Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 27
- SuraName
- تفسیر سورۂ نمل
- SegmentID
- 1094
- SegmentHeader
- AyatText
- {3} ربَّما قيل: لعلَّه يكثُر مدعو الإيمان؛ فهل يُقبل من كلِّ أحدٍ ادَّعى أنه مؤمنٌ ذلك؟ أم لا بدَّ لذلك من دليل وهو الحقُّ؟ فلذلك بيَّن تعالى صفة المؤمنين، فقال: {الذين يقيمون الصلاة}: فرضَها ونفلَها؛ فيأتون بأفعالها الظاهرة من أركانها وشروطها وواجباتها [بل] ومستحبَّاتها وأفعالها الباطنة وهو الخشوع الذي هو روحها ولبُّها؛ باستحضار قرب الله وتدبُّر ما يقوله المصلي ويفعلُه، {ويؤتون الزَّكاة}: المفروضة لمستحقِّها. {وهم بالآخرة هم يوقِنونَ}؛ أي: قد بلغ معهم الإيمانُ إلى أن وَصَلَ إلى درجة اليقين، وهو العلم التامُّ الواصل إلى القلب الدَّاعي إلى العمل، ويقينهم بالآخرة يقتضي كمال سعيِهِم لها وحَذَرِهم من أسباب العذاب وموجبات العقاب، وهذا أصلُ كلِّ خير.
- AyatMeaning
- [3] بسااوقات کہا جاتا ہے کہ ایمان کے دعوے دار تو بہت زیادہ ہوتے ہیں تب کیا ہر اس شخص کی بات کو قبول کر لیا جائے جو ایمان کا دعویٰ کرتا ہے یا اس پر دلیل ضروری ہے؟ اور یہی بات صحیح ہے اور اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ﴾ ’’جو نماز قائم کرتے ہیں ۔‘‘ یعنی جو فرض اور نفل نماز ادا کرتے ہیں ، اس کے تمام ظاہری ارکان، شرائط، واجبات اور مستحبات کا پورا پورا خیال رکھتے ہیں نیز اس کے افعال باطنہ کا بھی خیال رکھتے ہیں اور افعال باطنہ، سے مراد خشوع ہے جو کہ نماز کی روح اور اس کا لب لباب ہے جو اللہ کی قربت کے استحضار اور نمازی کا نماز کے اندر قراء ت و تسبیحات اور رکوع و سجود اور دیگر افعال میں تدبر و تفکر سے حاصل ہوتا ہے۔ ﴿وَیُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ ﴾ ’’اور (مستحق لوگوں کو) زکاۃ ادا کرتے ہیں ۔‘‘ ﴿ وَهُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ ﴾ ’’اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں ۔‘‘ یعنی ان کے ایمان کی یہ کیفیت ہے کہ وہ درجۂ یقین تک پہنچا ہوا ہے۔ یقین سے مراد علم کامل ہے جو قلب کی گہرائیوں میں اتر کر عمل کی دعوت دیتا ہے۔ آخرت پر ان کا یقین تقاضا کرتا ہے کہ وہ اس کے حصول کے لیے پوری کوشش کریں ، عذاب کے اسباب اور عقاب کے موجبات سے بچیں اور یہ ہر بھلائی کی بنیاد ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [3]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF