Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
27
SuraName
تفسیر سورۂ نمل
SegmentID
1096
SegmentHeader
AyatText
{15} يذكر في هذا القرآن وينوِّه بمنَّته على داود وسليمان ابنه بالعلم الواسع الكثير؛ بدليل التَّنْكير؛ كما قال تعالى: {وداودَ وسليمانَ إذْ يَحْكُمانِ في الحَرْثِ إذْ نَفَشَتْ فيه غنمُ القومِ وكُنَّا لحكمِهِم شاهدينَ. ففَهَّمْناها سليمانَ وكلًّا آتَيْنا حكماً وعلماَ ... } الآية. وقالا شاكرين لربهما منَّتَه الكُبرى بتعليمهما: {الحمدُ لله الذي فَضَّلَنا على كثيرٍ من عبادِهِ المؤمنين}: فحمدا الله على جَعْلِهِما من المؤمنين أهل السعادة، وأنَّهم كانوا من خواصِّهم. ولا شكَّ أن المؤمنين أربع درجات: الصالحون، ثم فوقَهم الشهداءُ، ثم فوقهم الصديقونَ، ثم فوقهم الأنبياء. وداود وسليمان من خواصِّ الرسل، وإن كانوا دون درجة أولي العزم الخمسة، لكنَّهم من جملة الرسل الفضلاء الكرام، الذين نوَّه الله بذكرهم ومدحهم في كتابه مدحاً عظيماً، فحمدوا الله على بلوغ هذه المنزلة، وهذا عنوان سعادةِ العبد: أنْ يكون شاكراً لله على نعمه الدينيَّة والدنيويَّة، وأن يرى جميع النعم من ربِّه؛ فلا يفخرُ بها ولا يُعْجَبُ بها، بل يرى أنها تستحقُّ عليه شكراً كثيراً.
AyatMeaning
[15] اللہ تبارک وتعالیٰ ان آیات کریمہ میں حضرت داؤد اور ان کے فرزند سلیمانi پر اپنے احسان کا ذکر کرتا ہے کہ اس نے انھیں وسیع علم عطا کیا اور اس معنی کی دلیل یہ ہے کہ ’’علم‘‘ کو نکرہ کے صیغے میں بیان کیا جیسا کہ ایک دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿ وَدَاوٗدَ وَسُلَ٘یْمٰنَ اِذْ یَحْكُ٘مٰنِ فِی الْحَرْثِ اِذْ نَفَشَتْ فِیْهِ غَنَمُ الْقَوْمِ١ۚ وَؔكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شٰهِدِیْنَۗۙ۰۰فَفَهَّمْنٰهَا سُلَ٘یْمٰنَ١ۚ وَؔكُلًّا اٰتَیْنَا حُكْمًا وَّعِلْمًا ﴾ (الانبیاء:21؍78، 79) ’’اور یاد کیجیے داؤد اور سلیمان کو جبکہ وہ دونوں ایک کھیت کے جھگڑے میں فیصلہ کر رہے تھے اس کھیت میں کچھ لوگوں کی بکریاں رات کے وقت چر گئی تھیں ہم ان کے فیصلے کو خود دیکھ رہے تھے۔ پس صحیح فیصلہ ہم نے سلیمان کو سمجھا دیا حالانکہ حکم اور علم سے ہم نے دونوں ہی کو سرفراز کیا تھا۔‘‘ ﴿ وَقَالَا ﴾ ان دونوں نے اس احسان پر کہ اللہ نے ان کو تعلیم دی، اپنے رب کا شکر بجا لاتے ہوئے کہا: ﴿ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت دی۔‘‘ پس ان دونوں نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی کہ اس نے انھیں ایمان سے بہرہ مند کیا اور انھیں سعادت مند لوگوں میں شامل کیا اور وہ ان کے خواص میں شمار ہوتے ہیں … اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل ایمان کے چار درجے ہیں ۔ صالحین، ان سے اوپر شہداء، ان سے اوپر صدیقین اور سب سے اوپر انبیاء۔ داؤد اور سلیمانi اللہ تعالیٰ کے خاص رسولوں میں شمار ہوتے ہیں ۔ اگرچہ ان کا درجہ پانچ اولوالعزم رسولوں کے درجے سے کم تر ہے۔ تاہم وہ جملہ اصحاب فضیلت انبیاء ورسل میں شمار ہوتے ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نہایت تعظیم کے ساتھ ذکر کیا ہے اور ان کی بہت زیادہ مدح و توصیف بیان کی ہے۔ پس انھوں نے اس منزلت کے عطا ہونے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ یہ بندے کی سعادت کا عنوان ہے کہ وہ تمام دینی اور دنیاوی نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور یہ ایمان رکھے کہ تمام نعمتیں صرف اس کے رب کی طرف سے عطا ہوتی ہیں ۔ وہ ان نعمتوں پر فخر کرے نہ ان پر تکبر کرے بلکہ وہ یہ سمجھے کہ یہ نعمتیں اس پر یہ لازم کرتی ہیں کہ ان پر اللہ تعالیٰ کا بے انتہا شکر ادا کیا جائے۔
Vocabulary
AyatSummary
[15]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List