Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 27
- SuraName
- تفسیر سورۂ نمل
- SegmentID
- 1096
- SegmentHeader
- AyatText
- {44} ثم إنَّ سليمان أراد أن ترى من سلطانِهِ ما يَبْهَرُ العقولَ، فأمرها أن تَدْخُلَ الصرحَ، وهو المجلسُ المرتفع المتَّسع، وكان مجلساً من قوارير، تجري تحتَه الأنهار. {قيلَ لها ادْخُلي الصرحَ فلمَّا رأتْه حَسِبَتْه لُجَّةً}: ماءً؛ لأنَّ القوارير شفَّافةٌ يرى الماء الذي تحتها كأنه بذاته يجري ليس دونَه شيءٌ، {وكَشَفَتْ عن ساقَيْها}: للخياضةِ، وهذا أيضاً من عقلِها وأدبها؛ فإنَّها لم تمتَنِعْ من الدُّخول للمحلِّ الذي أُمِرَتْ بدخولِهِ لعلِمها أنَّها لم تُسْتَدْعَ إلاَّ للإكرام، وأنَّ ملكَ سليمان وتنظيمَه قد بناه على الحكمةِ، ولم يكنْ في قلبها أدنى شكٍّ من حالة السوء بعدما رأت ما رأت، فلما استعدَّت للخوض؛ قيل لها: {إنَّه صرحٌ مُمَرَّدٌ}؛ أي: مجلس {من قوارير}: فلا حاجةَ منك لكشفِ الساقين؛ فحينئذٍ لما وصلتْ إلى سليمان وشاهدتْ ما شاهدتْ وعلمت نبوَّتَه ورسالتَهُ؛ تابتْ ورجعتْ عن كفرها و {قالتْ ربِّ إنِّي ظلمتُ نفسي وأسلمتُ مع سليمانَ لله ربِّ العالمين}. فهذا ما قصَّه الله علينا من قصَّة ملكة سبأ وما جرى لها مع سليمانَ، وما عدا ذلك من الفروع المولَّدة والقصص الإسرائيليَّة؛ فإنَّه لا يتعلق بالتفسير لكلام الله، وهو من الأمورِ التي يقف الجزم بها على الدليل المعلوم المعصوم، والمنقولات في هذا الباب كلها أو أكثرها ليس كذلك؛ فالحزمُ كلُّ الحزم الإعراضُ عنها وعدم إدخالِها في التفاسير. والله أعلم.
- AyatMeaning
- [44] پھر سلیمانu نے ارادہ کیا کہ ملکہ ان کی سلطنت کا مشاہدہ کرے جو عقول کو حیران کر دیتی ہے۔ پس آپ نے اس سے کہا کہ وہ محل میں داخل ہو، وہ ایک بلند اور وسیع بیٹھنے کی جگہ تھی اور یہ شیشے سے بنائی گئی تھی جس کے نیچے نہریں جاری تھیں ۔ ﴿ قِیْلَ لَهَا ادْخُ٘لِی الصَّرْحَ١ۚ فَلَمَّا رَاَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً ﴾ ’’اس سے کہا گیا کہ محل میں داخل ہوجاؤ تو جب اس نے اس کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض سمجھا۔‘‘ کیونکہ شیشے شفاف تھے اور ان کے نیچے بہتا ہوا پانی صاف دکھائی دے رہا تھا اور وہ شیشہ یوں لگ رہا تھا جیسے وہ بذات خود چل رہا ہو۔ اس کے سوا کوئی چیز نہ ہو۔ ﴿ وَّؔكَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْهَا﴾ ’’اور اس نے اپنی پنڈلیوں سے کپڑا ہٹالیا‘‘ پانی میں داخل ہونے کے لیے۔ یہ چیز بھی ملکہ کی عقل مندی اور اس کے ادب پر دلالت کرتی ہے کیونکہ وہ محل میں جہاں اسے داخل ہونے کے لیے کہا گیا، داخل ہونے سے رکی نہیں ۔ اسے علم تھا کہ صرف اس کے اکرام و تکریم کی خاطر ایسا کرنے کے لیے کہا گیا ہے اور سلیمان بادشاہ اور اس کی تنظیم نے حکمت اور دانائی کی بنیاد پر اسے تعمیر کرایا ہے اور جو کچھ اس نے دیکھا تھا اس کے بعد کسی بری حالت کے بارے میں اس کے دل میں ادنیٰ سا شک بھی نہ تھا۔ اور جب وہ ’’پانی‘‘ میں داخل ہونے کے لیے تیار ہوئی تو اس سے کہا گیا: ﴿ اِنَّهٗ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ﴾ ’’یہ ایسا محل ہے جس میں جڑے ہوئے ہیں ۔‘‘ یعنی چکنا اور ملائم کیا گیا ہے ﴿ مِّنْ قَوَارِیْرَ﴾ ’’شیشوں سے۔‘‘ اس لیے تجھے پنڈلیوں سے کپڑا اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پس جب وہ حضرت سلیمانu کے پاس پہنچی، وہاں جو کچھ دیکھا اور اسے سلیمان u کی نبوت اور رسالت کے بارے میں علم ہوا تو وہ اپنے کفر سے باز آ گئی اور کہنے لگی: ﴿ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَاَسْلَمْتُ مَعَ سُلَ٘یْمٰنَ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾ ’’اے میرے رب! میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی، اب میں سلیمان کے ساتھ کائنات کے رب کی اطاعت قبول کرتی ہوں ۔‘‘ ملکۂ سبا اور حضرت سلیمانu کا یہ وہ قصہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے۔ اس کے علاوہ خود ساختہ فروعات اور اسرائیلی روایات، جو تفسیر کے نام پر پھیلی ہوئی ہیں ، ان کا اللہ تعالیٰ کے کلام کی تفسیر سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس قسم کی روایات ایسے امور میں شمار ہوتی ہیں جن کا قطعی فیصلہ ایسی دلیل پر موقوف ہوتا ہے جو نبی اکرم e سے منقول ہو۔ اس قصہ میں منقول اکثر روایات اس معیار پر پوری نہیں اترتیں ۔ اس لیے کامل احتیاط یہ ہے کہ ان سے اعراض کیا جائے اور ان کو تفسیر میں داخل نہ کیا جائے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [44]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF