Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
27
SuraName
تفسیر سورۂ نمل
SegmentID
1111
SegmentHeader
AyatText
{82} أي: إذا وقع على الناس {القولُ} الذي حَتَّمهُ الله وفرضَ وقته؛ {أخرجنا لهم دابَّةً} خارجةً {من الأرض}، أو دابةً من دوابِّ الأرض، ليست من السماء، وهذه الدابَّة {تكلِّمهم}؛ أي: تكلِّم العباد {أنَّ الناس كانوا بآياتنا لا يوقنون}؛ أي: لأجل أنَّ الناس ضَعُفَ علمهم ويقينهم بآيات الله؛ فإظهار الله هذه الدابة من آياتِ الله العجيبة؛ ليبيِّن للناس ما كانوا فيه يمترون. وهذه الدابَّة المشهورة التي تخرج في آخر الزمان، وتكون من أشراط الساعة؛ كما تكاثرت بذلك الأحاديث ، [لم يذكر الله ورسوله كيفيَّة هذه الدابة، وإنَّما ذكر أثرها والمقصود منها، وأنَّها من آيات الله؛ تكلِّم الناسَ كلاماً خارقاً للعادة حين يقعُ القول على الناس وحين يمترونَ بآياتِ الله، فتكون حجَّة وبرهاناً للمؤمنين، وحجَّة على المعاندين].
AyatMeaning
[82] یعنی جب لوگوں پر وہ بات پوری ہونے کا وقت آ پہنچے گا جسے اللہ تعالیٰ نے حتمی قرار دیا ہے اور اس کا وقت مقرر کر دیا ہے ﴿ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ ﴾ ’’تو ہم ان کے لیے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے‘‘ یا زمین کے جانوروں میں سے ایک جانور، جو آسمان کے جانوروں میں سے نہیں ہو گا۔ ﴿تُكَلِّمُهُمْ ﴾ یہ جانور بندوں کے ساتھ کلام کرے گا کہ بے شک لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہیں لاتے، یعنی اس وجہ سے کہ لوگوں کا علم اور آیات الٰہی پر ان کا یقین کمزور ہوجائے گا تو اللہ تعالیٰ اس جانور کو ظاہر فرمائے گا جو کہ اللہ تعالیٰ کی حیرت انگیز نشانیوں میں سے ہے تاکہ اس چیز کو وہ لوگوں پر کھول کھول کر بیان کر دے جس میں وہ شک کیا کرتے تھے۔ یہ جانور وہ مشہور جانور ہے جو آخری زمانے میں ظاہر ہو گا اور قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ اس بارے میں بکثرت احادیث وارد ہوئی ہیں ، (اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ e نے اس جانور کی کیفیت اور اس کی نوع ذکر نہیں فرمائی۔ یہ آیت کریمہ تو دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے لوگوں کے لیے ظاہر کرے گا اور وہ خارق عادت کے طور پر لوگوں سے کلام کرے گا اور یہ ان سچے دلائل میں سے ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بتایا ہے۔ واللہ اعلم) (بریکٹوں کے درمیان والی عبارت نسخہ الف کے حاشیے میں شیخ (مؤلف تفسیر) کے ہاتھ سے لکھی ہوئی ہے)(از محقق)
Vocabulary
AyatSummary
[82]
Conclusions
LangCode
ur
TextType

Edit | Back to List