[9]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List